معاشرے کو مذہبی اتائیوں سے خطرہ ہے


میں ایک کم علم انسان ہوں۔ میرا مطالعہ کچھ خاص نہیں۔ میرے پاس عقل سلیم کی بھی کمی ہے۔ میں تجزیہ کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہوں۔ میری یادداشت بھی اچھی نہیں۔ میں کانوں کا بھی کچا ہوں۔ ہر لکھی ہوئی اور سنی ہوئی بات پر اعتبار کرلیتا ہوں۔ میں اینزائٹی کا بھی مریض ہوں۔ ہر وقت جھنجلایا ہوا رہتا ہوں۔ میرا بلڈ پریشر بھی ہائی رہتا ہے۔ ذرا سی بات پر غصے میں آجاتا ہوں۔

سکون حاصل کرنے کے لیے میں دن میں پانچ بار نماز پڑھتا ہوں۔ صبح کو ایک سورت اور رات کو سوتے وقت چند دعائیں۔ امی بابا کے لیے فاتحہ بھی۔

بابا مجھے ڈاکٹر بنانا چاہتے تھے۔ میں نے ہوش سنبھالا تو بھٹو کا دور تھا۔ ڈاکٹر مبشر حسن وزیر خزانہ تھے۔ بابا کہتے تھے، مبشر کے ساتھ ڈاکٹر لفظ سجتا ہے۔ میں بھی رف کاپی پر بار بار اپنا نام ڈاکٹر مبشر لکھ کر دیکھتا تھا۔ واقعی اچھا لگتا تھا۔

پھر ڈاکٹر مبشر حسن مستعفی ہوگئے۔ بھٹو کی حکومت ختم ہوگئی۔ مارشل لا آگیا۔ میں اسکول میں داخل ہوگیا۔ بابا چاہتے تھے کہ میں فوج میں بھرتی ہوجاؤں۔ فوجی ڈاکٹر بنوں۔ میرے گھر کے دروازے پر نیم پلیٹ لگی ہو، کیپٹن ڈاکٹر مبشر علی زیدی۔ واہ جناب واہ۔

میں نے آٹھویں پاس کرلی۔ مارکس کم تھے۔ میرا قد بھی چھوٹا تھا۔ سینہ بھی چوڑا نہیں تھا۔ کیڈٹ کالج میں جانے کا سوال نہیں تھا۔ مجھے سرکاری اسکول میں نویں جماعت کے سائنس گروپ میں داخلہ ملا۔ میٹرک میں اور کم نمبر آئے۔ پری میڈیکل میں داخلہ نہیں مل سکا۔ مجھے کامرس پڑھنا پڑی۔

انٹر کامرس میں بھی نمبر کم آئے۔ یونیورسٹی میں داخلہ نہیں ملا۔ میں نے پرائیویٹ بی کام کرنا چاہا۔ ٹیوشن لی۔ آدھے مضامین میں فیل ہوگیا۔ پھر کوشش کی۔ چند پرچے نکل گئے۔ اکاؤنٹنگ اور شماریات پھنس گئے۔ بی کام رہ گیا۔

میں نے سوچا کہ ماس کمیونی کیشن میں پرائیویٹ بی اے کرلیتا ہوں۔ مجھے پتا چلا کہ پرائیویٹ امیدواروں کو ماس کمیونی کیشن میں بی اے کرنے کی اجازت نہیں۔ میں نے انگریزی ادب کا مضمون لینا چاہا۔ لیکن انگریزی سمجھ میں نہیں آئی۔ مجھے آسان مضامین والا بی اے کرنا پڑا۔

زندگی سے سبق ملا ہے کہ ہر کام ہر شخص نہیں کرسکا۔

ہر شخص ڈاکٹر نہیں بن سکتا۔ ایک خاص ذہنی سطح سے کم کے کسی شخص کو طب کی تعلیم نہیں دی جاسکتی۔ اتائی کا علاج صحت خراب کرسکتا ہے۔ ڈو اِٹ یورسیلف کتابوں پر عمل سے جان جا سکتی ہے۔

ہر شخص ایم بی اے نہیں بن سکتا۔ ایک خاص ذہنی سطح سے کم کے کسی شخص کو بزنس ایڈمنسٹریشن کی تعلیم نہیں دی جاسکتی۔ اناڑی کو مالیاتی مشیر بنانے سے خسارہ ہوسکتا ہے۔ ڈو اِٹ یورسیلف کتابوں پر عمل سے کاروبار ڈوب سکتا ہے۔

بیشتر لوگ کم علم ہوتے ہیں۔ بیشتر کا مطالعہ کچھ خاص نہیں ہوتا۔ بیشتر لوگ معمولی سمجھ بوجھ کے مالک ہوتے ہیں۔ بیشتر لوگ تجزیہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں۔ بیشتر لوگوں کی یادداشت اچھی نہیں ہوتی۔ بیشتر لوگ کانوں کے کچے ہوتے ہیں۔ ہر لکھی ہوئی اور سنی ہوئی بات پر اعتبار کرلیتے ہیں۔ کچھ لوگ اینزائٹی کے مریض ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات جھنجلائے ہوئے رہتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا بلڈ پریشر بھی ہائی رہتا ہے۔ ذرا سی بات پر غصے میں آجاتے ہیں۔

ہر شخص مذہبی عالم نہیں بن سکتا۔ ایک خاص ذہنی سطح سے کم کے کسی شخص کو مذہبی تعلیم نہیں دی جانی چاہیے۔ مفاد پرستوں کو مذہبی پیشوا بنانے سے معاشرے کو خطرہ ہوسکتا ہے۔ ڈو اِٹ یورسیلف کتابوں پر عمل سے ایمان جا سکتا ہے۔

مبشر علی زیدی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مبشر علی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریر میں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

mubashar-zaidi has 194 posts and counting.See all posts by mubashar-zaidi