ٹیسٹ کرکٹ ختم ہونے کی دعا


’’میری خواہش ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ آج ختم ہوجائے تاکہ ریکارڈ بکس میں میرا نام ہمیشہ سب سے اوپر رہے۔‘‘ سنیل گاواسکر نے دس ہزار رنز مکمل کرنے کے بعد ایک انٹرویو میں یہ خواہش ظاہر کی تھی۔ وہ پانچ ہندسوں تک پہنچنے والے دنیا کے پہلے بیٹسمین تھے۔

گاواسکر جانتے تھے کہ ٹیسٹ کرکٹ ختم نہیں ہوگی۔ انھیں یہ بھی اندازہ ہوگا کہ ان کا ریکارڈ ان کی زندگی میں ٹوٹ جائے گا۔ لیکن اتنی جلد اور اتنے زیادہ بیٹسمین دس ہزار رنز بنالیں گے، شاید یہ انھوں نے نہیں سوچا ہوگا۔

خیر، یہ کوئی ایسی جلدی بھی نہیں۔ تیس سال ہوگئے۔ یونس خان دس ہزار رنز مکمل کرنے والے دنیا کے 13ویں اور پاکستان کے پہلے بیٹسمین ہیں۔ حنیف محمد اور ظہیر عباس کا تو ذکر کیا، جاوید میانداد اور انضمام الحق اس سنگ میل تک نہیں پہنچ سکے۔

یونس خان کی طرح سنیل گاواسکر نے بھی اپنی آخری ٹیسٹ سیریز میں دس ہزار رنز مکمل کیے تھے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ وہ 1987 کی پاک بھارت سیریز تھی۔ گاواسکر نے احمد آباد میں کھیلے گئے چوتھے ٹیسٹ میں نصف سنچری بنائی تھی۔ ان دنوں ٹیسٹ میچ کے درمیان ایک آرام کا دن بھی ہوتا تھا۔ عام طور پر تین دن کھیل کے بعد چوتھا دن آرام کا ہوتا تھا۔ لیکن احمد آباد ٹیسٹ میں دو دن کے کھیل کے بعد آرام کا دن رکھا گیا۔ تیسرے دن گاواسکر نے 63 رنز بنائے۔ اس میں سے 58واں رن انھوں نے اعجاز فقیہہ کی گیند پر لیٹ کٹ کھیل کر بنایا تھا۔ وہی ان کا 10 ہزار واں رن تھا۔

میں اتنی تفصیل سے یہ سب کیوں بتا رہا ہوں؟ اس لیے کہ میں نے وہ لمحہ ٹی وی پر دیکھا تھا۔ رات کو خبرنامے میں بھی وہ وڈیو دکھائی گئی تھی۔ اب بھارت کے سرکاری ٹی وی دور درشن کا کہنا ہے کہ احمد آباد ٹیسٹ کی ٹیپ اس کے پاس نہیں ہے۔ سنیل گاواسکر کی زندگی کا یادگار ترین لمحہ مٹا دیا گیا ہے یا غائب کردیا گیا ہے۔

کیا آپ کو کرکٹ سے کوئی دلچسپی ہے؟ اس کی کوئی ریکارڈ بک آپ کے پاس ہے؟ آپ کہیں گے کہ کرک انفو اور انترنیٹ کے ہوتے ہوئے اس کی کیا ضرورت ہے؟ آپ کبھی نہیں جان سکتے کہ انٹرنیٹ کی آمد سے پہلے مشتاق احمد سبحانی، عبدالرشید شکور اور مبشر علی زیدی جیسے کرکٹ دیوانے کس طرح اپنی ڈائریوں اور رجسٹروں میں کرکٹ ریکارڈ جمع کرتے تھے۔

میں نے آج اپنا پرانا رجسٹر نکال کر دیکھا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ ہفتہ 7 مارچ 1987 کو جب سنیل گاواسکر نے دس ہزار رنز مکمل کیے، اس وقت تک ٹیسٹ کرکٹ کو 110 سال ہوچکے تھے لیکن صرف سات بیٹسمین سات ہزار سے زیادہ رنز بناسکے تھے۔ آج یہ تعداد 47 ہوچکی ہے۔ اس وقت جو کھلاڑی کھیل رہے تھے ان میں آسٹریلیا کے ایلن بورڈر 6917، انگلینڈ کے ڈیوڈ گاور 6553، ویسٹ انڈیز کے ویوین رچرڈز 6472، گورڈن گرینج 5509 اور جاوید میانداد 5891 رنز بنا چکے تھے۔ بعد میں صرف بورڈر دس ہزار سے زیادہ رنز بنا سکے۔

میں اس نسل سے تعلق رکھتا ہوں جو جاوید میانداد کو یہ اعزاز حاصل کرتے دیکھنے کی خواہش مند تھی۔ جاوید میانداد خود بھی اس کے خواہش مند ہوں گے۔ اس دور میں غیر ملکی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کرتی تھیں۔ میانداد نے ٹیسٹ بھی یونس خان سے زیادہ کھیلے۔ ان کی اٹھان شاندار تھی۔ پہلے ٹیسٹ میں سنچری، ایک ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچری، 23 سنچریاں، چھ ڈبل سنچریاں لیکن بدقسمتی سے وہ کبھی ٹرپل سنچری نہ بنا سکے۔

جو کام میانداد نے کیے، یونس خان نے وہ بھی کیے اور ان کی حسرتیں بھی مٹائیں۔ پہلے ٹیسٹ میں سنچری، ایک ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سنچری، گاواسکر کی طرح 34 سنچریاں، میانداد کی طرح 6 ڈبل سنچریاں، ان میں ایک ٹرپل سنچری اور اب دس ہزار رنز بھی۔

جب میں اسپورٹس رپورٹنگ کرتا تھا تو مجھے ایک بار گاواسکر سے ملنے کا موقع ملا تھا۔ بھارتی کرکٹ ٹیم 1997 میں سچن ٹنڈولکر کی قیادت میں تین ون ڈے میچوں کی سیریز کھیلنے پاکستان آئی تھی۔ گاواسکر کمنٹری کرنے کے لیے آئے۔ حیدرآباد میں پہلا میچ تھا جہاں مجھے کچھ دیر ان سے بات کرنے کا موقع ملا۔ میں نے پوچھا کہ ایلن بورڈر نے آپ سے زیادہ گیارہ ہزار رنز بنالیے۔ آپ کو افسوس تو ہوا ہوگا۔ ان کے چہرے پر پھیکی مسکراہٹ دکھائی دی۔ انھوں نے کہا کہ ریکارڈز ٹوٹنے کے لیے بنتے ہیں۔ ایک دن آئے گا کہ ٹنڈولکر سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بن جائے گا۔ میں نے پوچھا، برائن لارا نہیں؟ کیونکہ لارا ٹیسٹ میں 375 رنز بنا کر گیری سوبرز اور فرسٹ کلاس میں 501 رنز بناکر حنیف محمد کا انفرادی اننگز کا ورلڈ ریکارڈ توڑ چکا تھا۔ گاواسکر نے کہا کہ نہیں، لارا نہیں، وہ جلدی بجھ جائے گا۔ میں ان سے متفق نہیں تھا لیکن ان کی گفتگو کی خبر بنا دی۔

گاواسکر ٹھیک کہتے تھے، ٹنڈولکر نے لارا سے کوئی چار ہزار رنز زیادہ بنائے اور لگ بھگ 16000 ہزار رنز بنا کر ریٹائر ہوئے۔ اب گاواسکر نے پیش گوئی کی ہے کہ انگلینڈ کے ایلسٹر کک ٹنڈولکر کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔ کک ابھی 32 سال کے ہیں لیکن 140 ٹیسٹ کھیل کر 11 ہزار رنز بناچکے ہیں۔ ٹنڈولکر کا ریکارڈ واقعی خطرے میں ہے۔

مبشر علی زیدی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مبشر علی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریر میں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

mubashar-zaidi has 194 posts and counting.See all posts by mubashar-zaidi