اب سیکولر ازم لادینیت ہی ہے
پیارے مدیر،
آپ نے میرے مضمون میں لفظ ”منہگا“ کو ”مہنگا“ کیوں کر دیا، جب کہ درست املا ”منہگا“ ہے؛ پھر آپ نے ”ٹھیر“ کو بھی ”ٹھہر“ کر دیا، بھائی ایسا تو نہ کریں۔ گزشتہ مضمون میں آپ نے ”یونھی“ کو یونہی“ لکھ دیا؛ کیوں میری عاقبت خراب کر رہے ہیں۔ دیکھیے اگر آپ ایسے ہی کرتے رہے تو میں اپنے مضامین فیس بُک ہی پر شائع کرنا پسند کروں گا، آیندہ (اس کو ”آئندہ“ نہ کر دیجیے گا) آیندہ میں ”ہم سب“ کے لیے کچھ نہیں لکھوں گا۔
آپ کا مخلص
جناب من،
آپ کے اعتراضات سر آنکھوں پر، لیکن درویش بھی کچھ عرض کرنا چاہتا ہے۔ مولانا، آپ یہ مت بھولیے کہ عوام نے ان لفظوں کو اب یونہی (اس کو ”یونھی“ مت سمجھیے گا) اپنا لیا ہے۔ وہ دن گئے جب خلیل میاں فاختہ اڑا کے لفظوں کی ماہیت پر غور کیا کرتے تھے۔ ہمارے ہاں اکثر مضامین جناب عدنان خان کاکڑ دیکھتے ہیں، املا کی درستی کا سہرا اُنہی کے سر بندھتا ہے۔ (”انھی“ نہیں لکھ سکتا کہ عدنان خان کاکڑ کے بقول یہ لفظ ”انہی“ ہے) ایک آپ ہی نہیں جناب عثمان قاضی نے بھی ان کی شکایت کی تھی، کہ ”ذ“ کو ”ز“ کر دیا جاتا ہے۔ معاون مدیر ”زال“ ہی پسند فرماتے ہیں۔ درویش آپ کو بتاتا چلے کہ عدنان خان کاکڑ کے پاس کئی نادر لغات ہیں؛ وہ ایک بار جو املا لکھ دیں پھر اُس کا حوالہ کسی نہ کسی لغت سے لے ہی آتے ہیں۔ بالفرض آپ کا بتایا گیا املا ”فرہنگ آصفیہ“ میں درج ہو، تو وہ ”فیروز الغات“ دکھا کے آپ کو جھوٹا ثابت کر دیں گے۔ اسی طرح ”فیروز الغات“ آپ کی تصدیق کرتی ہو، تو ”علمی لغت“ آپ کی تردید کے لیے کافی ہے۔ بعض اوقات تو جناب کاکڑ سند کے طور پر اپنا لکھا ہوا مضمون پیش کر دیتے ہیں، کہ دیکھیے اس لفظ کا درست املا یوں ہے۔
والسلام،
مدیر
عزیز از جان مدیر،
عثمان قاضی صاحب کے درد کا احوال جان کے اپنا دُکھ جاتا رہا، لیکن جناب آپ نے یہ کیا فرمایا کہ عوام نے ان لفظوں کو یونھی (یہ لفظ ”یونھی“ ہے) اپنا لیا ہے؟ ابھی کل ہی آپ نے وسعت اللہ خان صاحب کا مضمون شائع کیا ہے، جس میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ عوام ”سیکولر ازم“ کا مطلب لادین ہونا لیتے ہیں، جب کہ سیکولر ہونا، ملحد ہونا نہیں ہے۔ یہی نہیں، آپ نے بھی اس موضوع پر لاتعداد صفحات سیاہ کیے ہیں۔ حضور آپ اپنے ”سیکولر ازم“ کی حفاظت کریں تو جہاد، ہم اپنے املا کو روئیں تو فساد؟ محترم مدیر، اگر آپ ”ہم سب“ کو عدنان خان کاکڑ کے آسرے پر چھوڑ دیں گے، تو ہم بھی دعا کریں گے، عوام ”سیکولر“ کو لادین ہونا کہتے رہیں۔ کچھ نہیں تو ہمارے سینوں میں ٹھنڈ پڑے گی۔ (یہاں ہمارے سے مراد میں اور عثمان قاضی ہیں) میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ آپ نے لسان کو عدنان پر چھوڑ رکھا، تو ہم ”سیکولر ازم“ کو ملحدین کا مذہب ہی کہیں گے؛ کر لیں جو کرنا ہے۔
آپ کا فرمان بردار
- آئی ایم ایف، عید قربان اور قوم کی کھال - 01/07/2023
- فلم اور ٹی وی کے لیے لکھتے ہوئے کیا خیال رکھنا ہے - 20/06/2023
- فلم میکنگ شارٹ کورس - 30/04/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).