عالمی عدالت کلبھوشن کیس نہیں سن سکتی، پاکستان کے دلائل


ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں بھارت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت رکوانے سے متعلق کیس کی سماعت عالمی عدالت انصاف میں ہوئی جس میں بھارت کی جانب سے 11 رکنی قانونی ٹیم نے دلائل دیئے جب کہ پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کی سربراہی میں 5 رکنی ٹیم عدالت میں موجود تھی۔

عالمی عدالت میں کلبھوشن کی سزا کے خلاف درخواست پر دلائل دیتے ہوئے پاکستان نے مؤقف اختیار کیا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار محدود ہے اس لیے کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں چلایا جا سکتا لہٰذا عالمی عدالت بھارت کی درخواست مسترد کرے۔ پاکستان نے مؤقف اختیار کیا کہ کل بھوشن نے دہشت گردی کرنے اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کا اعتراف کیا، اس کے پاس 2 سے 3 پاسپورٹ تھے لیکن بھارت نے کل بھوشن کے پاسپورٹ کے معاملے پر خاموشی اختیار رکھی جب کہ بھارت کو کل بھوشن کے پاس موجود پاسپورٹ کی کاپی بھی دی گئی جس پر اس کا مذہب مسلمان لکھا ہوا تھا۔

ڈی جی ساؤتھ ایشیا اینڈ سارک ڈاکٹر فیصل نے پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کل بھوشن نے دہشت گردی کا اعتراف کیا، عالمی عدالت کو کل بھوشن کی اعترافی ویڈیو دیکھنی چاہیے کلبھوشن کی گرفتاری پر بھارتی ہائی کمیشن کو آگاہ کیا گیا، بھارتی میڈیا نے عالمی عدالت کے خط کوبھی غلط طور پر پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں سے نہیں ڈرے گا، عوام اور سرزمین کی حفاظت کے لیے تمام قانونی ذرائع استعمال کر گا۔

پاکستانی کونسل کے رکن خاور قریشی کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو جعلی پاسپورٹ پر ایران سے پاکستان آیا تھا جسے بلوچستان سے گرفتار کیا گیا، دہشت گرد کو سزا دینا تمام ممالک کی ذمہ داری ہے، کل بھوشن کو سزائے موت قانون کے مطابق سنائی گئی ہے جب کہ جاسوس کو قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام سے کل بھوشن سے متعلق تفصیلات مانگی گئی تھیں جس پر کل بھوشن کی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد فراہم کیے گئے لیکن جواب نہیں آیا جب کہ پاکستان کی جانب سے شرائط عائد کرنے کا بھارتی الزام غلط ہے۔

کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت میں چلانے پر بھارتی درخواست کے خلاف خاور قریشی نے اپنی دلائل میں مزید کہا کہ بھارتی درخواست میں بہت زیادہ خامیاں ہیں اور بھارت اپنی درخواست میں عالمی عدالت کو گمراہ کررہا ہے، کلبھوشن کے معاملے کو بھارت نے ہنگامی معاملہ بنا کر پیش کیا جب کہ یہ معاملہ ہنگامی نوعیت کا نہیں اس لیے یہ کیس عالمی عدالت میں نہیں چلایا جاسکتا اور ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار محدود ہے اس لیے یادیو کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا لہٰذا عالمی عدالت بھارت کی درخواست مسترد کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کو ایران سے اغوا کرکے پاکستان لا کر اعتراف کرانے کا دعوی ٰمضحکہ خیز ہے۔

خاور قریشی کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت انصاف قراردے چکی ہے کہ قونصلررسائی ریاست کا اپنا معاملہ ہے، ہم نے معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے ہائی کمیشن سطح پر کلبھوشن کی گرفتاری سے آگاہ کیا اور معاہدے میں لکھا ہے کہ ہرملک گرفتار شخص کا معاملہ میرٹ کے مطابق دیکھے گا۔

دوسری جانب بھارتی وکلا نے کلبھوشن کی سزائے موت پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کلبھوشن یادیو بے گناہ ہے اور پاکستان نے اسے پھانسی کی سزا دے کر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی وکیل کے مطابق نئی دلی نے کئی بار کلبھوشن تک قونصلر رسائی کی درخواست دی جسے پاکستان نے مسترد کردیا، کلبھوشن یادیو سے متعلق پورا کیس ہی غلط ہے لہٰذا پاکستان کو بھارتی شہری کو سزائے موت دینے سے روکا جائے۔

عالمی عدالت انصاف میں بھارتی درخواست پر سماعت ملتوی ہوگئی جس کے بعد جج کا کہنا تھا کہ فریقین کو فیصلے کی تاریخ سے متعلق جلد بتادیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے بلوچستان اور دیگر شہروں میں دہشت گردوں کی سرپرستی کے الزام میں کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا اور دوران تفتیش بھارتی جاسوس نے پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا۔ پاکستان کی فوجی عدالتوں نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد رواں برس فروری میں کلھبوشن یادیو کو سزائے موت سنائی تھی جسے بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں چیلنج کر رکھا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).