مشعال خان پر فائرنگ کا مرکزی ملزم گرفتار


مردان پولیس نے مشعال پر فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم کو گرفتارکر لیا ہے۔ ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے بتایا ہے کہ مشعال پر فائرنگ کرنے والے مرکزی ملزم عمران کو آج خفیہ ادارے کے اہلکاروں نے گرفتارکرلیا، ملزم عمران مشعال کا کلاس فیلو تھا۔

ڈی آئی جی مردان عالم شنواری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اس نے مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔ گرفتار ملزمان کے بیان کے مطابق مشعال کو گولیاں عمران نے ہی ماری تھیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے مشعال کی لاش کوجلانے سے بھی بچایا ہے،تاہم یونی ورسٹی انتظامیہ نے پولیس کو اطلاع دینے میں تاخیر کی اور وہ خود 3گھنٹے تک واقعے کی انکوائری کرتی رہی۔

قبل ازیں خیبرپختونخوا پولیس نے مشال خان قتل کیس کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشال خان کو تین گولیاں ماری گئیں، گولیاں مارنے والے ملزم کی شناخت ہو گئی ہے مگر ابھی تک اسے گرفتار نہیں کیا جا سکا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثارکی سر براہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے مشال خان قتل کیس سماعت کی۔ دوران سماعت خیبر پختونخواہ پولیس نے مشال قتل کیس کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ تفتیش میں پولیس کی معاونت کے لئے تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، اب تک مجموعی طور پر چھتیس ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، 9 ملزمان یونیورسٹی ملازمین ہیں، 4 ملزمان پولیس ریمانڈ پر جبکہ 32 حوالات میں ہیں ۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت کو بتایاکہ جے آئی ٹی کی ازسرنو تشکیل کر دی گئی ہے ، اب اس میں آئی ایس آئی،ایم آئی اور ایف آئی اے کوبھی شامل کر لیا گیاہے۔ رپورٹ کے مطابق 6 ملزمان کے اقبالی بیانات مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند کیے گئے ، مشعال خان کو گولی مارنے والے مرکزی ملزم کی بھی شناخت ہوگئی ہے، مشعال کو تین گولیاں ماری گئیں، گولیا ں مارنے والا مرکزی ملزم تا حال گرفتار نہیں ہوا ، جائے وقوعہ سے تین گولیوں کے خول برآمد ہوئے، شواہد فرانزک تجزیے کے لئے پشاور بھجوادیے گئے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے اس موقع پرریمارکس دئیے کہ عدالت اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔ مزید وقت ضائع نہ کیا جائے،تحقیقات کرنا عدالت کا کام نہیں۔ کیس کی مزید سماعت 15 روزکے بعد ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).