وجاہت مسعود کے نام کھلا خط ۔۔۔


 محترم مدیر اعلیٰ ہم سب ! سلامتی ہو ۔

 کچھ نجی مصروفیات کے باعث ‘ ہم سب ‘ پہ میری حیثیت صرف اک خاموش قاری کی سی ہے، یہ قلم اب بھی نہ اٹھتا اگر پچھلے دنوں ہم سب کی پسندیدہ سائٹ پر ایک مذہبی عسکری جماعت کے رہنما مولانا احمد لدھیانوی کا انٹرويو شائع نہ کیا جاتا۔

محترم! میں نہیں جانتی کیا سوچ کر آپ کے ساتھیوں نے یہ قدم اٹھایا ۔

کیا آپ کے مدیرِخاص اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ سب ان کے اس نظریے کے قائل ہوجائیں گے کہ ملک میں پھیلی دہشت گردی اور عدم تحفظ کی فضا کو ختم کرنے کا سب سے موثر حل مکالمے کی فضا قائم کرنا ہے؟

 انہیں کیا لگتا ہے اس طرح کے اقدامات سے کہ ہر کوئی ان کے اس نقطہ نظر تک پہنچ جائے گا کہ شدت پسند فریقین کے نظریات کو ایک دوسرے کے سامنے لا کر، ان کے دلوں کی کدورت نکال کر، ان کی فکر میں موجود غلطیوں کی نشاندہی کر کے، ہی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے؟

معاف کیجیے گا وہ جو اتنے بڑے دانشور بنتے ہیں کیا اس بات کا اندازہ لگا سکتے تھے کہ ان کے اس عمل سے ان کے وہ دوست بھی مشتعل ہوجائیں گے جو معتدل مزاج لبرل ہونے پر فخر کرتے ہیں اور دوسروں کی بات سننے اور انہیں اپنی بات کہنے کے مطالبہ پر یقین رکھتے ہیں؟

کیا وہ بھول گئے کہ ہمارا تعلق چاہے دائیں بازو سے ہو یا بائیں بازو سے، ہم شدت پسندی اور فوری رد عمل کو اپنا شعار بنا چکے ہیں ۔۔۔ اب ہم مباحثہ و مکالمہ کے ذریعے کسی نتیجہ پر پہنچنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے۔۔۔ ہم تنقید برائے تنقید اور نفرت برائے نفرت کے قائل ہیں۔ ہم صرف وہ باتیں کرنا پسند کرتے ہیں جو ہمیں پسند ہوں۔ چونکہ ہماری نظر میں سوائے اپنے سب کی خیر اندیشی و غیر جانب داری مشکوک ہو چکی ہے، اس لئیے ہم ان کی خلوص نیت کا اعتبار نہیں کر سکتے۔

بے شک ہمیں اپنے حالات کی سنگینی کا ادراک نہیں ورنہ ہمارا رویہ مختلف ہوتا ۔۔

مگر یہ ضروری نہیں کہ اس کو اہمیت دی جائے ۔۔ ہم اپنی ہی گھات میں بیٹھے ہوئے لوگ ہیں ۔ ہمیں کسی کی خیرسگالی کی ضرورت نہیں۔۔

آخر میں آپ کے مدیرِ خاص کے لئے مفید مشورہ ہے کہ وہ ملکی حالات کی ابتری کو محسوس کرنا، اس کی وجوہات سوچنا اور ان کے حل کے لئے لکھنا اور کوشش کرنا چھوڑ دیں۔ ابھی ہم اپنی نئی نسل میں منافقت و نفرت کے بیج بونے میں مصروف ہیں۔

برائے مہربانی ہمیں ڈسٹرب کرتے ہوئے امن و آشتی کا سبق پڑھانا بند کریں۔

 شکریہ۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).