مشال خان ہم شرمندہ ہیں


(نور بادشاہ یوسفزئی)۔

کافی لکھاریوں اور دوست احباب نے مشال کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہے۔ اب ایسا کچھ رہا نہیں کے لکھا جائے، مگر میں اپنے الفاظ میں خود کو تسلی دینے کے خاطر کچھ لکھنا چاہتا ہوں، ایک قلم ہی ہے جس کے ذریعے دل کی بھڑاس نکالی جا سکتی ہے اور پھر ہم جیسوں کی تو کوئی سنتا بھی نہیں۔ مار دیے جاتے ہیں چاہے کتنا بھی خود کو مسلمان ظاہر کریں۔ خدا اور رسولؐ کے واسطے دے کر بھی مشال خان نہ بچ سکا۔ ان کے ساتھ جو ہوا وہ قابل افسوس ہے۔

جب سے مشال خان کی ویڈیو دیکھی ہے مجھےایسا محسوس ہوتا ہے کے میری زندگی میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ پہلے کے طرح لکھنا پڑھنا چھوڑ چکا ہوں۔ سوشل میڈیا پر دل نہیں لگتا۔ زہن میں اگر دو باتیں اپنے بارے میں آتی ہیں تو تیسری بات مشال خان کے بارے میں۔ پتہ نہیں ایسا کیوں ہوتا ہے۔ میرا تو مشال کے ساتھ کوئی رشتہ بھی نہیں تھا؟ میں نے کہیں پڑھا تھا کسی شخص کے آپ کے دل میں جگہ بنانے کی دو ہی وجوہات ہوتی ہیں، یا تو وہ آپ کا رشتہ دار ہو یا پھر ہم خیال۔۔ شاید مشال کے ساتھ بھی یہی ایک رشتہ قائم تھا۔

مشال کے بارے میں ذہن میں سوالوں کا طوفان کھڑا ہوا ہے۔ مشال جیسے ذہین فرد کو تیار کرنے میں بہت عرصہ لگتا ہے، سوچ رہا تھا اگر مشال یونیورسٹی سے فارغ ہوتا تو ایک انجنئیر بن کر ان لوگوں کے لئے ہی سڑکیں اور گلیاں بناتا جن لوگوں نے قتل کیا ہے۔ اگر ڈاکٹر بنتا تو ان لوگوں کے بچوں کا ہی علاج کرتا جن لوگوں نے مارا۔ اگر صحافی بنتا تو ان لوگوں کی ہی مشکلات اور حقوق کے لئے لکھتا۔ اگر ایک اسکول استاد ہوتا تو ان لوگوں کے بچوں کو ہی پڑھاتا۔ مگر مار دیا گیا، مستقبل کے ایک اچھے استاد کو، انجنئیر، صحافی، ڈیپلومیٹ کو ضائع کیا گیا۔

مشال خان اگر کسی دوسرے معاشرے میں پیدا ہوتا تو اس کی سوچ اور افکار کی قدر کی جاتی۔ مگر افسوس کے انہوں نے ایک ایسے معاشرے میں جنم لیا تھا جہاں مشال جیسے سوچ و فکر کے لوگوں کے لئے جگہ نہیں۔ ایسے لوگوں کو خدا اور رسولؐ کے نام پر مار کر مبارکباد وصول کی جاتی ہے۔ مشال جیسے منور لوگوں کو مار کر سمجھتے ہیں کے اسلام کو بچالیا۔

اب مشال نہیں رہا۔ پتہ نہیں انصاف ملے گا بھی کہ نہیں۔ مگر مشال خان ہم بہت شرمندہ ہیں کہ آج بھی کچھ سیاسی اور مذہبی قوتیں اپ کے قاتلوں کو بچانے کے لئے سرگرم ہیں۔ ویڈیو کی موجودگی میں بھی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں جس کا صاف مطلب ملزمان کو بچانا ہے۔

مشال خان ہم شرمندہ ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).