تحریک انصاف کے ایکٹی وسٹ کی گرفتاری


مبارک باد کہ پاکستان میں ایک ایف آئی اے بھی ہے۔ یہ بات ہمیں کل ہی معلوم ہوئی، جب پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سالار خان کاکڑ کو تفتیش کے لیے اپنے ساتھ لے گئی۔ ان پر الزامات کی تفصیل تو بعد میں ہی آئے گی۔ اس لیے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کوئی شخص پاکستان کے آئین و قوانین کی توہین کرے، اس کے ساتھ سختی سے نپٹا جانا چاہیے۔ ایک عرصے سے آئین و قوانین سے محبت کرنے والوں کا یہی مطالبہ رہا ہے۔

اہل علم اس وقت بھی آوازے دیتے رہے کہ ایف آئی اے یا کوئی اور حکومتی ادارہ ہے جو تفتیش کرے، کہ اسلام آباد کی سڑکوں پر رات دیہاڑے کون ایسے بینر لگا گیا، جس میں فوج کو آگے بڑھنے کا غیر آئینی مشورہ دیا جاتا رہا، جب کہ فوج نے طے کر لیا ہے وہ آئین اور قانون کی پاس داری کرے گی۔ بینر تو کوئی لگا گیا لیکن ہفتوں کسی کی ہمت نہ ہوئی کہ وہ بینر اُتارے جا سکیں۔ ہمارے ادارے نیوز چینل بھی نہیں دیکھتے ہوں‌ گے، جس میں کئی اینکر اور مہمان گرامی فوج کو غیر آئینی مشورے دیتے دکھائی دیتے ہیں؛ ایسا کر کے وہ فوج کی توہین ہی تو کرتے ہیں، لیکن ان کے خلاف کارروائی کا کبھی نہیں سنا۔ کیا ملکی قوانین کچھ مخصوص افراد کے لیے ہے؟

سوشل میڈیا پر سرعام گالیاں بکنے والوں‌ کے خلاف کب سے واویلا کیا جا رہا ہے کہ انھیں کوئی روکنے والا نہیں۔ جس کا جی کرتا ہے، دوسرے پر توہین کے الزامات لگاتا ہے، کافر کافر کہتا ہے؛ نظریاتی مخالف کو را کا ایجنٹ مودی کا یار، غدار وطن قرار دے دیتا ہے۔ ابھی حال ہی میں بھارتی تاجر کی وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات پر اسی سوشل میڈیا پر کیسے کیسے گھناونے الزام نہ لگائے گئے، لیکن ایف آئی اے کو سلام کہ اس نے کوئی کارروائی نہ کی، مبادا مخالفین یہ نہ کہیں حکومت انتقامی کارروائی کر رہی ہے۔

گزشتہ سال ہی سے سوشل میڈیا ہی پر ڈان لیکس سے لے کر پاناما لیکس تک پر کیا کیا نہ پروپگنڈا کیا گیا، لیکن حکومت صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتی رہی۔ اب جب کہ ڈان لیکس کا قضیہ بھی ختم ہو گیا تو اب حکومتی ادارے ایف آئی کو کیا ہوا کہ پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت پیش آ گئی؟

ٹھیک ہے ایف آئی اے کی کارروائی قانون کے مطابق ہی ہوگی، لیکن قانون تو اس وقت بھی تو تھا جب ڈان لیکس کی آڑھ میں وزیراعظم اور ان کی کابینہ کی بھد اڑائی جا رہی تھی۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ اب ایسا کیا ہو گیا کہ سوئی ہوئی ایف آئی اے کو چونک کے اٹھ بیٹھی ہے؟

(مصنف کے اصرار پر ان کی تحریر کسی بھی قسم کی ایڈیٹنگ کے بغیر شائع کی جا رہی ہے)

ظفر عمران

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ظفر عمران

ظفر عمران کو فنون لطیفہ سے شغف ہے۔ خطاطی، فوٹو گرافی، ظروف سازی، زرگری کرتے ٹیلی ویژن پروگرام پروڈکشن میں پڑاؤ ڈالا۔ ٹیلی ویژن کے لیے لکھتے ہیں۔ ہدایت کار ہیں پروڈیوسر ہیں۔ کچھ عرصہ نیوز چینل پر پروگرام پروڈیوسر کے طور پہ کام کیا لیکن مزاج سے لگا نہیں کھایا، تو انٹرٹینمنٹ میں واپسی ہوئی۔ آج کل اسکرین پلے رائٹنگ اور پروگرام پروڈکشن کی (آن لائن اسکول) تربیت دیتے ہیں۔ کہتے ہیں، سب کاموں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑا تو قلم سے رشتہ جوڑے رکھوں گا۔

zeffer-imran has 323 posts and counting.See all posts by zeffer-imran