انسانی ضمیر کی لاش


کہنے اور لکھنے کو تو بہت کچھ ہے اور قلم بھی ساتھ دے رہا ہے۔ یہ نہیں دیکھتا کہ اس سے کیا لکھا جا رہا ہے۔ میرے ہاتھ میں ہوتے ہوئے بھی میری انگلیوں کی لرزش کو محسوس نہیں کر رہا اور جب بھی کاغذ کے ساتھ مس ہوتا ہے تو اپنا نقش ضرور چھوڑ جاتا ہے۔

جی چاہتا ہے کہ آج اس قلم میں سیاہی کی بجائے دل کا خون ڈال کر لکھا جائے اور اس ماں کی فریاد تحریر کی جائے جو اپنے بیٹے سے سالہا سال کی جدائی کے بعد بھی اس کی ایک ہلکی سی آہٹ سے اس کو پہچان جاتی ہے مگر وقت کا جبر دیکھیے کہ جب بیٹے کی لاش اپنی ماں کے پاس پہنچتی ہے تو وہ اس کو پہچان نہیں پاتی۔ جی چاہتا ہے کہ آج اس ماں کے بارے میں لکھا جائے جو اپنے بیٹے کے ایک ایک لمس کو ترستی ہے اور اپنے ہونٹوں سے اس کی آنکھوں کو چومنا چاہتی ہیں مگر ان کو بیٹا ایسی حالت میں ملتا ہے جب اس کے پھول جیسے چہرے پر ایسی کوئی جگہ سلامت نہیں ہوتی جس کو بھوسہ دیا جاسکے۔ آخر میں یہی ماں جب مجبور ہو کر اپنے بیٹے کے ہاتھوں کو چومتی ہے تو ایک ماں کے لیے اس سے بڑھ کر قیامت کا لمحہ اور کیا ہوگا کہ وہ اپنے بیٹے کی انگلیوں کی ہڈیوں کو بھی ٹوٹتی ہوئی پاتی ہیں۔ ایسے میں لکھنے کو کیا دل کرے گا؟ اس حالت میں تو دل صرف خون کے انسو رونا چاہتا ہے۔ اس حالت میں وجود اتنا ٹھنڈا پڑ جاتا ہے کہ سانسیں بھی ہچکیاں کھانے لگتی ہیں۔

مگر میں جب نظریں اسی بیٹے کے باپ کی جانب دوڑاتا ہوں تو ان کا حوصلہ اور برداشت سمندروں کو مات دے دیتا ہے۔ وہ اس حالت میں بھی انسانیت کا راگ الاپتے ہیں اور امن و آشتی اور امید کا درس دیتا ہیں۔ ان کی باتیں سن کر ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف اپنے بیٹے کا باپ نہیں بلکہ پورے معاشرے کا سرپرست اور رکھوالا ہے۔ وہ ہرگز نا امید نہیں۔ اپنے بیٹے جیسے روشن فکر اور ترقی پسندوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ سورج کی کرنوں کو زنجیریں نہیں پہنائی جاسکتیں۔

مشال خان کا قتل انسانی ضمیر کا قتل ہے۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ اس کا مقتل معاشرے کی ایک ایسی جگہ ہے جہاں سے لوگوں کو علم و دانش اور فہم و فراست کی روشنیوں کے ملنے کی امید ہوتی ہے مگر وہاں بےحسی اور بےعلمی اپنے عروج کو پہنچ چکی تھی۔ ایسے میں شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ

ضمیر انسان کا نعش اٹھائے نگر نگر پھر رہا ہوں لیکن
نہ آنکھ پرنم نہ شور ماتم عجیب عالم ہے بےحسی کا

احمد شاہ اعظمی صحافی ہیں اور پراگ چیک ریپبلک میں مشال ریڈیو کے ساتھ منسلک ہیں۔

احمد شاہ اعظمی
Latest posts by احمد شاہ اعظمی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

احمد شاہ اعظمی

احمد شاہ اعظمی صحافی ہیں اور پراگ چیک ریپبلک میں مشال ریڈیو کے ساتھ منسلک ہیں۔

ahmad-shah-azami has 1 posts and counting.See all posts by ahmad-shah-azami