ہے کوئی لینے والا
میرے پاس بہت سی دھوپ ہے
اور بہت سی چھاؤں
بہت سے درخت
اور پھول
اور تازہ ہوا
ڈھیروں بادل
اور بہت سی بارش
بے شمار موسم
بہت سے دریا
اور سمندر
اور جزیرے
طویل ترین راستے
بے نہایت اسفار
لامحدود رقبے
اور بہت سے شہر
کھڑکیاں اور دروازے
ساباط
اور کشادہ گلیاں
غیر مشروط محبت
اننت خاموشی
اور نامختتم تنہائی
اور بہت سی اَن کہی نظمیں!!!
Latest posts by نصیر احمد ناصر (see all)
- مجھے یہ نظم نہیں لکھنی چاہیے تھی - 03/09/2023
- ہیلی کاپٹر - 27/08/2022
- مئی میں “دسمبر کی رات” اور کتابوں کی چھانٹی کا غم - 22/05/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).