ارتقاء کی سائنس اور ذیابیطس- سوالات کے جواب


ڈاکٹر لبنیٰ مرزا “ہم سب” کی ایک نہایت قابل قدر لکھاری ہیں۔ وہ مثبت معاشرتی اقدار، انسان دوست سیاست اور جمہوری ثقافت کے موضوعات پر بھی لکھتی ہیں تاہم ان کی تحریروں کا سب سے قابل قدر حصہ طبی معاملات سے متعلق ہوتا ہے۔ ڈاکٹر صاحبہ خود طب کے شعبے سے تعلق رکھتی ہیں۔ اس موضوع پر ان کی تحریروں کا خاصہ یہ ہے کہ کہ وہ پڑھنے والوں کو درست سائنسی رہنمائی دینے کے علاوہ طبی شعبے کی اخلاقیات کے بارے میں بھی قیمتی تعلیم دیتی ہیں۔ یہ معلومات پاکستان جیسے ملک کے پڑھنے والوں کے لئے نہایت مفید ہوتی ہیں جن کی طبی معلومات کا بڑا حصہ ملک بھر کی دیواروں پر چسپاں اشتہارات سے اخذ کیا جاتا ہے۔

18 مئی 2017ء کو “ہم سب” پر ڈاکٹر لبنیٰ مرزا کا مضمون “ارتقا کی سائنس اور ذیابیطس: کے عنوان سے شائع ہوا۔ پڑھنے والوں نے اس اہم موضوع پر بہت سے سوالات پوچھے۔ ڈاکڑ لبنیٰ مرزا نے کمال مہربانی کرتے ہوئے ان سوالات کے ترتیب وار جوابات عنایت کئے ہیں جو پڑھنے والوں کی رہنمائی کے لئے شائع کئے جا رہے ہیں۔

Muhammad Nadir Dogar · Dr. at HOFFMAN’S GROUP

پاکستان میں ڈاکٹرز کا عمومی رویہ یہ ہے کہ میڈیکل کا شعبہ ایک بزنس ہے اس میں جو پڑھ لیا ہے جو سیکھ لیا وہ پیسے کمانے کے لیے کافی ہے ہاں اگر کوئی اور دو نمبر آپشن ہو تو اس پر بھی غور کیا جاسکتاہے بشرطیکہ روپیے ڈھیر سارے ہوں ۔

Like · Reply · 4 · May 18, 2017 6:07am

 ڈاکٹر لبنیٰ‌ مرزا :

پیسوں کے بغیر تو کچھ ہو نہیں‌ سکتا۔ میڈیسن پڑھنے کے لئیے، امتحان دینے کے لئیے، دوا بنانے کے لئیے، ہسپتال بنانے کے لئیے، مشینیں‌ بنانے کے لئیے، اپنے بچے پالنے کے لئیے پیسوں کی ضرورت تو پڑے گی۔ پیسہ کمانے میں‌ کوئی برائی نہیں، صرف لالچ میں‌ حد سے گذر جانے میں‌ اور پیسے کو اپنے مریضوں‌ کی بھلائی سے اوپر رکھنے میں‌ ہے۔

 Wisi Baba · Islamabad, Pakistan

لبنی آپ لکھتی ہیں تو ہم بہت کچھ نیا سیکھتے ہیں ۔ کانفلیکٹ آف انٹرسٹ والی بات پڑھ کر بہت اچھا لگا کہ بتا رہی ہیں کہ بھاگنا تو بھاگ جا ۔ تھینکس ۔ لکھتی رہیں

Like · Reply · 8 · May 18, 2017 7:33am

 لبنیٰ‌ مرزا:

آج کل کی دنیا انٹرنیٹ سے جڑی ہے اور ہماری دیسی قوم میں زیادہ تر لوگ بالکل سیدھے ہیں‌ جن کو مسلسل کنسپیریسی تھیوریز بنانی ہوتی ہیں۔ اس سے پہلے کہ انٹرنیٹ پر جا کر ڈیٹا جمع کریں‌ کہ میں‌ نے کون سی دوا کی کمپنی سے کتنا پیسا لیا، ہم خود ہی بتا دیتے ہیں۔ یہاں‌ تو معاملات شفاف ہوتے ہیں۔ ہر ہسپتال کے اپنے اصول ہیں۔ امریکہ میں رہ کر قانون کے دائرے میں‌ ہی رہ کر جو کیا ہے وہ کیا ہے۔

 Psuedo Intellectual · Works at Self-Employed

عنوان پڑھ کر ایسا لگا کہ اس میں ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو کے مریضوں کے عملی استفادہ کے لیے کافی کچھ ہوگا۔ لیکن ہم پاکستانی جن کے ہاں ریسرچ کا کلچر تقریباً ناپید ہےوہ اس کو پڑھ کر صرف ہلکا ہلکا سرور ہی کشید کرسکتے ہیں کہ سائنس کہاں سے کہاں جا پہنچی!

 اگر یہ کمنٹ ڈاکٹر صاحبہ کی نظر سے گذرے تو ان سے التماس ہے کہ ذیابیطس کی مینیجمنٹ نہیں، بلکہ کیور پر جو ریسرچ ہوئی ہے اس حوالے سے کچھ لکھیں۔ یہ جو ہم کچھ بابوں سے سنتے ہیں کہ ذیابیطس کا مکمل علاج دریافت ہو چکا ہے لیکن انسولین بنانے والی مافیا ٹائپ فارما کمپنیوں کی مزاحمت کی وجہ سے مارکیٹ میں نہیں آیا، اس بات میں کتنی صداقت ہے؟ یا پھر یہ محض سازشی تھیوری ہی ہے؟

 جن لوگوں کو وراثت میں زمین جائیداد کی جگہ شوگر بلڈ پریشر ملتے ہیں، ون ان نعمتوں سے محفوظ رہنے کے لیے کیا کرسکتے ہیں؟ پاکستان میں پراپر ڈائیبٹالوجسٹ اور اینڈوکرینالوجسٹ کی کمیابی کے باعث اس مرض کو عموما“ جی پی لیول کے ڈاکٹر ہی ڈیل کرتے ہیں۔ ان حالات میں ذیابیطس کے مریضوں کو کیا حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے کہ اس مرض سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں پیدا نہ ہوں؟

Like · Reply · 7 · May 18, 2017 9:26am

 لبنیٰ‌ مرزا:

ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے بارے میں‌ بنیادی معلومات مزید جاننے کے لئیے میری کتاب “وہ سب کچھ جو آپ کو ذیابیطس کے بارے میں‌ جاننے کی ضرورت ہے۔” پڑھئیے۔ ابھی تک ذیابیطس کا ایسا کوئی کیور موجود نہیں‌ ہے جس سے اس کے سارے مریضوں‌ کو بالکل ٹھیک کردیں۔ ابھی تک صرف مینیج کرسکتے ہیں۔ اس دائرے میں‌ کافی عرصہ سے ریسرچ چل رہی ہے اور ڈاکٹر ڈیفرانزو کی لیب میں‌ چوہوں‌ کے لیول پر کچھ اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ ابھی ان کو بڑے جانوروں‌ میں‌، پھر انسانوں‌ میں‌ ٹیسٹ کرنا باقی ہے۔ لبلبے کے ٹرانسپلانٹ سے ذیابیطس کچھ کیسز میں کیور ہوجاتی ہے۔ گیسٹرک بائی پاس سرجری سے بھی دیکھا گیا کہ ذیابیطس ٹھیک ہوگئی۔ لیکن یہ سارے پروسیجر ہر مریض کے لئیے نہیں‌ ہیں۔ نیا انسولین پمپ جو کلوزڈ لوپ والا نکلا ہے وہ بھی بہت اچھا ہے۔ کوئی دس سال پہلے اسٹیم سیل ریسرچ شروع ہوئی تھی جس میں‌ ایک دو مریض مر گئے تو اس میں‌ رکاوٹیں ہوئیں۔ چین میں‌ خون کے سفید جسیموں کو ری پروگرام کرکے واپس ٹائپ ون ذیابیطس کے مریضوں‌ میں‌ انجیکٹ کیا گیا تو انہوں‌ نے لبلبے کے انسولین بنانے والے خلیوں‌ پر حملہ کرنا بند کردیا۔ آج جب ہمارے ہاتھ میں‌ دنیا کی سب سے جدید ٹیکنالوجی موجود ہے جس سے ہم کلینک میں‌ اپنے مریضوں کا علاج کرتے ہیں ، یہ کہہ سکتی ہوں‌ کہ ابھی کیور سے کافی دور ہیں۔ کم از کم پانچ سے دس سال ابھی لگیں‌ گے شائد اس سے بھی زیادہ۔ اس میں‌ بہت پیسہ اور کام لگے گا۔ ہماری نئی حکومت اینٹی سائنس ہے۔ بدقسمتی سے امریکہ کی حکومت ایسے لوگوں‌ کے ہاتھ چلی گئی ہے جو دقیانوسی سوچ رکھتے ہیں اور ملک کو سو سال پیچھے لے جانا چاہتے ہیں۔ یہ وقت سائنس کی دنیا کے لئیے ایک کڑا وقت ہے۔ سائنسدانوں‌ کو لیبارٹری میں‌ سے سر نکال کر سیاست میں‌ قدم رکھنا ہوگا۔ ان کو اپنی آواز بلند کرنی ہوگی۔ جن لوگوں‌ کے پاس جھوٹ کے پلندے ہیں‌ ان کی آواز کتنی بڑی ہے۔

جہاں‌ تک فارما کمپنیوں کا علاج چھپانے کا سوال ہے تو یقینا” ہر کوئی خود کو بزنس میں‌ رکھنے کے لئیے اپنا سا زور تو لگاتا ہے لیکن یہ دیکھیں‌ کہ کتنی ساری مختلف کمپنیاں یورپ، امریکہ، لاٹن امریکہ، جاپان اور چین میں‌ ایک دوسرے سے شدید مقابلے میں‌ لگی ہوئی ہیں۔ بتا نہیں‌ سکتی ہوں‌ کہ کس طرح‌ وہ ایک دوسرے کو پیچھے کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ صرف ایک ہفتہ چھٹی پر گئی تو کلازٹ میں‌ تین نئی دواؤں‌ کے سیمپل رکھے تھے۔ اتنا سخت مقابلہ چل رہا ہے کہ ایسا ممکن نہیں‌ کہ کوئی علاج چھپا کر بیٹھا ہو۔ وہ تو سب سے پہلے آگے لانے کی کوشش کریں‌ گے تاکہ مارکیٹ کا فائدہ اٹھا لیں۔

 Sakina Qamar · University of Karachi

‘کیونکہ دنیا میں‌ جو ہمیں‌ نہیں‌ پتا وہ اس سے بہت زیادہ ہے جو ہمیں‌ پتا ہے’ بہترین اور سچی بات۔

Like · Reply · 1 · May 18, 2017 9:29am

 لبنیٰ‌ مرزا:

جی ایسا ہی ہے۔

 Khurram Saleem · NUST Business School

شکریہ ڈاکٹر صاحبہ۔ براہ مہربانی تھائیرائیڈ پر بھی لکھیں

Like · Reply · 22 hrs

 لبنیٰ مرزا:

او کے!

 Abdul Shakoor · Presenter at Asian Sound Radio

ماشا اللہ بیٹا جی اگر اپ چانڈکہ میڈیکل کالج سے ہیں تو پرانی یادیں تازہ ہوگی ہیں میں سب سے پہلے بیچ کا چانڈکہ کا سٹوڈنٹ ہوں 1972 . اپ کا مضمون بےحد مفید ہے اور اس کے لیے اپ مبارکباد کی مستحق ہیں

Like · Reply · 21 hrs

 لبنیٰ مرزا:

شکریہ

 Khalid Sohail · M.B.B.S FRCP Canada

Enjoyed your article. When my GP told me that if i am not careful I can become diabetic I became serious as I did not want to take medications or Insئlin. So gradually I started drinking more water, started walking more and taking three small meals rather than one big meal. Gradually I lost 15 pounds and I got my blood sugar in control and created a healthy life style. Your essay reminded me of all that. Thanks for sharing your medical wisdom and personal anecdotes…

Unlike · Reply · 3 · 20 hrs

 لبنیٰ‌ مرزا:

ڈاکٹر خالد سہیل کا کامنٹ پڑھیں۔ جیسا انہوں‌ نے کیا ویسا ہی کرنے سے آپ خود کو بھی ذیابیطس اور اس کی پیچیدگیوں‌ سے بچا سکتے ہیں۔

 Tariq Aziz · Islamabad, Pakistan

ہمیشہ کی طرح معلوماتی تحریر ہے۔ایک سوال ہے کہ ماں اور باپ اگر دونوں ذیابیطس کے مریض ہوں تو ان کے بچوں میں موروثی طور پر اس بیماری کے ہونے کے کتنے چانسز ہوتے ہےں؟

Like · Reply · 1 · 19 hrs

 لبنیٰ مرزا:

آپ کا سوال کا جواب بہت پیچیدہ اور لمبا ہے۔اس کو آسان کرکے ایسے کہہ سکتے ہیں کہ ٹائپ ون کا موروثی اثر زیادہ ہوگا۔ ٹائپ ٹو ملٹی فیکٹوریل ہے۔ جینوٹائپ جینیاتی ڈھانچہ ہوتا ہے اور فینوٹائپ وہ جو آپ فزیکلی ظاہر کریں۔ کچھ لوگوں‌ میں‌ جینوٹائپ ہوتی ہے جیسے کہ ہم جانتے ہیں‌ ساؤتھ ایشیائی افراد میں‌ ذیابیطس کا رسک زیادہ ہے لیکن وہ صحت مند لائف اسٹائل سے خود کو بچا سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں‌ میں جینیاتی مسائل نہیں‌ ہوتے لیکن ان کے لائف اسٹائل کی وجہ سے یا پھر دیگر وجوہات سے ان کو ذیابیطس ہو جاتی ہے۔

 Tariq Hussain · Human Resources Manager at CDRS | Comprehensive Disaster Response Services

Very informative pls also read the book Tiba Nabvi, written by Dr.Khalid Gaznavi with the reference of modren medical reserch. That book is ver helpful to finish this diseas as well others. The Perfect and cheaper treatment if any one gets understand the treatments given by Our greater and very beloved Rasool(saw)

Like · Reply · 9 hrs · Edited

 لبنیٰ مرزا:

اس بات کا سیدھا اور سیدھا جواب یہ ہے کہ طب نبوی اور آج کی اصلی دنیا کی میڈیسن دو الگ باتیں‌ ہیں‌ اور ان کو کنفیوز نہ کیا جائے تو بہتر ہے۔ اصلی سائنس کی دنیا کے اندر سے میں‌ آپ کو یہ بتا سکتی ہوں‌ کہ طب نبوی کو لے کر کسی نے کوئی دوا یا آلہ ایجاد نہیں‌ کیا ہے۔ وہ ذاکر نائک کی طرح‌ کے نقلی سائنس دان ہیں۔ میرے نانا کہتے تھے کہ بادام کھانے سے دماغ تیز ہوجاتا ہے۔ اب اگر میں‌ نانا کی نصیحت کو اصلی کلینک میں‌ آزمانا چاہوں‌ تو کیپسول بنانے ہوں‌ گے جن میں‌ یا تو بادام پیس کر ڈالا ہو یا کوئی اور پاؤڈر جو دیکھنے میں‌ ایک جیسے لگیں۔ پھر ان کو ایک ہی طرح ‌کے مریضوں‌ میں‌ ٹرائی کرنا ہوگا۔ اس کے بعد جو بھی نتائج نکلیں‌ ان کو قبول کرنا ہوگا۔ اگر میں‌ یہ نتائج قبول کرنے سے انکار کروں‌ کہ میرے نانا تو غلط ہو ہی نہیں‌ سکتے اور یہ اسٹڈی غلط ہو گی تو اس کا مطلب ہے کہ میں‌ نے سچائی جاننے کے لئے نہیں‌ بلکہ اپنے نانا کو درست ثابت کرنے کے لئیے یہ ریسرچ کی تھی۔ اگر نانا کو صحیح‌ ہی ثابت کرنا ہے تو ان کو ویسے ہی صحیح کہہ دیتے ہیں، اتنا لمبا چوڑا تردد کرکے اتنے لوگوں‌ کی اتنی محنت، وقت اور پیسہ ضائع کرنے کی کیا تک ہے؟

 Ahmad Naeem Chishti · Lecturer in English at Punjab Higher Education Department

کیا انسولین لگوانا بہتر ہے یا دوسری دواوں اور ورزش سے کنٹرول کرنا بہتر ہے؟ امید ہے آپ ذیباطیس پہ مزید لکھیں گی اور ھزاروں لاکھوں لوگوں کو مفید مشورے ملیں گے. میری امی اس مرض میں مبتلا ہیں. میں چاہتا ہوں کہ آپ سادہ الفاظ میں مضمون لکھیں اور بتائیں کہ کس طرح اس مرض سے لڑا جاۓ. شکریہ

Like · Reply · 9 hrs

 لبنیٰ مرزا:

آپ کے سوالات کے جواب میری کتاب میں‌ آسان کرکے لکھے گئے ہیں۔ ہم سب کے ایڈیٹر کو اس کتاب کی پی ڈی ایف بھیجی گئی تھی۔ آپ لوگ یہ رکؤئسٹ کریں‌ کہ وہ اس کے مضامین‌ کو چھاپیں۔

 Pasha Upal

اچھی معلومات شئیر کی ہیں۔ میرا سوال آپ کے اس بلاگ سے ریلیٹڈ تو نہیں لیکن شوگر کی اک دوا سے ریلیٹڈ ضرور ہے کہ میٹافورمین metformin کا استعمال اب شوگر کی بجائے پی سی او ایس سے متاثر مریضہ کو کیوں تجویز کرتے ہیں؟

Like · Reply · 7 hrs

 لبنیٰ مرزا:

چونکہ پی سی او ایس میں‌ انسولین کے خلاف مزاحمت ہوتی ہے اور ٹیسٹاسٹیرون کا لیول بھی زیادہ ہوتا ہے اس لئیے اس میں‌ میٹفارمن دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ میٹفارمن دینے سے ان مریضاؤں میں‌ حمل کے دوران مس کیرج کا چانس بھی کم ہوجاتا ہے۔ میٹفارمن یا گلوکوفاج انسولین کے خلاف مزاحمت میں‌ کمی کرتی ہے اور یہ ٹیسٹاسٹیرون بلاکر بھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).