ترجمان تحریک طالبان احسان اللہ احسان زیر حراست ہے: آئی ایس پی آر


ڈی جی آئی ایس پی آرمیجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ آپریشن ’رد الفساد‘ ملک سے فساد کو ختم کرنے کا ایک عہد ہے جس میں ہم سب شامل ہیں،کالعدم تنظیم کے ترجمان احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے آپریشن ’ردالفساد‘ میں کامیابیوں کے حوالے سے پریس بریفنگ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس آپریشن میں افواج پاکستان کے ساتھ باقی ادارے بھی شامل ہیں، اسٹیٹ کی رٹ ملک میں بحال ہورہی ہے،نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ میں اداروں کاآپس میں تعاون روز بروز بہتر ہو رہا ہے۔

 میجر جنرل آصف غفورکا کہنا ہے کہ 22فروری کو آپریشن ’ردالفساد‘ شروع ہوا،جس کے تحت 15 میجر آپریشنز کیے گئے۔ آپریشن ’ردالفساد‘ کے دوران ایک ہزار 859غیر رجسٹرڈ افغانوں کو گرفتار کیا گیا،ملک بھر سے 4 ہزار 83 ہتھیار برآمد کیے گئے،فاٹا میں 8میجر آپریشنز کیے گئے۔

 اس موقع پر لاہور سے حراست میں لی گئی نورین لغاری کا ویڈیو پیغام بھی میڈیا کو دکھایا گیا جس میں نورین نے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے لاہور گئی تھی، کسی نے اغوا نہیں کیا، اسے ایسٹر پر خودکش حملے میں استعمال کیا جانا تھا، علی طارق کی شروع سے ہی دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی تھی، خودکش حملے سے قبل ہی 14 اپریل کو سیکیورٹی فورسز نے گھر پر چھاپا مارا۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کہتے ہیں کہ نورین لغاری نے فیس بک پر شام پہنچنے کا پیغام پوسٹ کیا تھا لیکن در حقیقت وہ کبھی شام گئی ہی نہیں تھی، فیس بک پر نورین کے پیغام کے بعد اس کے والدین نے آرمی چیف سے مدد کی اپیل کی، آرمی چیف نے ایم آئی کو بچی کی بازیابی کےلئے احکامات دیئے، ہماری پہلی ترجیح ہے کہ نورین لغاری اپنے گھر جا کر اپنی معمول کی زندگی گزارے۔

 ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ڈی جی خان میں مقابلے کے دوران 10دہشت گرد مارے گئے، چمن میں انٹیلی جنس اطلاعات پر آپریشن کیا گیا، فورسز نے ایکشن کیا،چمن میں گاڑی میں موجود 120 کلو دھماکا خیز مواد پکڑ لیا گیا۔ کراچی میں آپریشنز کی نوعیت الگ ہے۔ کراچی میں ہر آنے والے سال میں گزشتہ سال کی نسبت کرائم میں کمی ہوئی، آپریشنز مکمل ہونے کےبعد فاٹا اور دیگر علاقوں کی ڈیولپمنٹ میں بھی فوج نے کام کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).