ایک فتنے کی نشاندہی۔۔۔


تم واجب القتل ہو….

لیکن کیوں….؟

تم ہماری شریعت ، ہمارے فرقے سے انحراف کرتے ہو، تم کافر ٹھہرے۔

اچھا…. تمہاری شریعت کیا ہے؟

ہماری شریعت تو تم پر تبھی آشکار ہوتی جب تم ہمارے مدارس میں دین سیکھتے، ہماری مساجد کا رخ کرتے، خطبے سنتے، ہمارے مسلک کے لوگوں کے ساتھ اٹھتے، بیٹھتے، گفتگو کرتے۔

تو کیا آپ کی شریعت کے مطابق میں اس وجہ سے دین سے خارج ہوں کہ میں نے کوئی مخصوص فرقہ اختیار نہیں کیا؟ میں بشری کمزوریوں سے مبرا نہیں لیکن نماز میں بھی پڑھ لیتا ہوں، روزے پوری گنتی کے رکھتا ہوں۔ جھوٹ، غیبت، چغلی، بہتان تراشی، گالم گلوچ اور تمام برائیوں سے بچنے کی مقدور بھر کوشش کرتا ہوں۔ کبھی نشے کو ہاتھ نہیں لگایا، راشی ہوں نہ مرتشی ، حرام مال نہیں کھایا، دوسرے کی زمین پر ناجائز قبضہ نہیں کیا۔ کسی کا قتل نہیں کیا، خون نہیں بہایا، اللہ کی زمین پر فساد نہیں پھیلایا …. تو پھر میں واجب القتل کیسے ٹھہرا؟

تمہاری گمراہی اور سرکشی کا اس سے بڑا ثبوت اور کیا ہو سکتا ہے کہ تم دین کے معاملے میں بے تکے سوالات و جوابات سے اجتناب نہیں برتتے۔ ہمارے فرقے کے مولوی صاحبان ، مفتیان و علما کے خطبے ، فتوے اور تحریر کردہ کتب ہی اس ضمن میں رہنمائی کا مستند ذریعہ ہیں۔ ابہام یا سوال کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

لیکن حضرت بالکل یہی باتیں میں دوسرے فرقوں کے لوگوں سے سن چکا ہوں کہ ہماری کتب اور علما ہی حق پر ہیں اور دوسرے فرقوں کی تعلیمات ضعیف ہیں یا گمراہی پر مبنی ہیں….تو جان کی امان پاؤں تو عرض کروں کہ اس ساری صورت حال سے گھبرا کر میں نے عافیت اسی میں جانی کہ جہاں سے بھی حکمت اور دانائی کے موتی ملیں اپنے دامن میں سمیٹ لوں ۔جہاں برائی، فتنہ، ظلم و زیادتی دیکھوں اس پر نہ صرف ہر ممکن احتجاج کروں بلکہ اپنی علمی بصیرت کے مطابق لوگوں کی رہنمائی بھی کروں۔

اچھا۔ تو اب تم دین کے معاملہ میں لوگوں کی رہنمائی کرو گے۔ دین کے بارے میں جانتے کیا ہو؟ یہ بتاؤ نماز میں ’آمین‘ اونچا بولتے ہو، دھیما بولتے ہو یا دل ہی دل میں۔ ابھی معلوم ہو جائے گا۔ تم کتنے پانی میں ہو۔

لیکن حضرت ! اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ میں ’ آمین‘ کس طرح بولتا ہوں۔ یہ میرا معاملہ خدا سے ہے اور ویسے بھی اعمال کا دارومدار تو نیتوں پر ہے اور وہ نیتیں دیکھتا ہے۔ اصل چیز تو حقوق العباد ہیں، بندوں کا بندوں سے سلوک ہے، بندوں کے کردار کی جانچ کا حقیقی پیمانہ تو یہ ہے کہ کسی انسان کے ہاتھوں کوئی دوسرا انسان تکلیف تو نہیں اٹھا رہا، ظلم و زیادتی کا شکار تو نہیں ہو رہا۔

تمہاری سرکشی اسی سے ظاہر ہے کہ کامل دین سیکھنے کی بجائے تم خود کو کامل مسلمان سمجھتے ہو۔

ایسے بھٹکے ہوؤں کو ہمیں راہ راست پر لانا بھی اچھی طرح سے آتا ہے۔

استغفار …. استغفار…. کامل ہونے کا جہاں تک سوال ہے تو کوئی پارسا سے پارسا مسلمان بھی کامل اور مکمل ہونے کا دعویٰ کس طرح کر سکتا ہے؟ ہے تو وہ بشر ہی نا اور خطا کرنا یا خطا سرزد ہونا تو انسانی سرشت میں شامل ہے۔ معاملہ تو یہ ہے کہ فرشتے عبادت کرتے ہیں ، شیطان سرکشی اور انسان بھٹکتے ہیں۔ سرکش وہ ہے جو اپنے گناہوں ،اپنی بدکاریوں پر نادم ہونے کی بجائے اس پر ڈٹ جائے۔ انسان اپنی خطاوں اپنے گناہوں پر نادم ہوتا ہے اور تلافی کی ہر ممکن کوشش بھی کرتا ہے۔ توبہ اور معافی کا دروازہ تو کبھی بند نہیں ہوتا، انسانوں میں باطن کی اصلاح کے امکانات تو ہمیشہ باقی رہتے ہیں۔ یہ بندوق اور ڈنڈے کے زور پر دوسروں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنا کون سی شریعت ہے ؟ مدلل گفتگو اور دوسرے کے خیالات جانے بغیر دوسروں پر فتویٰ ٹھونک دینا کون سی شریعت ہے؟ دین کے نام پر فرقہ پرستی ، نفرت ، عدم برداشت، اشتعال، فساد و قتال کون سی شریعت ہے؟ اگر دوسروں کو متاثر ہی کرنا ہے تو ان کے سامنے خود کو مثالی کردار میں پیش کرو ، لوگ حسن سلوک سے متاثر ہوتے ہیں ہٹ دھرمی اور جبر سے نہیں۔ مقدس کتاب میں تو یہ لکھا ہے کہ فتنہ قتل سے بھی شدید تر ہے یعنی اگر فتنہ نہیں ہو گا تو قتل بھی نہیں ہو گا۔ انسانیت کی فلاح و بقا اسی میں ہے کہ انسانوں میں فتنہ و فساد نہ پھیلایا جائے۔ میرا مسلک میرا عقیدہ کامل ہے تیرا ناقص ہے، تو فلاں مسجد میں جاتا ہے اس لئے دین سے خارج ہے، میری مسجد میں داخل ہو گا تو تیرا ایمان پختہ ہوگا۔ یہ فتنہ نہیں تو اور کیا ہے؟

تو کیا تمہارے نزدیک ہمارا مسلک ہمارے علمائے حق فتنہ ہیں؟

ہاں۔ بالکل جو طرز تبلیغ آپ لوگوں نے اختیار کر رکھا ہے یہ فتنے کا ہی باعث بن رہا ہے۔ میں یہ تو نہیں کہتا کہ آپ کا لٹریچر کس حد تک درست ہے یا غلط۔ لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ دلیل اور مکالمے کو فروغ دینے کی بجائے دوسروں پر اپنے نظریات یا رائے مسلط کرنا، ڈنڈے کے زور پر دوسرے کو مجبور کرنا کہ ہمارے جیسا طرز زندگی اختیار کرو، یہ سراسر غلط ہے اور میں اس کو بلا خوف مسترد کرتا ہوں۔

دیکھو حضرت آپ دوسرے فرقوں کو فتنہ قرار دیتے ہو اور دوسروں کا بھی آپ کے فرقے کے بارے میں یہی موقف ہے۔ اس طرح تو لوگ خوفناک حد تک فرقہ پرستی اور مذہبی انتشار کے حصار میں پھنستے چلے جائیں گے۔ خدارا احترام آدمیت کو فروغ دو۔ فساد نہ پھیلاؤ۔

تمہاری گستاخانہ گفتگو اور مذہب کے بارے میں سوالات اس بات کی دلیل ہیں کہ تم گستاخ ہو اور اس کی سزا بھی تم ضرور بھگتو گے۔
الامان…. الحفیظ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).