لوگ کیا کہتے ہیں؟


نواز شریف،  الحمدللہ، صادق اور امین ہیں۔  عمران خان اب رونا اب رونا بند کر دو۔

یہ دو نکتے محترم سعد رفیق کی تقریر میں بہت اہمیت کے حامل تھے۔ ان پر بات ہوتی رہے گی، ہونی چاہئیے۔ ایک نظر سوشل میڈیا کے فوری رد عمل پر ڈالتے ہیں؛

کچھ بھی نہیں ہوا، کچھ ہو بھی نہیں سکتا، یہ پاکستان ہے۔ شاہانہ جاوید

مکمل نپا تلا فیصلہ جس میں انصاف کی ایک رمق بھی نہیں ہے۔ طفیل ہاشمی

اللہ دی مرضی وت ۔۔ امجد محمود کندی

حق کی فتح ۔۔ اشتیاق علی

خواجہ آصف کے اس جملے “ہم اللہ کا جتنا بھی شکر ادا کریں کم ہے” سے کچھ سمجھ آیا؟ احسن فاروق

بیس سال تک لوگ یاد رکھیں گے ۔۔ قاسم یعقوب

یہ فیصلہ دونوں پارٹیوں کو ڈی مورلائز کرے گا ۔۔ امین مغل

بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا

جو چیرا تو اک قطرہ خوں نہ نکلا ۔۔۔ سبطین رضا

کسی کو کتاب لکھنے کا شوق ہوا، اس نے عنوان رکھا گھوڑا ..

پہلے صفحہ پر لکھا تھا گھوڑا دوڑا دگڑ دگڑ دگڑ اور پھر اگلے پانچ سو صفحات پر یہی لکھا تھا. دگڑ دگڑ دگڑ …..

پاکستانیو کے ساتھ آج یہی دگڑ دگڑ دگڑ ہوئی ہے …. قرة العین شعیب

الحمد اللہ ، پاکستانی جمہوریت ایک اور وار سے بچ نکلی ۔ شکریہ سپریم کورٹ ۔۔۔ اعجاز اعوان

نواز شریف جیت گیا، پاکستاں ہار گیا ۔ زندگی میں پہلی بار مجھے پاکستانی ہونے پے افسوس ہو رہا ہے ۔ آفتاب احمد

صدیوں تک یاد رکھا جانے والا فیصلہ صدیوں تک سمجھ نہیں آئے گا۔ سلمان حیدر آفاق

1979  کے بعد پاکستان کی تاریخ میں ایک اور عدالتی قتل ہوl۔ “عوام کی امیدوں کا قتل” اوشو ناصر

بیل کٹا جن سکتا ہے۔ سوئی کے ناکے سے اونٹ گزر سکتا ہے لیکن پاکستان میں انصاف نہیں مل سکتا۔ صدف زبیری

پگڑی گر گئی پر عزت بچ گئی والی بات ہوئی۔ مصطفی کمال

ملک کے سٹنگ وزیر اعظم سے ایک  16، 17 گریڈ کا افسر تحقیقات کرے گا۔۔۔ ساجد محمود

میں بہت مشکل سے ۔۔۔۔ کو ضبط کیئے آفس میں بیٹھی ہوں اور یہ ایک بہت مشکل کام ہے۔ لائبہ زینب

سپریم کورٹ کے جج تمام عمر کی ریاضت کے بعد وہاں پہنچتے ہیں۔ ایک مجھ سے عام وکیل کی بات سمجھنا آسان نہیں، سپریم کوٹ جج کی بات اتنی آسان کہاں۔

فیصلے کو بین السطور پڑھنا شروع کر دیجیے اور پھر طے کیجیے گا کہ سپریم کورٹ نے کس کے ساتھ کیا کیا۔ انعام رانا

تفنن برطرف۔ گزارش یہ ہے کہ عدالتیں فیصلہ عوام کی مرضی پر نہیں کرتیں۔ جس مقدمے میں بطور دلیل اخباری ٹکڑے ہوں یا کسی صحافی کی کتاب کے اوراق اس کا نتیجہ کم و بیش ایسا ہی نکلتا ہے۔ ید بیضا (ظفر اللہ خان)

نواز شریف بچ گئے لیکن اخلاقی فتح عمران خان ہی کی ہوئی ہے۔ عدنان خان کاکڑ

تماش بین قوم کی مایوسی قابل دید ہے۔ یاسر جواد

تمام ٹی وی چینلز کو ایک ہفتے کا چورن مبارک ہو۔ عقیل عباس جعفری

مدعی نے تفصیل سے اپنا مدعا سامنے رکھا۔ جج نے انہماک سے سنا۔ مدعی کی بات پوری ہوئی تو سرد سا ہنکارا بھرتے ہوئے جج نے کہا

“آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں”

یہ کہہ کر جج ملزم کے وکیل کی طرف متوجہ ہوا۔ وکیل اپنے موکل کے دفاع میں قلابے ملاکر خاموش ہوا، تو جج نے چشمے کے اوپر سے جھانکتے ہوئے کہا

“آپ بھی ٹھیک کہہ رہے ہیں”

کمرہِ عدالت میں ایک شخص نے کھڑے ہوکر جج کو مخاطب کیا

“جج صاحب، یہ کیا بات ہوئی آخر۔ مدعی بھی ٹھیک ہے ملزم بھی ٹھیک ہے، ایسا کیسے ہوسکتا ہے؟ ایک ہی وقت میں دونوں کی بات کیسے ٹھیک ہوسکتی ہے؟ یا تو اِس کی بات ٹھیک ہوگی یا پھر اُس کی ٹھیک ہوگی”

جج نے مسکرا کر کہا

“جی آپ بھی ٹھیک کہہ رہے ہیں” ۔۔۔۔ فرنود عالم

پانامہ نہیں مشال کی بات کرو۔ تامینہ مرزا

یہ وہ فوری رسپانس تھا جو پانامہ فیصلے کے بعد نظر آیا۔ جس جوش اور جارحیت سے تقریریں چل رہی ہیں اور اخلاقی فتح کی بات ہو رہی ہے، سیاست میں یہ سب انہیں کو زیبا ہے جن کے حق میں ایسے فیصلے آتے رہے ہیں۔

تمہارا ہمارا خدا بادشاہ!

حسنین جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حسنین جمال

حسنین جمال کسی شعبے کی مہارت کا دعویٰ نہیں رکھتے۔ بس ویسے ہی لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے رابطے میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں۔ آپ جب چاہے رابطہ کیجیے۔

husnain has 496 posts and counting.See all posts by husnain