سوشل میڈیا پر فوج پر تنقید کرنے والے متعدد افراد زیرِحراست


پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے نے سوشل میڈیا پر فوج کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں ملک کے مختلف علاقوں سے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

ایف آئی اے کے ذرائع نے بی بی سی اردو کے شہزاد ملک کو بتایا کہ یہ کارروائیاں وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کے ان احکامات کے بعد کی گئی ہیں جو انھوں نے چند دن قبل جاری کیے تھے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ آئین کے تحت قومی سلامتی کے معاملات اور ان سے متعلقہ اداروں پر تنقید نہیں کی جاسکتی اور آزادی اظہار کی آڑ لے کر فوج یا اس کے افسران کی تضحیک ناقابل قبول ہے اور اس عمل میں ملوث افراد کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت اور پیشے سے ہو۔

سنیچر کو حراست میں لیے جانے والوں میں پنجاب کے شہر کامونکی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر فیصل رانجھا بھی شامل ہیں جو سوشل میڈیا پر موجودہ حکومت کے حامی اور فوج کے ناقد تصور کیے جاتے ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق انھیں سنیچر کی دوپہر کو حراست میں لیے جانے کے بعد اسلام آباد منتقل کر دیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک اس سلسلے میں حراست میں لیے جانے والے افراد کی کل تعداد دس سے زیادہ نہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد سے تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں اور ٹھوس معلومات کے حصول کے بعد ہی اس بارے میں مزید کوئی بیان جاری کیا جائے گا۔

سوشل میڈیا پر سرگرم افراد سے فوج پر تنقید کے تناظر میں پوچھ گچھ کا سلسلہ چند دن پہلے شروع ہوا تھا جب ایف آئی اے نے کوئٹہ میں پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ونگ کے رکن سالار خان کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا تھا اور انھیں اپنا لیپ ٹاپ اور فون لے کر ایف آئی اے کے دفتر میں پیش ہونے کو کہا گیا تھا۔

اس اقدام پر سوشل میڈیا پر عموماً اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے خصوصاً سخت ردِعمل سامنے آیا تھا۔

تحریکِ انصاف جماعت کے سربراہ عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس اقدام کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ حکومت سائبر کرائم کا غلط استعمال کر رہی ہے اور اس کے ذریعے پی ٹی آئی کو سیاسی طور پر نشانہ بنا رہی ہے اور اس کے کارکنوں کو دھمکا رہی ہے اور گرفتار کر رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments