نئے آدم کی تخلیق کا نسخہ


اک آہ چاہیے
آہ کا اثر چاہیے
آہ جو زمیں سے اٹھتی ہو
عرشِ بریں پہ گونجتی ہو
عرشِ بریں کا مکیں پوچھے کہ کون ہے؟
عرض کیا جائے کہ ابنِ آدم ہے
پوچھا جائے کہ مدعا کیا ہے؟
عرض کیا جائے کہ زمیں کا باسی ہے
مگر زمیں سے اُکھڑ گیا ہے
پوچھ رہا ہے کہ اب بتائیے، کہاں جاؤں میں؟
کہاں پاؤں رکھوں اور کہاں سانس لوں میں؟
حکمِ عرشِ بریں ہو کہ واپس بلا لو اسے
پھر سے مٹی کردو اسے
پھر سے گوندھو اسے
مگر اب کی بار پانی زیادہ ملا دو
دل اور بھی بھگو دو، اور بھی نرم کر دو اُسے
آنکھ میں اس کے اِک آنسو سمندر بھی بھر دو
پھر سے سجدہِ آدم سکھاؤ اسے
آدم کو کیوں سجدہ ہوا ہے
پھر سے بتاؤ اسے
بتاؤ اسے کہ آدم کے اندر ہی عرشِ بریں بھر دیا ہے
عرشِ بریں آنے کا راستہ آدم سے ہو گزرتا ہےا
سمجھ جائے تو زمیں کو لوٹا دو اسے
آدم ہے، آدم سے جوڑ دو اسے

نورالہدیٰ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

نورالہدیٰ شاہ

نور الہدی شاہ سندھی اور اردو زبان کی ایک مقبول مصنفہ اور ڈرامہ نگار ہیں۔ انسانی جذبوں کو زبان دیتی ان کی تحریریں معاشرے کو سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔

noor-ul-huda-shah has 102 posts and counting.See all posts by noor-ul-huda-shah