تین طلاق کے حامیوں سے کچھ سوال


چلئے آج ذرا تلخ باتیں کرتے ہیں۔ بھارت میں ایک بار میں تین طلاق کا معاملہ سال بھر سے سرخیوں میں ہے اور اب سپریم کورٹ کا آئینی بینچ گیارہ مئی سے روزانہ اس معاملے کی سماعت کرے گا۔ فریقین اپنا اپنا موقف حلف ناموں کی شکل میں عدالت میں داخل کرا چکے ہیں۔ اب وکیل کھڑے ہوں گے، دلائل ہوں گے اور پھر کوئی فیصلہ آ جائے گا۔ ایک بار میں تین طلاق پر میڈیا میں جیسے جیسے بحث تیز ہو رہی ہے اس طلاق کے حمایتی بھی اتنے ہی جارحانہ تیور اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ اب معاملہ یہ ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کہہ رہا ہے کہ اس قسم کی طلاق غلط ہے،اس کو روکنے کے لئے ہم مہم چلائیں گے۔ گویا بورڈ سب کچھ کرے گا لیکن اس طلاق کو باقی رکھنے کے لئے سر دھڑ کی بازی بھی لگاتا رہے گا۔ خیر ایک بار میں تین طلاق کے حمایتی افراد سے میرے کچھ بنیادی سوالات ہیں اگر وہ چاہیں تو جواب عنایت فرما دیں۔ نہ بھی جواب دیں تب بھی کم از کم ان سوالوں کا جواب اپنے اپنے دل میں ضرور ٹٹول لیں۔

پہلا سوال: مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت ایک بار میں تین طلاق کا ہر ایک حمایتی مانتا ہے کہ اس طرح طلاق دینا غلط ہے اور گناہ ہے۔ اب اگر ایسا ہے تو گناہ کا باعث بننے والی اس بدعت کو باقی رکھنے کے لئے فرزندان توحید اتنے پاپڑ کیوں بیل رہے ہیں؟۔

دوم:  قرآن مجید میں سورہ بقرہ میں طلاق کا حکم تفصیل سے بیان ہوا ہے۔ چونکہ قرآن اسلامی احکامات کا بنیادی ماخذ ہے پھر اس کے حکم کو پیچھے ڈال کر کسی روایت کی بنیاد پر کوئی اور طریقہ کار اختیار کرنا یا اسے صحیح بتانا کتنا درست ہے؟۔

سوم: ایک شخص کے تین بار طلاق کہنے سے تین طلاقیں کیسے پڑ سکتی ہیں جبکہ پہلے لفظ طلاق کے بعد ہی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی۔ جب وہ بیوی رہی ہی نہیں تو دوسری اور تیسری طلاق اس پر کیسے پڑ سکتی ہے؟۔

چہارم: ایک بار میں تین طلاق کے حامی ہی کہتے ہیں کہ جب کسی نے اپنی بیوی کو ایک بار میں تین طلاق دی اور اس کی خبر رسول اسلام کو ہوئی تو آپ غضب ناک ہوئے کہ قرآن کے بتائے حکم کے برخلاف ایک ساتھ تین طلاق کیسے دی گئی؟، آپ نے غصے میں یہاں تک فرمایا کہ تم میری ہی زندگی میں اسلام کا مذاق بناتے ہو۔ اب ذرا بتائیے کہ جس بات پر رسول اتنے غضب ناک ہوئے اس کی وکالت کرنا اس طریقے کو باقی رکھنے کے لئے جد و جہد کرنا یہ محب رسول کی علامت ہے یا….؟

پنجم: ایک بار میں تین طلاق کے حمایتی افراد کا یہ استدلال کہ سپریم کورٹ کو مسلم پرسنل لا میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے، کیا یہ حضرات یہ نہیں جانتے کہ وہ جس آئین کی بار بار بات کرتے ہیں اس آئین کی تشریح کا اختیار اسی آئین نے سپریم کورٹ کو دیا ہے۔

ششم: جب برا وقت پڑے تو عدلیہ سے کہنا کہ ہمیں انصاف دلانا تمہاری ذمہ داری ہے اور جب اپنی کسی بات کی گرفت ہو تو عدلیہ کو اس کی حدود بتانا، اسے منافقت نہیں تو اور کیا کہتے ہیں؟۔

ہفتم: جو حضرات کسی ایک روایت کی بنیاد پر ایک بار میں تین طلاق کو جائز بتاتے ہیں کیا وہ حضرات اسی منطق سے ہاتھ کھول کر نماز پڑھنے کو بھی درست قرار دیں گے کیونکہ اس کے حق میں بھی روایات ملتی ہیں؟۔
ہشتم: اگر کوئی تاریخی روایت قرآن سے متصادم ہو رہی ہو تو اس کو دیوار پر مار دینے کی بھی تو روایت ملتی ہے۔ پھر ایک بار میں تین طلاق والی روایت کو سینے سے لگا کر رکھنا کیا معنی؟۔

نہم: اگر کسی معاملے میں قرآن اور روایات کا حکم آپس میں ٹکرائے گا تو ہمیں کسے اختیار کرنا ہے؟۔ ان دونوں میں شریعت کا بنیادی ماخذ کیا ہے؟۔ کیا روایات صحت کے اعتبار سے اسی درجے پر ہیں جس پر قرآن مجید ہے؟۔

دہم: اگر عدالت نے ایک بار میں تین طلاق کو ختم کرنے کا حکم دیا تو کیا اس فیصلے کو قبول کیا جائے گا یا پھر خود کو امت مسلمہ کا حصہ کہلانے والے اس غیر قرآنی بدعت کو باقی رکھنے کے لئے احتجاج اور مظاہرے کریں گے؟۔

مالک اشتر ، دہلی، ہندوستان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مالک اشتر ، دہلی، ہندوستان

مالک اشتر،آبائی تعلق نوگانواں سادات اترپردیش، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے ترسیل عامہ اور صحافت میں ماسٹرس، اخبارات اور رسائل میں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے لکھنا، ریڈیو تہران، سحر ٹی وی، ایف ایم گیان وانی، ایف ایم جامعہ اور کئی روزناموں میں کام کرنے کا تجربہ، کئی برس سے بھارت کے سرکاری ٹی وی نیوز چینل دوردرشن نیوز میں نیوز ایڈیٹر، لکھنے کا شوق

malik-ashter has 117 posts and counting.See all posts by malik-ashter