مزاح کے نام پر آفتاب اقبال کی اخلاقی ،سیاسی اور صحافتی بدعنوانی


محترم آفتاب اقبال آج کل ’ایکسپریس نیوز‘ پر خبردار کے نام سے ایک پروگرام کیا کرتے ہیں اور مجھے ان کے پروگرام سے خاصی رغبت ہے۔ وجہ اس کی انفوٹینمنٹ ہے۔ یہ کامیڈی کے ساتھ اچھی کتابوں، شاعروں، ادیبوں ، فلموں، تاریخ اور ادب کے بارے بھی گفتگو کرتے ہیں۔

اول اول انہوں نے قہقہوں کے لیے مراسیوں کی سادگی کا سہارا لیا اور آج تلک لے رہے ہیں۔ حیرانی ہے آج تک ان کو کوئی پڑھا لکھا یا پھر اپنے ہنر میں یکتا مراسی کیوں نہیں ملا جس کو یہ ایک اچھی مثال کے طور پر پیش کرتے۔ بعد ازاں یہی رویہ انہوں نے خواجہ سراﺅں کیساتھ بھی روا رکھا۔ وطن عزیز کے معروف ایکٹرز کو خواجہ سراﺅں کا روپ دے کر جو طوفان بدتمیزی مچایا جاتا۔ خدا کی پناہ۔ حیران ہوں آج تک ان کو پیش کرنے کے لیے کوئی پڑھا لکھا خواجہ سرا، کوئی فیشن ڈیزائنر، میک اپ آرٹسٹ کوئی ماڈل یا آرٹسٹ نہیں ملا جس کو موصوف ایک اچھی مثال کے طور پیش کرتے اور انتہائی ظلم و بربریت کے شکار جنس کے زخموں پر مرہم رکھتے۔

جناب کے خیال میں پاکستان محض اوکاڑہ ہی میں بسا کرتا ہے۔ بھئی آپ کا تعلق وہاں سے ہے اور وہ علاقہ آپ کا رومانس بھی ہوگا تو اٹھارہ کروڑ پاکستانیوں کا اس سے کیا تعلق۔ آپ اپنے آبائی علاقے کی تعریفوں پرہی پورا شو کر دیتے ہیں؟ میرے خیال میں پاکستان ہر اعتبار سے زرخیز ملک ہے۔ یہاں مزید اقوام، شہر، زبانیں اور ثقافتیں بھی بستی ہیں جن کی تعریف اور حوصلہ افزائی کی جاسکتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).