مندراور محراب ۔۔۔  رحمت یا عتاب


\"ramish-fatima2\"خبر یہ ہے کہ میرپور خاص کے قریب میگھوار اور کوہلی برادری کے گاوں راؤبابو احسان پرحال ہی میں ہونے والے حملے کے دوران مکانات اور ہنومان مندر میں موجود مورتیوں کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ حملے کے دوران بچوں اور خواتین سمیت مقامی لوگوں کو ہراساں کیا گیا، مندر کی عمارت منہدم کر دی گئی اور مورتیوں پر پتھراو کیا گیا۔ مقامی آبادی کے مطابق یہ حملہ حاجی بشیر راؤ نامی ایک مقامی زمیندار نے کیا ہے تا کہ اس زمین پر قابض ہو کر یہاں پٹرول پمپ بنا سکے اہم بات یہ ہے کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں اور آخری تو بالکل نہیں کہ اتنی بڑی توقعات کا پہاڑ نہیں لادتے ہم کسی پر، جبری بےدخلی ہو یا ہندو میرج ایکٹ کے مسائل، کہیں کسر نہیں چھوڑی گئی ہماری طرف سے، اگر کوئی سکھی بس ہی رہا تھا تو اس کا سکون برباد کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔ یہ آئے روز گائے کے گوشت پہ اور ایسی ہی دیگر وجوہات پہ ہمارے ہمسائے ہندوستان والے بھی کچھ نہ کچھ نوٹنکی لگائے رکھتے ہیں۔ حالات کم زیادہ اچھے برے کچھ نہ کچھ ہمارے جیسے ہی ہیں۔ کیونکہ بابری مسجد کے جواب میں پرہلاد مندر کو ڈھا دینا عین کارِ ثواب ہے تو نہ وہ تھکتے ہیں نہ ہمارا جوش ٹھنڈا پڑتا ہے۔

دہلی ریپ کیس اور انڈیاز ڈاٹر نام کی ڈاکومنٹری یاد ہو گی آپ کو۔ زیادتی کے کیس اسلام آباد لاہور سمیت ہر جگہ رپورٹ ہوتے ہیں ۔ لوگوں کی باتیں، لڑکی کو کنول کا پھول کہنا، گھر سے باہر نکلنے یا اپنے تئیں نامناسب لباس کی ذاتی تشریح کو وجہ بتانا۔ پھر بچوں کے معاملے میں بھی نہ وہ کسی کی کم سنی کا لحاظ کر کے اپنی ہوس کو روک پاتے ہیں اور ہمارے یہاں بھی ہوس کے پجاری اگلی باری کے لیے کسی مناسب مقام اور کم سن کی تلاش کرتے پھرتے ہیں ۔ ایسے سب واقعات میں مذہب ، برادری کا مسالہ حسبِ ضرورت بخوبی استعمال کیا جاتا ہے۔

 ارے رکیں! یہ ہندوستان کے طالب علم رہنما عمر خالد کو سنا آپ نے؟ اس معاملے میں ہندوستان کے ممبر اسمبلی کو بہت محنت مشقت سے یہ مواد اکٹھا کرنا پڑا کہ طلب علموں کے جلسے میں کتنےکنڈوم استعمال ہوئے ہیں ، یعنی بات کیا ہو رہی ہے اور تعصب اپنی زنبیل سے کیا برآمد کر رہا  ہے۔ اس بیان سے ہمیں وہ دھرنے یاد آ گئےجن کے بعد یہی خبریں اسلام آباد والے اکٹھے کر رہے تھے۔ دھرنا جلسہ کچھ نہ چھوڑا ہر جگہ شرکت کی مگر کنڈوم والی بات ہمیں کسی جگہ پہ اندازہ نہیں ہوا کہ کوئی یہ بھی کر رہا ہے۔ شاید ہماری سوچ اتنی کنڈم نہیں ہے تو ہم ایسی باتوں کی گہرائی تک پہنچ نہیں پاتے۔ ہم جیسی سطحی سوچ والوں کو ویسے بھی ویلینٹائن، عید، عاشور، احتجاج کسی بھی موقع پہ کنڈوم گننے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

جاٹ برادری کا ہریانہ ہو یا نمانوں کا جنوبی پنجاب ، بلوچوں کا بلوچستان ہو یا دلتوں کا ہندوستان، راشٹریہ سیوک سنگھ ہو یا محترم قبلہ حافظ سعید، ہم ایک جیسے ہی ہیں۔ دو قومی نظریہ (اگر معاشرتی علوم کی کتابوں کے علاوہ کہیں پایا بھی جاتا ہے ) تو ایسی سب باتوں نے ہی ڈبویا۔ اندرا گاندھی نے تو خلیجِ بنگال کو مفت میں ہی بدنام کیا۔

Sent from Messenger


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments