جب مجھے دس ارب روپے دیے گئے


عمران خان کا دھرنا زور شور سے جاری تھا۔ تبدیلی کے لشکر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے علاوہ پاکستان ٹیلی وژن کی عمارت پر بھی قبضہ کر لیا تھا اور سپریم کورٹ کے بورڈ پر گیلی شلواریں ٹانگ دی گئی تھیں۔

نواز حکومت شدید خوف کا شکار دکھائی دیتی تھی۔ اس کی پولیس دن بھر دھرنے والوں کو غنڈہ گردی سے روکنے کی کوشش کرتی رہتی تھی لیکن تحریکی کارکنوں کے جم غفیر نے اس کی وہ دھلائی کی کہ وہ حوصلہ ہار گئی۔

اپوزیشن پارٹیوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے ذریعے نواز حکومت کو تقویت دینے کی کوشش کی مگر صاف دکھائی دے رہا تھا کہ عمران خان کے دھرنے کو بے پناہ عوام کی غیر مشروط حمایت حاصل ہے۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی دھرنے کے سامنے بے بس دکھائی دے رہے تھے۔

عمران خان کے دھرنے کی مقبولیت کی بڑی وجہ میڈیا میں ان کی مسلسل کوریج تھی۔ ایسے میں میڈیا سے متعلق لوگوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ڈراوے کام نہ آئے تو پھر قیمت لگائی جانے لگی۔ کسی کو پانچ کروڑ دینے کا کہا گیا تو کسی کو دس لاکھ۔ کسی نے دو لاکھ میں ضمیر بیچا تو کسی نے دو ہزار میں۔ ایسے میں اس عاجز سے ایک ایسی شخصیت نے رابطہ کیا جن کے ایک حکمران فیملی سے روابط ہمارے علم میں تھے۔ لیکن ان کا نام ہم نہیں بتائیں گے کیونکہ اس سے ان کے کاروبار کو خطرہ ہے۔

کہنے لگے کہ کاکڑ صاحب، آپ عمران خان کی حمایت ترک کر دیں۔ ہم نے فوراً انکار کر دیا۔ کہنے لگے کہ دیکھیں آپ کو بھاری رقم دیں گے۔ نمایاں لکھنے والوں کو ہم لاکھوں کروڑوں روپے دیں گے۔ ہماری آنکھیں کچھ کچھ کھلیں۔ کہنے لگے کہ آپ کو ہم عام لکھاری نہیں سمجھتے ہیں۔ آپ کو ہم دس ارب روپے دیں گے۔

ہمیں روپے پیسے سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور ہم اپنا ضمیر بھی نہیں بیچتے مگر جس مجبوری کے عالم میں ان صاحب نے یہ بات کہی تھی اس سے ہمارا دل نرم ہو گیا۔ کسی کی مجبوری سے فائدہ اٹھانا غلط بات ہے۔ ہم نے ان سے اتفاق کر لیا۔ ہم نے دھرنے کے حق میں لکھنا ترک کر دیا۔ الیکشن ریفارمز کے مطالبے سے بھی پیچھے ہٹ گئے۔ حسب وعدہ ان دوست نے دو ماہ بعد ایک لفافہ لا کر دیا۔

ہم نے حیرت سے ان کی طرف دیکھا۔ وہ کہنے لگے کہ دس ارب روپے ہی ہیں۔ ہم بات کے پکے ہیں۔ لفافے میں ایک رنگین سا کاغذ تھا۔ ہم سمجھ گئے کہ چونکہ رقم بڑی ہے تو چیک کے ذریعے ادائیگی کی گئی ہے۔ انہوں نے ہمارا ذہن پڑھ لیا۔ کہنے لگے کہ رقم دبئی کی ہے۔

ہم نے ان کا شکریہ ادا کیا اور بظاہر نہایت متانت سے ان کو چائے سگریٹ پلا کر رخصت کیا۔ ان کے جاتے ہی بے تابی سے لفافہ کھولا تو اندر سے واقعی دس عرب روپے نکلے۔ متحدہ عرب امارات کے دس روپے کا نوٹ لفافے میں موجود تھا۔

لگتا ہے کہ یہ کم بخت ایسے ہی دھوکے دیتے رہے ہیں باقی لوگوں کو بھی عرب روپوں کے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar