ایف بی آئی کی خاتون جاسوس، داعش  جنگجو کی محبت میں گرفتار


 امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی ایک خاتون مترجم ڈینیلا گرین نے داعش تنظیم کے جنگجو رکن سے شادی کر لی۔ خاتون اہل کار کو مذکورہ داعشی کی جاسوسی پر مامور کیا گیا تھا تاہم وہ خود ہی اس کی محبت کا شکار ہو گئی اور اس کے پیچھے شام جا پہنچی۔

منگل کے روز امریکی عدالت کے دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ خاتون مترجم ڈینیلا گرین نے جون 2014 میں ڈیٹرائٹ میں ایف بی آئی کے دفتر میں اپنے ساتھیوں کو آگاہ کیا تھا کہ وہ اپنے والدین سے ملاقات کے واسطے چند ہفتوں کے لیے جرمنی جا رہی ہے۔

تاہم ڈینیلا نے جرمنی کے بجائے ترکی کا رخ کیا اور سرحد کے راستے شام منتقل ہو گئی تاکہ داعش تنظیم کے ایک جنگجو سے شادی کر سکے۔ عدالتی دستاویزات میں اس داعشی کا نام نہیں لیا گیا ہے تاہم امریکی نیوز نیٹ ورک “سی این این” کے مطابق یہ شخص جرمنی کا مشہور ریپ گلوکار ڈینس کسپرٹ ہے جو فن کی دنیا میں “ڈیسو ڈاگ” کے نام سے معروف ہے۔

سال 2015 کے آغاز میں امریکی وزارت خارجہ نے کسپرٹ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے بتایا کہ وہ داعش تنظیم کے لیے لوگوں کو بھرتی کر رہا ہے اور داعش کی جانب سے جاری کئی وڈیو ٹیپس میں بھی نمودار ہو چکا ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ ابو طلحہ الالمانی کا نام اپنانے والے کسپرٹ اور ڈینیلا گرین کے درمیان قربت کس طرح پیدا ہوئی۔

چیکوسلواکیہ میں پیدا ہونے والی گرین نے ایک امریکی فوجی سے شادی کی تھی اور وہ 2011 سے “ایف بی آئی” کے لیے کام کر رہی ہے۔ امریکی عدالت کے دستاویز کے مطابق شام پہنچنے کے فورا بعد گرین نے 27 جون 2014 کو کسپرٹ سے شادی کر لی۔

چند روز میں ہی 38 سالہ گرین نے داعش کے زیر کنٹرول علاقوں سے نکل جانے کا راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا۔ جولائی 2014 میں اس نے اپنے ایک دوست کو لکھا کہ “اس مرتبہ میں پھنس گئی ہوں”۔

بعد ازاں ایک برقی پیغام میں گرین نے لکھا کہ ” مجھے نہیں معلوم کہ میں یہاں کتنا وقت رہوں گی مگر اس بات کی اب کوئی اہمیت نہیں کیوں کہ میرے نزدیک دیر ہو چکی ہے”۔

شام پہنچنے کے بعد دو ماہ سے بھی کم عرصے میں یعنی اگست 2014 کے اوائل میں گرین امریکا واپس پہنچ گئی جہاں اسے گرفتار کر لیا گیا۔

گرین نے فوری طور پر تمام واقعات کا اعتراف کرتے ہوئے امریکا میں استغاثہ کے ساتھ مکمل تعاون کیا۔ ساتھ ہی اس نے اپنے سفر کے حوالے سے ایف بی آئی کو جھوٹی معلومات پیش کرنے کا بھی اقرار کیا۔ ڈینیلا گرین 24 ماہ کی قید کی سزا مکمل کرنے کے بعد گزشتہ برس رہا ہو گئی۔

اس خاتوں کی حفاظت کے نقطہ نظر سے اس کی تصویری شناخت اور رہائش خفیہ رکھی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).