صاحب کی بیماری اور منگو کوچوان کی مکاری


صاحب کو چھینکیں آ رہی ہیں۔ صبح سے دو مرتبہ چھینک چکے ہیں۔ کسی ڈاکٹر کو نہ دکھا لیں؟ مگر ان دیسی ڈاکٹروں کا کیا اعتبار۔ صاحب کی بیماری کو سمجھیں گے ہی نہیں۔ کہہ دیں گے کہ کوئی یاد کر رہا ہے۔ یا موسم کی خنکی کا اثر ہے، ائیر کنڈیشنر کم کر دیں تو چھینکیں نہیں آئیں گی۔ وغیرہ وغیرہ۔ ان کو کسی ولایتی ڈاکٹر کا علاج ہی سوٹ کرتا ہے۔ ایسا کرتے ہیں کہ ان کا لندن کے کسی ہسپتال میں چیک اپ کروا دیتے ہیں۔ یا پھر نیویارک کے۔ خدانخواستہ چھینکیں بگڑ کر زکام اور زکام بگڑ کر نمونیہ بن گیا تو کیا ہو گا؟

شکر ہے کہ حکومت صاحبوں کا خیال کرتی ہے۔ یہی تو ہیں جو پاکستان کے بیس کروڑ عوام کا بوجھ اپنے کاندھوں پر سنبھالے ہوئے ہیں۔ ہمیں پاکستانی عوام سے ذرا بھی محبت ہے تو صاحب کو فوراً باہر بھیج کر ان کا چیک اپ کروانا چاہیے۔ ان کے ساتھ تیماردار بھی ہونے چاہئیں۔ ایسا کرتے ہیں کہ ان کی پوری فیملی کو باہر بھیج دیا جائے تاکہ صاحب وطن سے دور رہ کر ہوم سک نہ ہو جائیں۔ لیکن ایک مسئلہ ہے۔ صاحب کو کھانا صرف اپنے باورچی کے ہاتھ کا ہی پسند ہے۔ باورچی اور پرسنل سٹاف کو بھی بھیجنا پڑے گا۔

خرچہ تو کوئی خاص نہیں ہو گا۔ بس ساڑھے سات کروڑ کا حساب بنتا ہے۔ ارے توبہ توبہ، کیا ہم صاحب سے یہ پیسہ لیں گے؟ حکومت کیا مر گئی ہے جو عوام کے خادموں کا اتنا سا بھی خیال نہیں کرے گی؟ نہیں نہیں صاحب، یہ سارا خرچ حکومت کے خزانے سے جائے گا۔

ارے منگو کوچوان، تمہارا کیا مسئلہ ہے؟ دل خراب ہے؟ املی کھاؤ، ٹھیک ہو جائے گا۔ کیا کہا؟ پیچیدہ بیماری ہے اور ڈاکٹر کو دکھانا ہے؟ ہسپتال میں جا کر دکھا لو۔ بس دس روپے کی پرچی بنتی ہے۔ ہماری حکومت تو غریب دوست ہے اور غریب کا سستا علاج کروا دیتی ہے۔ دیکھو پاکستانی ڈاکٹر بھی بہت باکمال ہیں، وہ تمہارا دل کو ایک منٹ میں ٹھیک کر دیں گے۔ اوہو، اب یہ کون سی نئی بیماری نکل آئی جس کا علاج پاکستان یا بھارت میں ممکن ہی نہیں ہے اور صرف امریکہ کے چند گنے چنے ہسپتالوں میں ہی ہو سکتا ہے؟ اپنی شکل دیکھی ہے؟ امریکہ جاؤ گے؟

حکومت سے پیسہ مانگنے کے لئے لوگ بھی کیا کیا بہانے بنا لیتے ہیں۔ تمہارے علاج پر ڈیڑھ دو کروڑ لگ جائے گا؟ کیا تمہیں پتہ ہے کہ پاکستان کا سارا بجٹ ہی قرضوں پر چل رہا ہے۔ ہمارے پاس تو کھانا کھانے کا پیسہ نہیں ہے اور تم امریکہ جا کر سرکاری خرچے پر علاج کروانا چاہتے ہو۔ جاؤ بھاگ جاؤ۔ ڈاکٹروں کا پیچھا چھوڑو۔ روحانی علاج کرواؤ۔ قلب مصفیٰ ہو جائے گا۔ ادھر سرگودھے میں ابھی ایک پیر صاحب نے بیس لوگوں کو تمام غموں سے آزادی کیا ہے۔ تم بھی کوئی ایسی درگاہ ٹرائی کرو۔

منگو کوچوان! یہ میں کیا سن رہا ہوں؟ تم اپنا علاج کروانے کے لئے عوام سے مدد مانگ رہے ہو؟ تم حکومت کو بدنام کر رہے ہو؟ تمہیں عمران خان نے خرید لیا ہے یا تم بھارت اور اسرائیل کے کہنے پر حکومت کو بدنام کرنے کے مشن پر ہو؟ دیکھو تم اپنے بینک اکاؤنٹ میں عوام سے پیسے نہیں منگوا سکتے۔ یہ غیر قانونی ہے۔ حکومت تمہیں اس کی اجازت ہرگز بھی نہیں دے گی کہ تم قانون اپنے ہاتھ میں لو۔ جاؤ تمہارا بینک اکاؤنٹ بند کر دیا گیا ہے۔ عطیات کا اتنا ہی شوق ہے تو جاؤ جا کر اپنی این جی او رجسٹر کرواؤ خواہ اس پراسیس میں تمہیں دس برس ہی کیوں نہ لگ جائیں۔ کیا کہا؟ تم دس برس تک زندہ نہیں رہ پاؤ گے؟ دیکھو، موت پر حکومت کا بس نہیں چلتا ہے۔ حکومت کا بس صرف قانون پر چلتا ہے۔ تم بدمعاشی مت کرو۔ قانون مت توڑو۔ منگو کوچوان! تمہیں کس نے کہا کہ حکومت کا کام شہریوں کو سہولت دینا ہے، ان کے لئے مشکلات پیدا کرنا نہیں؟ اپنا سینہ پکڑ کر مکاری مت کرو، ہم یہ سارے مکر فریب جانتے ہیں۔

منگو کوچوان اپنی عمر دیکھو اور حرکتیں دیکھو۔ نو برس کا چھوکرا اور قانون شکن اتنا بڑا۔


خادم اعلٰی، ملک ریاض، مخیر پاکستانیو، میرے بچے کو دردناک موت سے بچا لو

 

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments