جاوید چوہدری اور طالبان ترجمان احسان اللہ کی 2014 میں گفتگو


2014  میں کراچی میں دہشت گردی کے واقعہ میں ایکسپریس ٹی وی چینل کے تین لوگ شہید ہوئے۔ احسان اللہ نے جاوید چوہدری صاحب کے ساتھ لائیو ٹی وی پر اس کی ذمہ داری فخر کے ساتھ قبول کی۔ وہ گفتگو ملاحظہ فرمائیں۔

٭٭٭      ٭٭٭

جاوید چوہدری۔ طالبان کے ترجمان جناب احسان اللہ احسان صاحب نے ابھی فون کیا ہے۔ ۔۔۔ احسان اللہ احسان صاحب اس وقت ہمارے ساتھ ہیں۔۔۔ احسان صاحب ۔۔۔ یہ جو واقعہ ہوا ہے انتہائی افسوس ناک اس پر آپ کوئی تبصرہ ۔۔۔

احسان اللہ احسان: بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ سب سے پہلے تو میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ حملہ طالبان نے کیا ہے اور ہم اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

جاوید چوہدری: احسان صاحب ۔۔۔ میں آپ سے دوبارہ سوال پوچھتا ہوں کہ یہ جو ایکپریس (ٹی وی کے عملے) پر حملہ ہوا ہے کیا تحریک طالبان پاکستان نے کروایا ہے؟

احسان اللہ: جی بالکل ایکپریس ٹی وی پر حملہ تحریک طالبان پاکستان نے کیا ہے اور میں اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ اور میں اس کی کچھ وجوہات بھی بتانا چاہتا ہوں ۔۔۔ کہ ایکسپریس ٹی وی سمیت پاکستانی میڈیا طالبان کے خلاف ۔۔۔ مخالف فریق بنے بیٹھے ہیں۔ ہم ۔۔۔ میڈیا کو تنبیہ کرتے ہیں کہ ہمارے خلاف اس جنگ میں آپ ایک فریق بنے تو ہمارا رویہ ان کے ساتھ ایسا ہی رہے گا۔ اور ہم نے کئی مرتبہ ۔۔۔ اپنی شکایت پہنچائی ہے

جاوید چوہدری: اچھا احسان صاحب میں آپ سے معذرت چاہتا ہوں ۔۔۔ لیکن بہت غریب لوگ ہیں جو اس میں شہید ہوئے ہیں اگر فرض کیجیے کہ چینل کی صحافت کی پالیسی میں کوئی غلطی تھی تو ان تین لوگوں کا اس میں کوئی قصور نہیں تھا۔ ۔۔۔ اور میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ کے کوئی differences ہیں تو آپ ہمارے ساتھ براہ راست بات کریں ہم آپ کو پراپر ٹائم دیں گے اور آپ کا موقف بھی عوام کے سامنے پیش کریں گے لیکن وہ بالکل غریب لوگ ۔۔۔ جن کے گھروں میں کھانے کے لیے پیسے نہیں ہیں ۔۔۔ وہ بے چارے شہید کر دیے گئے۔

احسان اللہ: ٹھیک کہا آپ نے چوہدری صاحب، میں یہ کہوں گا کہ ۔۔۔ کسی غریب کو مارنا قطعی طور پر ہمارا مقصد نہیں ہے۔ ۔۔۔ لیکن وہ اس وجہ سے مارے گئے کہ وہ اس میڈیا کا حصہ تھے ۔۔۔ میں انہیں آگاہ بھی کرنا چاہتا ہوں کہ اس طرح کے جو میڈیا چینل ہیں جن کے ہم نے نام بھی لیے تھے ان کے ساتھ کام نہ کریں۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہم نے اپنے مقصد کے حصول کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ یہ نظریات کی جنگ ہے اور نظریات کی اس جنگ میں جو بھی ہماری مخالفت کرے گا ۔۔۔ تو ہم اس پر اپنے حملے کریں گے۔

جاوید چوہدری: اچھا احسان صاحب میں آپ سے ایک اور درخواست کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔ فرض کیجیے حکومت کے ساتھ آپ کے مذاکرات نہیں ہو رہے یا نہیں کرنا چاہتے آپ یا حکومت نہیں کرنا چاہتی ۔۔۔ میڈیا آپ کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔ میڈیا کے حوالے سے میں ایک جرنلسٹ ہوں اور میری پوری زندگی گزری ہے اس میں اور لوگ میرا احترام بھی کرتے ہیں ۔۔۔ اس جرنلزم کی بنیاد پر، میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ اگر کسی جگہ بھی محسوس کرتے ہیں کہ ہماری صحافت بیلنس نہیں ہے ۔۔۔ یا اگر آپ کی مخالفت میں جا رہے ہیں تو آپ ہمارے ساتھ ڈائیلاگ کریں ہم اس کو بیلنس کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن اس کے لیے ہماری درخواست ہے کہ ہمارے ورکرز پر حملہ نہیں ہونا چاہیئے اور آپ کا جو پورا موقف ۔۔۔ میں پورے میڈیا سے درخوست کروں گا آپ کا موقف بھی قوم کے سامنے رکھیں۔ اس میں ہم اپ کے ساتھ متوازن رویہ رکھیں گے اور آپ کو ایک فریق کی حیثیت سے لوگوں تک پہنچائیں گے لیکن درخواست ہماری صرف آپ کے ساتھ یہی ہو گی کہ ہمارے ساتھی محفوظ ہونے چاہیئے۔۔۔

احسان اللہ: بالکل چوہدری صاحب میں یہ بتا دوں کہ ۔۔۔ ہم اس ملک میں اسلامی نظام کے لیے لڑتے ہیں اور کسی کو مارنا ہمارا مقصد نہیں ہے۔ ۔۔۔ ہم اپنے مقصد کے حصول کے لیے لڑ رہے ہیں اور یہ ہمارا بنیادی حق ہے کیونکہ ہمیں زندگی جینے کا حق حاصل ہے کہ ہم کس طرح جینا چاہتے ہیں۔ تو جو لوگ ہماری مخالفت کرتے ہیں ان کے خلاف لڑیں گے۔ ۔۔۔ ہمارا کسی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے۔ اگر میڈیا کا رویہ ٹھیک ہو جاتا ہے اور میڈیا یا صحافی یا آپ جیسے سینیئر صحافی ہمارے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں اور متوازن رپورٹنگ کرتے ہیں ۔۔۔۔ تو ہم کسی کو مارنا نہیں چاہتے ہیں۔ ۔۔۔۔۔

جاوید چوہدری: اچھا میں آپ کو ایک گارنٹی کرتا ہوں احسان صاحب کہ آئندہ اگر فرض کیجیے کہ کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے جس میں دہشت گردی ہوتی ہے یا سٹیٹ اس کو دہشت گردی سمجھتی ہے ۔۔۔ اور آپ اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں تو ہم آپ کو پراپر سپیس دیں گے۔ ٹی وی میں آپ کا موقف بیان کریں گے اور یہ اخبارات بھی ۔۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ (بدلے) میں میں آپ سے گارنٹی چاہوں گا کہ میڈیا کہ کسی شخص کے اوپر حملہ نہیں ہونا چاہیے اس کے بعد کیونکہ جب ہم آپ کو سپیس دے رہے ہیں ۔۔۔ بیلنس کر رہے ہیں اور آپ کا موقف پوری طرح عوام کے سامنے ۔۔۔ پیش کر رہے ہیں تو پھر آپ کی طرف سے گارنٹی ضرور ہونی چاہیئے کہ کسی صحافی کے اوپر حملہ نہیں ہو گا۔

احسان اللہ: بالکل انشاللہ یہ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اگر پاکستانی میڈیا اس جنگ سے نکل کر اپنے کردار کو صحافت تک محدود رکھے تو ۔۔۔ حملہ نہیں ہو گا ہم صحافی کی قدر کرتے ہیں میں خود صحافت کے شعبے سے ریلیٹڈ ہوں۔ ہماری یہ خواہش نہیں ہے کہ ہم کسی ۔۔۔ ماریں لیکن جو لوگ ہماری مخالفت کرتے ہیں تو ہمیں مجبورا کرنا پڑتا ہے۔ میں آپ کے ساتھ متفق ہوں اس بات پر کہ اگر میڈیا ہمیں اپنے حصے کا مناسب کورج دے ۔۔۔ جو نظریات کی جنگ میں ہمارے نظریے کو، پاکستان کے نظریے کو، مسلمانوں کے نظریے کو نقصان (نہ) پہنچائے، ۔۔۔ ہم کسی سے ذاتی طور پر لڑنا نہیں چاہتے۔ ہم اسلام کے لیے لڑتے ہیں اور اسلام کی مخالفت چھوڑنے پر انشااللہ ہماری طرف سے کوئی سختی نہیں ہو گی۔

جاوید چوہدری: میں آپ کے ساتھ ایک وعدہ کر رہا ہوں کہ ہمارا چینل یا ہمارا اخبار آپ کو پراپر کورج دے گا۔ کسی بھی واقعے کے اوپر آپ ریسپانس کرنا چاہیں، میرا نمبر آپ کے پاس ہے، میں اپنے چینل کے نمبر بھی آپ کو فراہم کر دوں گا آپ ایک پریس ریلیز بنائیے آپ ہمیں ایمیل کیجیے یا آپ ٹیلی فون پہ اپنا موقف دینا چاہیں ہم اس کو بھی ریکارڈ کریں گے اور ریکارڈ کرنے کے بعد لوگوں کے سامنے اس کو پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ لیکن اس کے ساتھ میری آپ سے درخواست ہے کہ ۔۔۔ ہمارے ساتھیوں پر ۔۔۔ کوئی حملہ نہیں ہونا چاہیئے۔

احسان اللہ: بالکل جب ۔۔۔ ہمیں یہ محسوس ہو گا کہ ایکسپریس ٹی وی ہمارے خلاف اپنا رویہ تبدیل کر رہا ہے تو پھر ہم آپ کو بتا دیں گے ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ جو بھی اسلام اور مسلمانوں کی مخالفت کرے گا، نظریہ پاکستان کو نقصان پہنچائے گا، فحاشی اور عریانی ۔۔ اور اسلام کے اصل روح کو پامال کرے گا تو ہم ان کے خلاف لڑیں گے ۔۔۔ یہ ہمارا مشن ہے اس کے لیے ہم اپنی جانوں کی قربانی دیتے ہیں ۔۔۔

Apr 29, 2017 

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik