مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل سے قبل ہی مسترد


پاناما مقدمے کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے جو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کا حکم دیا ہے وہ وجود میں آنے سے قبل ہی متنازع ہو گئی ہے اور پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں نے اس کو یک زبان ہو کر رد کر دیا ہے۔ پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں نے پاناما کیس میں جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کو مشترکہ طور پر رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘جے آئی ٹی بنانی ہے تو سپریم کورٹ کے تین ججوں یا ہائی کورٹ کے چاروں ججوں کی جے آئی ٹی بنائی جائے’۔

جے آئی ٹی کی تشکیل کو مسترد کرنے کا فیصلہ جمعہ کو پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے کی۔

اپوزیشن کے مشترکہ اجلاس کے بعد عمران خان نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ادارے کیسے وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ‘سپریم کورٹ نے فیصلے میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے۔ میں سوال کرتا ہوں کہ ایک طرف سپریم کورٹ پہلے کہہ چکی ہے کہ پاکستان میں انصاف کے ادارے مفلوج ہو چکے ہیں، ان کو وزیر اعظم کنٹرول کرتا ہے اور یہ وزیراعظم کے خلاف کارروائی نہیں کرتے۔’ انھوں نے مزید کہا کہ اگر ان اداروں نے کام کرنا ہوتا تو اب تک وزیر اعظم کے خلاف کارروائی کر چکے ہوتے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دو ججوں نے وزیر اعظم کو نااہل قرار دینے کی تجویز دی جبکہ تین نے ان دو ججوں سے متفق نہیں کیا اور ایک چیز ڈال دی جو جے آئی ٹی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس جے آئی ٹی سے متفق نہیں ہیں کیونکہ جس قسم کی جے آئی ٹی بنائی ہے وہ ‘ہمارے لیے شرم کی بات ہے’۔

‘تین مہینوں تک سپریم کورٹ نے ایف آئی اے اور نیب سمیت دیگر اداروں کو تہس نہس کیا اور برا بھلا کہا۔ اور بعد میں 19 گریڈ کے افسر کو کہا گیا کہ اپنے مالک کی اور جس سے تنخواہ لیتے ہو ان کی تحقیقات کرو۔ خدا کو مانو یہ کون سی انویسٹی گیشن ہو گی۔’

انھوں نے مزید کہا کہ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ انھیں یہ جے آئی ٹی قبول نہیں ہے۔ ‘جے آئی ٹی بنانی ہے تو سپریم کورٹ کے تین ججوں یا ہائی کورٹ کے چاروں چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل جے آئی ٹی بنائی جائے’۔

ان کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کا گورنر ایک رکن نامزد کرے گا۔ ‘وہ کیا نامزد کرے گا گورنر سٹیٹ بینک کا گورنر تو شریف خاندان کے گھرانے کا ایک فرد ہے۔ ایس ای سی پی کا چیئرمین ان کا اپنا لگایا ہوا ہے۔ آئی ایس آئی کے ساتھ ان کا تعلق خاندانی ہے۔ 19 اور 20 گریڈ کے افسران وزیر اعظم اور ان کے خاندان کی کیا تحقیقات کریں گے۔ ہم اس جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں۔’

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا اور مشترکہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ معاملے کی آزادانہ تحقیقات کے لیے نواز شریف استعفیٰ دیں، اخلاقی تقاضا ہے کہ وہ استعفیٰ دیں، کیونکہ اگر وہ اس بڑے عہدے پر رہتے ہیں تو تحقیقات کیسے ہوں گی؟’

سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے بھی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ تمام جماعتیں حکومت کے خلاف گرینڈ الائنس بنائیں۔

(رضا ہمدانی)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp