وکلا کا وزیر اعظم کو 27 مئی تک استعفیٰ دینے کا الٹی میٹم


پاناما کیس کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلا کنونشن کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی موجودگی میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جےآئی ٹی صحیح طور پر کام نہیں کرسکتی۔ اس لئے نواز شریف فوری طور پر استعفیٰ دیں۔ اگر انہوں نے 27 مئی تک استعفیٰ نہ دیا تو ملک گیرتحریک چلائیں گے۔

اس سے قبل آل پاکستان وکلا کنونشن اس وقت بدنظمی کا شکار ہوگیا تھا جب حکومت کی حامی مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کے وکلا نے کنونشن کے اسٹیج اور مائیک کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ حکومت کے حامی وکلا نے نوازشریف کے حق میں نعرے بازی کی جب کہ مخالف وکلا نے بھی ان کا بھرپور جواب دیا، وکلا کے مابین ہونے والی ہنگامہ آرائی اوردھکم پیل سے سپریم کورٹ بار کے معطل سیکرٹری آفتاب باجوہ اسٹیج سے گر گئے جب کہ وکلا کے ایک گروپ نے دوسرے گروپ کو دھکے مار کراسٹیج سے اتار دیا گرمی اورحبس سے ایک وکیل بے ہوش بھی ہوا۔ کسی بھی بڑے ناخوشگوار واقعے کے پیش نظر پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی۔

پولیس کے پہنچنے کے بعد وکلا کے ایک گروپ نے لاہورکی مصروف ترین سڑک مال روڈ کو بلاک کرکے احتجاج شروع کردیا اورعوام کو زبردستی روک کر گاڑیوں کی چابیاں بھی نکالنے کی کوشش کی گئی تاہم پولیس کے اعلیٰ حکام نے وکلا رہنماؤں سے مزاکرات کئے جو کامیاب ہوگئے اور وکلا پرامن طریقے سے منتشر ہوگئے۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بار کے حکومت مخالف عہدیداران کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے استعفیٰ لینے کےلئے منعقدہ کنونشن ہر حال میں ہوگا چاہے اس کے لئے ہمیں جگہ بھی تبدیل کرنی پڑی تو کرلیں گے۔

دوسری جانب کنونشن میں شرکت کے لئے آنے والے سپریم کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کنونشن کی تقریب کو لیگی غنڈوں نے ثبوتاژ کیا جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور اس غنڈہ گردی کے خلاف جمعرات کو ریلی نکالی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو حکومت تنقید برداشت نہیں کرتی وہ جے آئی ٹی کو کیسے چلنے دے گی ہمارا مطالبہ صرف انتا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ تک وزیراعظم استعفا دے دیں۔

واضح رہے کہ لاہورہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلا کنونشن منعقد کی گئی تھی جس میں ملک بھر کے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بار کے وکلا شرکت کررہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ پاناما کیس کی صاف اور شفاف تحقیقات کے لئے وزیراعظم نوازشریف اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوجائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).