ملالہ کو سر پر گولی لگی ہی نہیں تھی


سوات  سے تعلق رکھنے والی ایم این اے مسرت عالم زیب نے بتایا ہے کہ گولی ملالہ کے رخسار کی ہڈی کو چھو کر گزری تھی، فاٹا سے تعلق رکھنے والے بچی زرمینہ وزیر پر ملالہ کی وجہ سے کی جانے والی تنقید نے انہیں تمام معاملے کے حقائق سے پردہ اٹھانے پر مجبور کیا ہے۔

مسرت عالم زیب کا کہنا تھا کہ ملالہ کو سر پر گولی لگی ہی نہیں تھی۔ تفصیلات کے مطابق سوات سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی مسرت عالم زیب نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ملالہ کو سر پر گولی لگی ہی نہیں تھی۔ گولی ملالہ کے رخسار کی ہڈی کو چھو کر گزری تھی تاہم ہر جگہ یہ ظاہر کیا گیا کہ ملالہ کے سر پر گولی لگی ہے۔

مسرت عالم کا کہنا ہے کہ فاٹا سے تعلق رکھنے والے بچی زرمینہ وزیر پر ملالہ کی وجہ سے کی جانے والی تنقید نے انہیں تمام معاملے کے حقائق سے پردہ اٹھانے پر مجبور کیا۔ زرمینہ وزیر کا تعلق فاٹا سے ہے جس نے سی ایس ایس امتحانات میں ٹاپ کیا۔ لیکن اسے ملالہ کے ساتھ ملانے کی کوشش کی گئی۔ زرمینہ نے جب اس بات پر ناراضی کا اظہار کیا گیا تو اسے سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ یہی بات تھی جو سوات کے سابق شاہی گھرانے سے تعلق رکھنے والی مسرت عالم زیب کو شدید ناگوار گزری اور انہوں نے ملالہ کے ڈرامے کے تمام حقائق سے پردہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والی رکن قومی اسمبلی مسرت احمد زیب نے ایک انٹرویو کے دوران الزام عائد کیا کہ ‘ ملالہ پر حملہ اسکرپٹڈ تھا’۔ واضح رہے کہ نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی پر 2012 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے سوات میں حملہ کیا گیا، جس کے بعد سے وہ بیرون ملک مقیم ہیں اور اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی مسرت احمد زیب نے بعدازاں اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ‘ملالہ کو سر میں گولی ماری گئی، لیکن سوات میں ہونے والے سی ٹی اسکین کے دوران کوئی گولی نہیں پائی گئی، لیکن بعد میں کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) پشاور میں ان کے سر میں ایک گولی پائی گئی’.

مسرت احمد زیب نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے ملالہ کی کہانی ‘گھڑنے’ والے طبی عملے کو بھی انعامات سے نوازا ۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کے ساتھ ملالہ کا سی ٹی اسکین کرنے والے طبی عملے کو بھی حکومت کی جانب سے پلاٹس فراہم کیے گئے۔

بعدازاں اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے مسرت احمد زیب نے اپنے ایک اور پیغام میں الزام عائد کیا کہ جب ملالہ نے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) اردو کے لیے ‘گل مکئی’ کے نام سے ڈائری تحریر کی تو اُس وقت وہ لکھنا یا پڑھنا نہیں جانتی تھیں۔

واضح رہے کہ ملالہ یوسفزئی کو اُس وقت بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی جب انہوں نے ‘گل مکئی’ کے قلمی نام سے برطانوی نشریاتی ادارے کی اردو ویب سائٹ پر جنگ بیتی کو اپنے انداز میں پیش کرنا شروع کیا، بعد ازاں ملالہ یوسفزئی کو اسی ویب پوسٹس پر نہ صرف شہرت ملی بلکہ کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان شفقت محمود نے بتایا ہے کہ پارٹی 2014 میں مسرت احمد زیب سے لاتعلقی اختیار کرچکی ہے۔ شفقت محمود نے بتایا کہ 2014 کے اسلام آباد دھرنے کے دوران ارکان قومی اسمبلی مسرت احمد زیب، گلزار احمد اور سراج محمد نے پارٹی قواعد کی خلاف ورزی کی تھی۔ انھوں نے مزید بتایا، ‘پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا تھا، لیکن ان ارکان نے پارٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسمبلی اجلاس میں شرکت کی’.

پی ٹی آئی ترجمان نےواضح کیا کہ پارٹی کا مسرت احمد زیب اور ان کے کسی بھی بیان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ تاہم قومی اسمبلی کی ویب سائٹ پر مسرت احمد زیب کی پارٹی اب بھی پاکستان تحریک انصاف درج ہے۔


مسرت احمد زیب کچھ حقائق یہ بھی ہیں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments