لڑکی کے لئے شادی کی بہترین عمر کیا ہے؟


آج ایک فارورڈڈ میسج چلتا چلاتا مجھ تک پہنچا۔ جن محترمہ نے مجھے بھیجا تھا ظاہر ہے کہ اس پیغام سے متفق ہو کر ہی بھیجا ہو گا۔ اس کی رو سے لڑکی کی شادی کی بہترین عمر بیس سال قرار دی گئی۔ اس پیغام میں سے ایک جملہ نقل کروں گی کہ ’25 -30 سال کی خاتون گھر بیٹھے نفسیاتی طور پر ساس بن جاتی ھے جس طرح ٹوکری میں رکھا پیاز ،لہسن اور ادرگ خود بخود اُگ آتا ھے‘

 جو دلائل بیس سال کی عمر میں شادی ہو جانے کے حق میں دئے گئے اس میں ایک دلیل یہ بھی تھی کہ چونکہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اس لئے اگر بچی کو اس نیت سے تعلیم دلائیں گے کہ طلاق کی صورت میں اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے تو اس نیت کے نتیجے میں طلاق کا ہو جانا تو لازم ہی ہے، اس لئے بس ایف اے تک تعلیم دلوا کر لڑکی کی شادی کر دینی چاہیے۔ جبھی تو اس میں یہ صلاحیت ہو گی کہ کسی بھی ماحول میں ڈھل جائے، ورنہ پختہ عادات کی لڑکی تو شادی چلا ہی نہیں سکتی۔ مزید براں یہ بھی کہا گیا کہ روپیہ پیسا تو عورت کا نصیب ہے۔ کم پڑھے لکھے سے بھی شادی کر دو تو نصیب میں ہوا تو پیسہ آ ہی جائے گا۔

بات صرف اس ایک میسج کی نہیں ہے۔ یہ سوچ عمومی طور پر ہمارے معاشرے میں پائی جاتی ہے کہ لڑکی کو کم سے کم ایکسپوژر اور ذھنی شعور دیا جائے اور پھر جلد سے جلد اس کی شادی کر دی جائے۔

سب سے پہلے تو ہمیں شادی کا مقصد واضح کرنا ہو گا۔ اگر تو شادی کا مقصد محض افزائش نسل اور جسمانی تسکین ہے تو ہاں، شباب کا آغاز ہی ایک درست وقت ہو گا۔ مگربطور اشرف المخلوقات ہمیں اس بات کا علم بھی ہونا چاہئے کہ بطور انسان ہم پر اولاد کی تربیت اور تعلیم کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے اور جسمانی طور پراولاد پیدا کرنے کے قابل ہو سکنے کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آپ اس ذمہ داری کو اٹھانے کے قابل بھی ہو چکے ہیں۔

شادی ایک ایسا رشتہ ہے جس کے بے شمار پہلو ہیں۔ انسان کی پوری زندگی اور فیصلے اس شخص سے متاثر ہوتے ہیں جسے اس کا جیون ساتھی بنایا جاتا ہے۔

شادی کا ایک مقصد یہ ہونا چاہیے کہ آپ ایک ایسے شخص کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں جس کے ساتھ آپ اس سمت میں ترقی کر سکیں جس سمت میں آپ جینا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ کم از کم آپ عقل و فہم کے اس درجے پر تو ہوں جہاں آپ کم از کم یہ تو جانتے ہوں یا جانتی ہوں کہ آپ کس سمت میں جینا چاہتے ہیں اور اپنی زندگی کس طرح سے گزارنا چاہتے ہیں۔ مجھے تو لگتا ہے اپنی زندگی میں ہر انسان کو اپنی صلاحیتیں سمجھنے کے علاوہ اس قابل بھی ہونا چاہئے کہ وہ ان صلاحیتوں کو اپنے میکسیمم پوٹینشل تک بروئے کار لا سکےاور ایک درست جیون ساتھی اس درجے تک پہنچنے کے لئے از حد ضروری ہے۔

اگر ایک انسان ابھی اپنے پیروں پر ہی کھڑا نہیں، وہ زندگی کے چیلنجوں سے ہی آگاہ نہیں تو ایسے میں اس کی پوری زندگی کے ساتھی کا تعین کیسے کیا جا سکتا ہے؟

انسان کا جیون ساتھی ایسا ہونا چاہیے جس کے ساتھ اس کو ایک آزادی ملے اور اس کے اندر ترقی کرنے کا جذبہ برقرار رہے۔

ہمارے معاشرے میں تو شادی کا مقصد بے راہ روی کے حل کے علاوہ کچھ نہیں بتایا جاتا۔

لڑکیاں بھی انسان ہیں۔ ان کے بھی کچھ خواب ہو سکتے ہیں۔ ان کو اتنا تو بڑا ہو لینے دیں کہ وہ اپنے خوابوں کو سمجھ سکیں۔ یہ دیکھ سکیں کہ انہوں نے ان خوابوں کو کیسے جینا ہے۔ اور پھر اس سے اگلے درجے پر انہیں اس شخص کا انتخاب کرنے کی آزادی دیں جو ان خوابوں کی تکمیل میں ان کا ساتھ دے سکیں اور جس کی ترقی میں یہ لڑکیاں مددگار ثابت ہو سکیں۔ پرانی سوچ سے ہٹ کر اگر سوچ کے زاویے کو ذرا سا بدل کر دیکھیں تو لڑکی کی شادی کی درست عمر وہی ہے جس میں وہ شعوری طور پراس رشتے کی نزاکتوں کو سمجھتے ہوئے اپنے جیون ساتھی کو چن سکے۔

مریم نسیم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مریم نسیم

مریم نسیم ایک خاتون خانہ ہونے کے ساتھ ساتھ فری لانس خاکہ نگار اور اینیمیٹر ہیں۔ مریم سے رابطہ اس ای میل ایڈریس پر کیا جا سکتا ہے maryam@maryamnasim.com

maryam-nasim has 65 posts and counting.See all posts by maryam-nasim