سیاست کی اس لڑائی میں پختونوں کا اتن ہار گیا


(اے وسیم خٹک)

کل کا دن خیبر پختونخوا کے لیے اہمیت کا حامل تھا۔ کل جمعیت علماءاسلام کا نوشہرہ میں اجتماع تھا۔ کل ہی پشاور کے باغ ناران میں اتن کا پروگرام بھی تھا۔ ان دونوں پروگرام کا آپس میں ایک تعلق ہے۔ ایک میں ڈھول بجے گا پختون اتن ہو گا۔ دوسری جگہ دین کی باتیں ہوں گی۔ دونوں کا پیغام امن ہی ہے۔

ایک پارٹی نے اسلام کے نام پر لاکھوں لوگو ں کو اکٹھا کیا ہے۔ تو دوسری پارٹی اتن (امن کے لئے ) کے نام پر عوام کو بے وقوف بنانے میں مصروف ہے۔ ان دونوں کے اپنے اپنے مقاصد ہیں۔

اتن کی اتنی پذیرائی ممکن نہیں ہے۔ امام کعبہ کے نام پر جو میڈ یا مارکیٹنگ کی گئی تھی۔ وہ کامیاب ہی رہے گی۔ جے یو آئی والے کامران ٹھہریں گے۔ اتن ایک فلاپ ڈرامہ ہو گا۔

جے یو آئی کے قیام کو ابھی سو سال پورے نہیں ہوئے ہیں۔ مگر اپنے اجتماع کو یہ صد سالہ اجتماع ہی بتا رہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس پورے اجتماع پر اٹھارہ کروڑ روپے بھی خرچ ہوں گے۔

تین دن یہ اجتماع جاری رہے گا۔ نوشہرہ کے مقام اضاخیل میں تین دن میلہ سجے گا۔ جے یو آئی کا دعوی ہے کہ اس میں چالیس لاکھ لوگ آئیں گے۔ جب اتنے لوگ آئیں گے تو جمعیت یقیناً اس کا سیاسی فائدہ اٹھائے گی۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے لیے خطرہ بنے گی۔

اس اجتماع میں امام کعبہ تشریف بھی تشریف لا رہے تھے۔ امام کعبہ کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے لوگ بے تاب ہی رہتے ہیں۔ وہ اللہ کے گھر کے امام ہیں، جس کسی کی کعبہ جانے کی حیثیت نہیں، وہ امام صاحب کا دیدار یہیں نوشہرہ میں کر لے گا۔

اتنی مارکیٹنگ کرنے کے بعد کہا گیا کہ وہ نہیں اسکتے ان کی جگہ مولاناعبدالصالح آگئے ہیں۔ جو خانہ کعبہ میں عشاءکی نماز پڑھانے پر مامور ہیں۔ ملک بھر سے جمعیت کے لوگ کئی ہفتوں سے اس تیاری میں مصروف تھے۔ کل سے اجتماع شروع ہوا ہے۔ جہاں امام صاحب نے جمعہ کی نماز پڑھائی۔

پشاور میں عوامی نیشنل پارٹی کے کارکنانوں طارق افغان، آصف یوسف زئی اور شفیق گیگیانی نے باغ ناران میں اتن کا پروگرام بنایا۔ لاہور میں پنجاب یونیورسٹی میں ہونے والی لڑائی کے بعد بھی اتن کے ایسے ہی پروگرام پر ہوئی تھی۔

کچھ ہفتے پہلے پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت کے کارکنان اتن کے پروگرام سیخ پا ہو کر حملہ آور ہو گئے تھے۔ تب سے اتن کا ٹرینڈ سوشل میڈیا پر چل رہا ہے۔

سوچنے کی بات ہے کہ مذہبی اجتماع ہے جو نوشہرہ میں ہورہا ہے کیا یہ ایک سیاسی شو نہیں ہے۔ اس شو کے لیے امام کعبہ کا نام بھی استعمال کیا گیا ہے۔ سفارت کاروں کو سیاستدانوں کو آصف زرداری کو اس میں بلایا گیا ہے۔

سب کو بلایا گیا مگر مولوی سمیع الحق اور عمران خان کو دعوت دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی، ۔ گر یہ سیاسی اجتماع نہیں ہے تو جمعیت کے جھنڈے کیوں اضاخیل میں لہرائے جارہے ہیں۔ عوام کی ایک بڑی تعداد ملک کے دور دراز علاقو ں سے پیدل چل کر آئی ہے۔

صبح سے پشاور رنگ روڈ پر تل دھرنے کو جگہ نہیں تھی۔ ، جی ٹی روڈ کو بند کردیا گیا تھا۔ جبکہ تمام گاڑیوں کو موٹروے پر ڈال دیا گیا تھا۔ سڑکوں کی بندش کے باعث ہزاروں لوگ پنڈال تک میلوں کا فاصلہ پیسدل طے کرکے پہنچے۔

اس سے جے یو آئی کی عوام میں مقبولیت بھی ثابت ہوتی ہے۔ یہ پارٹی ائندہ ہونے والے الیکشن میں ناقی پارٹیوں کو ٹف ٹائم دے گی۔

نومبر 2016 میں جماعت اسلامی کے پروگرام کے بعد جمعیت کے لئے اپنی پاور شو کرنا ضروری تھا۔ پی ٹی آئی کی حکومت کو اپنی طاقت دکھانا بھی مقصود تھا۔ پی ٹی آئی اگر لوگوں کو گھروں سے جلسوں میں لا سکتی ہے، تو جمعیت بھی کسی سے کم نہیں۔

سیاست کی اس لڑائی میں پختونوں کا اتن ہار گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).