چینی، گدھے اور چچا چونچ


آج کل کی خبریں پڑھ کر آپ کو اس معاہدے کے بارے میں علم ہوا ہو گا جس کے تحت خیبر پختونخوا کی حکومت چین کو گدھے دے رہی ہے۔ ہم نے اپنے 7 نومبر 2015 کے کالم میں ہی مکمل تفصیل دے دی تھی کہ یہ معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔


کل دوپہر ہم نے بھنے ہوئے چنے منگوا کر کھائے۔ نہایت خستہ اور لذیذ چنے تھے۔ کاغذ پر رکھے ہوئے چنے کھانے کے بعد اچانک اس کے مندرجات پر نظر پڑی تو ہماری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ آپ بھی پڑھیے۔

خیبر پختونخواہ چیف منسٹر آفس: سرمایہ کاری میٹنگ کی روداد

شرکا: جناب پرویز خٹک صاحب، جانثار خان مظلوم صاحب، چن پنگ صاحب، اور ان ہی جیسی شکل اور نام والے ڈیڑھ درجن مزید چینی جن کی فرداً فرداً شناخت ناممکن ہے۔

جانثار خان مظلوم: وزیراعلی صاحب، نہایت اچھی خبر ہے۔ سرمایہ دار کمیونسٹ چینی ہمارے صوبے میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔ میں ایک پارٹی گھیر کر لایا ہوں۔

پرویز خٹک: شکر ہے۔ یعنی ان کو ہماری اہمیت کا پتہ چل گیا ہے کہ کاریڈور ہمارے بغیر نہیں چل سکتا۔

جانثار: سر یہ وہ کاریڈور والے نہیں ہیں۔

خٹک: تو پھر کون سے والے ہیں؟

جانثار: وہاں کوئی جانور وغیرہ پالتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ یہاں آپ کے صوبے میں بھی اس لائیوسٹاک کی بہت زیادہ طلب کا سن کر آئے ہیں۔

خٹک: واقعی، پٹھان غلے سے غلہ نہیں کھاتا۔ یہی سن کر آئے ہوں گے۔ بھیجو انہیں۔

چن پنگ: جناب ہمیں وقت دینے کا شکریہ۔ ہم یہاں لائیوسٹاک کی ڈیمانڈ کا سن کر آئے ہیں اور اس فیلڈ میں سرمایہ کاری کر کے یہاں لائیو سٹاک فارمنگ کرنا چاہتے ہیں۔

خٹک: آپ نے درست سنا ہے۔ ہماری حکومت میں جانوروں کی بہت قدر ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ لائیو سٹاک پر سرمایہ کاری ہو۔

چن پنگ: یہ جانور تو ہے ہی اسی قابل۔ خواہ دنیا کے عجوبوں کی تعمیر کا ذکر ہو، یا پیغمبروں کی سواری کا، سب نے ہی اس کی قدر کی ہے۔ اور اس کا گوشت بھی ہمارے اور آپ کے ملک میں بہت مقبول ہے۔ خبروں سے تو ہمیں یہی پتہ چلا ہے کہ آپ کے ملک میں اس کا گوشت کافی شوق سے کھایا جاتا ہے۔

خٹک: حیرت ہے۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ بکریوں اور گائیوں نے عجوبے تعمیر کیے تھے۔ ہاں ان کا گوشت تو ہم بہت شوق سے کھاتے ہیں۔

چن پنگ: بکریاں اور گائیاں؟ ہم تو گدھوں کی بات کر رہے تھے۔

خٹک: بیڑہ غرق۔ اوئے جانثار خان، تم ان کو لاہور سے لے کر آئے ہو؟

جانثار: چن پنگ صاحب، وہ گدھے کے گوشت وغیرہ کی خبریں ادھر لاہور سے آیا کرتی ہیں۔ یہاں تو بکرے کا گوشت ہی چلتا ہے۔

چن پنگ: چلیں آپ گدھے ہمیں ایکسپورٹ کر دیا کریں۔

خٹک: سارے گدھے آپ کو بھیج دیے تو پھر یہاں صوبے کی حکومت کون چلائے گا؟ بہت سے دشوار علاقوں میں تو صرف گدھوں سے ہی باربرداری کا کام لے کر نظام چلتا ہے۔

چن پنگ: کچھ گدھے آپ اپنے پاس رکھ لیں۔

خٹک: دیکھیں آپ گوشت تو لے جا سکتے ہیں۔ لیکن آپ کھال کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔ جماعت اسلامی والے ہمارے اتحادی ہیں۔ وہ کھال اتارنے کو اپنا حق سمجھتے ہیں۔

چن پنگ: وہ کھال اوڑھتے ہیں کیا؟ ہم نے آپ کی ایک کہانی سنی تھی جس میں ایک گدھا شیر کی کھال اوڑھ کر شیر بن جاتا ہے۔

خٹک: نہیں جی۔ شیر کی حکومت تو ادھر پنجاب کی طرف ہے۔ ہمیں تو گدھے ہی کی کھال کی ضرورت ہے۔ ہم نے شیر نہیں بننا ہے۔ یہاں شیر کی نہیں، گدھے کی کھال ہی چلے گی۔

چن پنگ: ٹھیک ہے جناب۔ کھال آپ کی ہوئی۔ اور کچھ گدھے بھی آپ حکومت چلانے کے لیے رکھ سکتے ہیں۔ لیکن گوشت پر آپ کا حق نہیں ہو گا۔

جانثار: وہ آپ رکھیں جی۔ ہم گزارا کر لیں گے۔

چن پنگ: ڈیل؟

خٹک: ڈیل!

چینی سرمایہ کار چلے جاتے ہیں۔

خٹک: جانثار خان مظلوم، یہ گدھے تم کہاں سے پکڑ کر لائے ہو؟

جانثار: مجھے پتہ چلا تھا کہ لاہور میں چینی سرمایہ کار آئے ہوئے ہیں کاریڈور والے۔ گاڑیوں فیکٹریوں والوں کو تو ن لیگ والے پہلے پکڑ کر لے گئے تھے، میں نے جلدی سے ان کو پکڑ لیا کہ یہ بھی ہاتھ سے نہ نکل جائیں اور سیدھا پشاور لے آیا۔

خٹک: اوئے یہ کہیں شریفوں نے جان بوجھ کر تو ہمیں نہیں بھیجے ہیں؟

جانثار: وہ ہمارے دوست کب سے ہو گئے ہیں جو سرمایہ کار کو ہمارے پاس بھیجیں گے؟

خٹک: ابھی تھوڑے دن پہلے ہی شہباز شریف نے مجھے ایک کتاب تحفے میں دی تھی۔ کسی میرزا ادیب نامی بندے کی کتاب تھی، اور اس کا عنوان تھا ’چچا چونچ‘۔ اس میں لمبی ناک والے ایک بچے کی کہانی لکھی ہے جسے سب چچا چونچ کہتے تھے۔ وہ ایک گدھے کے بچے کے پیچھے پیچھے بھاگتا رہتا تھا۔ اور اب کتاب کے بعد یہ لاہور سے یہ گدھے بنانے والے چینی آ گئے ہیں۔ یہ کوئی دھاندلی تو نہیں ہو گئی ہمارے ساتھ؟

جانثار: ناممکن ہے چیف منسٹر صاحب۔ آپ کی ناک تو لمبی نہیں ہے۔ اور کوئی آپ کو ابھِی تک چچا بھی نہیں کہتا تھا۔

7 نومبر 2015

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar