عقل بادام نہیں، دھوکہ کھانے سے آتی ہے


ہر ایک کام ہے دھوکہ، ہر ایک کام ہے کھیل ۔ کہ زندگی میں تماشا بہت ضروری ہے۔

اگر اپنی عزت ، رتبے اور کردار کو کچلنا ہو تو ” دھوکہ ” کا استعمال ایک آسان کام ہے۔ یہ ایک ایسا کام ہے جس میں آدمی بہت سی اخلاقی برائیاں ایک ساتھ ملا کر اس میں استعمال کرتا ہے. جھوٹ سے شروع ہونے والا یہ کام نہ صرف جھوٹ پر ہی ختم ہوتا ہے بلکہ اپنے ساتھ اور بہت سے چیزیں بھی ختم کر دیتا ہے جس میں سر فہرست ” عزت نفس” اور ” اعتماد” ہے.

 مگر سوال تو یہ ہے کا آخر لوگ دھوکہ کیوں دیتے ہیں ؟

’سائنٹیفک امریکن مائنڈ‘ نامی جریدے کے مطابق، معاشرے میں کھیل، تعلیم، سائنس اور مالی معاملات سمیت زندگی کے دیگر امور میں دھوکہ دہی کی خبریں عام ہیں۔ لیکن، یہ بات باعث اطمینان ہوتی ہے کہ کسی بھی معاشرے میں، عمومی طور پر، زیادہ تر لوگ ضابطوں کے پابند یا اُنھیں ترجیح دینے والے ہوتے ہیں۔ لیکن، پھر بھی، اپنے فائدے کے لئے بے ایمانی کرنا دراصل حیرت انگیز طور پر عام سی بات ہے۔

اشفاق احمد اپنی کتاب زاویہ میں لکھتے ہیں کہ ” ا یک بات زندگی بھر یاد رکھنا اور وہ یہ کہ کسی کو دھوکہ دینا اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے دھوکے میں بڑی جان ہوتی ہے وہ مرتا نہیں ہے- گھوم پھر کر ایک روز واپس آپ کے پاس پہنچ جاتا ہے کیونکہ اس کو اپنے ٹھکانے سے بڑی محبت ہے.”

دھوکہ کے متعلق اسلام ہمیں کیا ہدایات دے رہا ہے۔ مسلم شریف کی حدیث مبارکہ ہے۔ جس نے دھوکہ دیا ہے وہ ہم میں سے نہیں. دھوکہ دینا وقتی فائدہ تو دے سکتا ہے مگر زندگی میں بہت پریشانیاں لا کر بےسکوں کر دیتا ہے. یقین مانیں کہ دوسرے انسان کو نظر نہ آنے والا دھوکہ، آپ کے کندھے پر موجود لکھنے والے فرشتوں سے کبھی نہیں چھپ سکتا. ہم کسی معصوم انسان کو تو دھوکہ دے سکتے مگر رب کو کبھی نہیں دے سکتے. یہ بات خود کو سمجھا کر ارد گرد کے لوگوں کو بھی بتا دیں کہ دھوکہ کھانے والا شریف و مجبور تو اکثر خاموشی سے آپکا دھوکہ برداشت کر جاتا ہے مگر رب تو نہیں بھولتا نا اور پھر نہ ہی چھوڑتا ہے..وہ بھی آپ کو دھوکے میں رکھ کر کسی ذریعے سے تگڑا دھوکہ دلواتا ہے اور تب لگ پتا جاتا ہے کہ واقعی میں دھوکہ دینا تو آسان ہے، مگر خود سہنا بہت ہی مشکل۔

بعض اوقات دھوکہ کھانے والا صبر کر جاتا ہے اور اس انسان کا صبر دھوکہ دینے والےکی زندگی اجیرن کر دیتا ہے کیوںکہ الله تو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ دھوکہ کھانے والے کو کبھی نہ کبھی سکون مل ہی جاتا ہے مگر دھوکہ دینے والے ہمیشہ سکون کے متلاشی رہتے ہے۔

حرف آخر یہ کہ اپنے بچو ں سے پیار کریں اور ان کو تحفظ اور محبت کا احساس اور یقین دلائیں۔ اپنی اولاد کے بہترین دوست بنیں تا کہ وہ اس محبت کو گھر سے باہر تلاش کرنے کی کوشش نہ کرے ان کو وقت دیں ان کے احساسات کا احترام کریں. ان کو اس قابل بنائیں کہ وہ پیار اور دھوکے میں تفریق کر سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).