ایران کے پاس کبھی بھی جوہری ہتھیار نہیں ہوں گے: ٹرمپ


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتن یاہو سے کہا ہے کہ ایران کے پاس کبھی بھی جوہری ہتھیار نہیں ہوں گے۔ انھوں نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ سنہ 2015 میں دنیا کی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ طے پانے کے بعد ایران سمجھتا ہے کہ وہ ’جو چاہے کر‘ سکتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو اسرائیل پہنچنے پر خطے میں امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے ایک نادر موقعے کے بارے میں بات کی ہے۔ تل ابیب کے ہوائی اڈے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر بات چیت میں انھوں نے امریکہ اور اسرائیل کے اٹوٹ بندھن کا بھی ذکر کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘صدر کی حیثیت سے اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر اس قدیم اور مقدس سرزمین پر امریکہ اور اسرائیل کی ریاست کے درمیان اٹوٹ رشتوں کا اعادہ کرنے آیا ہوں۔’

انھوں نے کہا کہ ‘ہمارے سامنے ایک انمول موقع ہے کہ ہم خطے اور یہاں کے لوگوں کے لیے امن اور استحکام بحال کریں، دہشت گردی کو شکست دیں اور خوشحالی، امن اور آشتی کا مستقبل یقینی بنائیں۔ لیکن یہ سب کچھ مشترکہ کوششیں سے حاصل کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے دوسرا کوئی اور راستہ نہیں۔’

یروشلم میں اپنے بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے براک اوباما کے ساتھ ایک زبردست ڈیل کی تھی جس سے انھیں خوشحالی کا راستہ ملا۔ تاہم اس پر شکریہ ادا کرنے کے بجائے ایران دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے۔ اس سے قبل پیر کو اپنے خطاب میں انھوں نے ایران پر الزام عائد کیا کہ وہ ’دہشت گردوں اور ملیشیا کی تربیت کررہا ہے انھیں مسلح کررہا ہے اور انھیں فنڈنگ فراہم کر رہا ہے۔‘ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں انھوں نے عرب اور مسلم دنیا کے دیگر سربراہان کے لیے منعقد اجلاس سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں بھی انھوں نے ایران پر کڑی تنقید کی تھی اور اسے خطے کے عدم استحکام کا دمہ دار ٹھرایا تھا۔

امریکی صدر نے اسرائیل اور فلسطین کے امن معاہدے کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ ‘قطعی معاہدہ’ ہوگا۔ تاہم وہ اس بارے میں واضح نظر نہیں آتے کہ اس کے لیے کیا طریقۂ کار ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ یہ دونوں فریق براہ راست مذاکرات میں طے کریں۔ اتوار کو ریاض میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے عرب اور مسلمان رہنماؤوں سے کہا کہ وہ اسلامی انتہاپسندوں سے نمٹنے کے لیے آگے بڑھیں اور’ انھیں اس دنیا سے باہر نکال دیں۔’ انھوں نے کہا کہ ایران کئی دہائیوں سے خطے میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انھیں یقین ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن ممکن ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدر اوباما کی نسبت اسرائیل کے زیادہ حامی نظر آتے ہیں۔

اسرائیلی بستیوں کے حوالے سے ان کا موقف قدرے نرم ہے اور وہ کہتے ہیں کہ امن کی تلاش میں شاید ان بستیوں کی موجودگی نہیں بلکہ پھیلاؤ رکاوٹ ہو سکتی ہے۔ مشرقی یروشلم اور غربِ اردن میں سنہ 1967 کے بعد بننے والی ان 140 بستیوں میں چھ لاکھ سے زائد یہودی آباد ہیں۔ یہ وہ سرزمین ہے جس پر فلسطین اپنی مستقبل کی ریاست کا دعویٰ کرتا ہے۔ یہ آبادکاریاں بین الاقوامی قانون کے مطابق غیر قانونی ہیں تاہم اسرائیل کو اس پر اعتراضات ہیں۔ انھوں نے یروشلم کے معاملے پر بھی کچھ ملا جلا پیغام دیا ہے۔ انھوں نے امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے وہاں منتقل کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی جو کہ فلسطینوں کو ناراض اور اسرائیلیوں کو خوش کرنے کا باعث ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp