قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کا وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ


گزشتہ روز پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کے الگ الگ اجلاس ہوئے جس میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے بازؤں پر کالی پٹیاں باندھ کر شرکت کی، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کیا گیا جب کہ اس دوران دونوں ایوانوں میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور وزیراعظم استعفیٰ دو کے نعرے بھی لگائے گئے۔

چیرمین سینیٹ رضا ربانی کی صدارت میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کا اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں استعفیٰ کے مطالبے پر متفق ہیں اس لئے وزیراعظم اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی نااہلی کا 2 ججز نے بڑی دلیری سے فیصلہ دیا اور 3 ججوں نے اس فیصلے کی تردید نہیں کی بلکہ مزید تحقیقات کا حکم دیا، تین ججز نے بھی وزیراعظم کے خلاف بہت کچھ لکھا، ججز نے فیصلے میں لکھا کہ وزیراعظم اپنی صفائی پیش نہیں کر سکے لہذا اپوزیشن اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائے گی۔

سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز نے کہا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے، وزیر اعظم پاناما فیصلے کے بعد اخلاقی جواز کھو چکے ہیں، اس لیے مستعفی ہوں۔

ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کااجلاس شروع ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے  وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم استعفیٰ دیکر ایوان اور جمہوری نظام کو بچائیں کیونکہ جے آئی ٹی وزیراعظم سے تحقیقات نہیں کرسکتی جب کہ 2 ججز نے وزیراعظم کو نااہل قراردیا ہے۔

سینیٹ اور اسمبلی کے اجلاس سے قبل پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں فاروق ایچ نائیک اور اعتزاز احسن نے اجلاس کے شرکا کو فیصلے پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کا موقف بہت واضح ہے، ہمیں احتجاج کرنا چاہیے تاہم ہم سسٹم گرانا نہیں چاہتے لیکن وزیر اعظم کو گھر جانا پڑے گا۔

شیخ رشید نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو وزیراعظم کے استعفے کے لیے گرینڈ الائنس بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اکٹھی ہوگئی ہے اور مل کر وزیر اعظم سے استعفیٰ مانگیں گے، 2 مضمون میں پاس ہوئے اور 3 میں فیل لیکن پھر بھی ’پپو‘ پاس ہو گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).