مدیر ہم سب کے نام ایک کھلا خط


 استاد محترم وجاہت مسعود صاحب

میں اول تو اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ میرے رائٹر بننے میں آپ کا کردار ایک ایسے استاد کا ہے جس نے مجھے تحریر و بیاں میں خام سے پختہ کر دیا – ہم سب سے پہلے دنیا پاکستان میں آپ نے مجھے لکھنا سکھایا اور یہ کہ خیال کی ترجمانی لفظ کیسے کرے یہ ہنر آپ ہی کا دیا ہوا ہے – آج میں ایک اردو کتاب کا مصنف ہوں یہ مقام آپ کی مشفقانہ سرپرستی کے بغیر ناممکن تھا –

میں گزشتہ تین دن سے ایک عجیب بے چینی میں ہوں جس میں شدت ایک مضمون بعنوان ” یہ طالبان کتنے برے ہوتے ہیں، لبرل طالبان بھی اور مذہبی طالبان بھی” پڑھ کر آئی جو ہم سب میں آج شائع ہوا ہے – اس بے چینی اور گہرے دکھ کا اظہار میں ہم سب ایڈیٹوریل بورڈ کے گوش گزار بھی کر چکا ہوں – میں خود اس بورڈ کا ممبر ہوں مگر میں یہ تحریر کھلے خط کی صورت میں اس لئے لکھ رہا ہوں تاکہ ان سب دوستوں کی بھی ترجمانی ہو, جو ہم سب کی گزشتہ ایک ہفتہ سے جاری پالیسیوں سے نالاں ہیں اور مجھ تک اپنی شکایات پہنچا چکے ہیں – میں اپنے معروضات نکات کی صورت میں ذیل میں بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں –

اول یہ کہ جب ہم سب قائم کیا گیا تھا تو ہم نے اس کا منشور و مقصود یہ طے کیا تھا کہ یہ پاکستان میں فکری Clarity پیدا کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا – ہم نے اصول یہ طے کیا تھا کہ ہم سب کو لے کر چلیں گے اور طریقہ کار یہ طے ہوا تھا کہ کوالٹی ہماری ترجیح ہو گے اور ہم سستی شہرت سے اجتناب برتیں گے – یہی سبب ہے کہ آپ نے دنیا پاکستان سے استعفی دیا ، ہم سب قائم ہوا اور آپ کے شاگردوں نے آپ کی پیروی میں ہم سب میں شمولیت اختیار کی – — ہم سب کو قائم ہوئے ایک سال بیت چکا ہے اور میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ وہ اس راستہ پر نہیں جس کا ہم نے تہیہ کیا تھا – بدقسمتی سے ہم سب اس وقت فکری Clarity کے بجائے فکری کنفیوژن پیدا کر رہا ہے – ہم نے اپنے دوستوں کو سننا چھوڑ دیا ہے اور جن لوگوں نے ہم سب کی احمد لدھیانوی سے متعلق پالیسی سے اختلاف کیا ہے انہیں لبرل طالبان کا فتوی بھی اسی ہم سب سے جاری ہوا ہے – اور ہم کوالٹی کو چھوڑ کر نمبرز کی دوڑ میں کہ زیادہ سے زیادہ فیس بک کلک حاصل کئے جائیں میں کھو گئے ہیں – ہمارے دوست ہم سے پوچھتے ہیں کہ اگر آپ نے بھی یہی کرنا تھا تو مین سٹریم میڈیا میں کیا برائی ہے ؟ اگر پاکستانی سوسائٹی کے نمایاں لوگوں کے انٹرویوز لینا ہی مقصود ہے تو ایک تکفیری شدت پسند طالبان نواز شخص سے ہی ابتدا کیوں جس کی جماعت پر نمایاں انسانی حقوق کے کارکنوں کے قتل کا الزام ہے ؟

دوسری بات یہ کہ ہم سب کی پاکستان میں پہچان ایک لبرل پلیٹ فارم کی ہے – میں جانتا ہوں کہ ہم سب پر اکثر لکھنے والے خود کو لبرل کہلانا پسند نہیں کرتے ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ہم سب کے باقاعدہ لکھاری ہیں – مگر پاکستان میں ایک عام تاثر یہی ہے کہ یہ ایک لبرل پلیٹ فارم ہے – اس تاثر کی بنا پر مجھے شدید پریشانی ہے کہ جس طرز کی لبرل آئیڈیالوجی پاکستان میں “ادارہ ہم سب پر لکھنے والے چند افراد ” کے سبب پنپ رہی ہے وہ لبرل ازم کی اصل آئیڈیالوجی نہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ میری اس بات سے اتفاق کریں گے – لبرل ازم خالی خولی کوئی ایسا تصور نہیں کہ جس نے خود کو لبرل کہہ لیا وہ لبرل ہے بلکہ یہ آئیڈیالوجی تمام دوسری آئیڈیالوجیز کی طرح چند بنیادی اصولوں (Principles) پر قائم ہے – لبرل ازم میں مقبولیت پسندی (Populism) کا تصور نہیں پایا جاتا – لبرل ازم آزادی اظہار اور مکالمہ کی اخلاقیات میں تشدد پسند تکفیریوں کو مین سٹریم میں پسند نہیں کرتا – لبرل ازم سول سوسائٹی کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے اور انسانی حقوق کی مد میں وہ ریاست کو ہمیشہ جوابدہی کے کٹہرے میں رکھتا ہے – لبرل ازم کوئی ادبی تحریک نہیں بلکہ تاریخ فلسفہ اور سوشل سائنسز کے دلائل پر قائم ایک سیاسی سماجی اور معاشی تصور ہے – میری آپ سے درخواست ہے کہ اگر رائج پالیسیوں کے ساتھ ہی ہم سب کو آگے بڑھانا ہے تو اس بات کا کھل کر اظہار کر دیا جائے کہ ہم سب کسی ایک آئیڈیالوجی یا کم سے کم لبرل آئیڈیالوجی کا ترجمان نہیں –

تیسری بات یہ کہ لبرل طالبان کی اصطلاح ادارہ “ہم سب ” کے معاون مدیر کی طرف سے آئی ہے ، آپ سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں بطور مدیر اپنا موقف واضح کریں ؟ ہم لبرلز (بشمول آپ ) پاکستان میں آج تک حامد میر کی طرف سے دی گئی اصطلاح “لبرل فاشزم ” کے خلاف علمی و فکری میدان بہت کچھ لکھ چکے ہیں بول چکے ہیں مگر تمام انٹی لبرل طاقتیں یہ اصطلاح بے دردی سے ہمارے خلاف استعمال کر رہی ہیں یہاں تک طالبان کی کھلم کھلا دہشتگردی کے خلاف متحرک پرامن سول سوسائٹی کے کارکنوں کو جنہیں طنزاً موم بتی مافیا کہا جاتا ہے کو بھی لبرل فاشسٹ کہہ دیا جاتا ہے – اب یہ “لبرل طالبان” کی اصطلاح بھی پاکستان میں گنے چنے لبرلز کے خلاف استعمال کی جائے گی – کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ پاکستان میں لبرل کس طرح طالبان جیسے ہیں؟ ہم لبرلز تو پاکستان میں طالبان اور ان کے ہمنواؤں کے ڈر سے خود کو لبرل تعارف کروانے سے بھی ڈرتے ہیں – کیا ہم تشدد پسند ہیں؟ مردان واقعہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ لبرلز کا کیا دھرا ہے؟ کیا اے این پی لبرل جماعت ہے ؟ کیا مشعال پر حملہ آوروں نے لبرل ازم کے نعرے لگا کر حملہ کیا تھا ؟ کیا مشعال پر لبرل ازم کی گستاخی کا الزام تھا ؟ کیا یونیورسٹی کے انتظامی معاملات کے جھگڑے لبرل ازم کی بنیاد پر تھے؟ کیا مشتعل ہجوم یونیورسٹی میں لبرل انقلاب لانا چاہتا تھا ؟ …اگر ان سب باتوں کا جواب نفی میں ہے تو پھر مردان سانحہ پر لبرل طالبان کی اصطلاح کا کیا مطلب ہے ؟

مجھے پوری امید ہے کہ آپ مجھے بطور ایک فرمانبردار شاگرد اور ہم سب ٹیم کا ایک ممبر ہونے کے ناتے سنجیدہ لیں گے – مجھے یقین ہے ہم سب ادارتی ٹیم کے دوسرے ارکان بھی میری گزارشات پر غور کریں گے – احتجاج ریکارڈ کروانا میرا فرض تھا جو میں نے ادا کیا ہے –

والسلام

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم ایک دیسی لبرل ہیں جوانسانی حقوق اور شخصی آزادیوں کو اپنے موجودہ فہم میں فکری وعملی طور پر درست تسلیم کرتے ہیں - معیشت ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے- سوشل سائنسز کو فلسفہ ، تاریخ اور شماریات کی مدد سے ایک کل میں دیکھنے کی جستجو میں پائے جاتے ہیں

zeeshan has 167 posts and counting.See all posts by zeeshan