بابا رحمتے نے عدالتی انتشار پیدا کیا اور آج اس ملک میں بھی نہیں رہ سکتے: سلیم صافی


تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا ہے کہ اس وقت جو ملک میں عدالتی انتشار پھیلا ہوا ہے، وہ بابا رحمتے کی کاوشوں کا نتیجہ ہے اور آج صورت حال یہ ہے کہ وہ ملک میں بھی نہیں رہ سکتے ۔

جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ افتخار چودھری کو ملکی تاریخ میں سے نادر موقع ملا تھا عدلیہ میں اصلاحات کرنے کا کیونکہ پوری قوم ان کی پشت پر تھی لیکن انہوں نے اس کو جوڈیشل ایکٹوازم ، سیاسی معاملات کو عدالتوں میں لانے اور ذاتی انا کی تسکین کیلئے استعمال کیا۔

سلیم صافی کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار کے بچھائے ہوئے کانٹے موجودہ عدلیہ کو اپنی پلکوں سے چننے پڑرہے ہیں۔ ثاقب نثار جیسے لوگوں کو شوق تھا کہ سیاسی معاملات عدالتوں میں لے آئیں اور سیاستد انوں نے بھی غلط کام کیا۔ سلیم صافی نے کہا کہ عدلیہ اگر اپنا کام کرے تو یہ بہت غنیمت ہوگی اور موجودہ چیف جسٹس نے اس پر توجہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جو بات کی ہے کہ احتساب کے یکطرفہ ہونے کا تاثر آ رہا ہے، اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ معاملہ کہاں تک پہنچتا ہے۔ چیف جسٹس نے احتساب کے بارے میں جو رائے دی ہے، وہ رائے عدالتو ں کے بارے میں بھی بن رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).