پاکستان میں زبردستی شادی کرائی گئی، بھارتی خاتون کا عدالت میں بیان


بھارتی شہری ڈاکٹرعظمیٰ نے اسلام آباد کی مجسٹریٹ عدالت میں 506 ضابطہ فوجداری کی درخواست دائر کردی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ مجھے ہراساں کیا گیا اور زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جب کہ مجھ سے سفری دستاویزات بھی چھین لی گئیں۔

ڈاکٹر عظمیٰ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ میں پاکستان شادی کرنے نہیں آئی تھی، گن پوائنٹ پر میری شادی کرائی گئی جب کہ مجھ سے تمام چیزیں بھی چھین لی گئیں۔ بھارتی شہری کا بیان میں کہنا تھا کہ مجھے صبح و شام زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، ان لوگوں کی زبان بھی مختلف تھی جب کہ وہاں موجود بچے طاہر کو ابو کہہ کر پکار رہے تھے۔

ڈاکٹر عظمیٰ نے عدالت سے سیکیورٹی فراہم کرنے کی درخواست بھی کی جس پر عدالت نے نکاح خواں اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 11 جولائی کو طلب کر لیا۔

گزشتہ روز ترجمان دفترخارجہ نفیس ذکریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ بھارتی ہائی کمیشن نے ڈاکٹرعظمیٰ کے معاملے پر رابطہ کیا اور بتایا ہے کہ طاہرعلی پہلے سے شادی شدہ ہے جس کی وجہ سے عظمیٰ نے ہائی کمیشن میں پناہ لی اور وہ اب واپس بھارت جانے کی خواہشمند ہے۔

واضح رہے کہ نئی دہلی سے تعلق رکھنے والی بھارتی خاتون ڈاکٹرعظمیٰ اور بونیر سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہری طاہرعلی ملائیشیا میں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوگئے تھے اور ڈاکٹر عظمیٰ یکم مئی کو واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچی جب کہ 3 مئی کو دونوں نکاح کر کے شادی کے بندھن میں بندھ گئے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).