مانچسٹر دھماکہ اور زندہ دلان مانچسٹر


مجھے مانچسٹر میں رہتے ہوئے 10 سال سے زائد عرصہ ہو چلا ہے۔ یہ چار پانچ لاکھ کی آبادی کا کثیرالثقافتی شہر ہے جہاں ہر قسم کی اقوام، ممالک کے لوگ رہتے ہیں ۔ تقریباً 14 فیصد ایشین کمیونیٹی ہے۔ جس میں مسلمان آبادی زیادہ ہے اور زیادہ تر لانگ سائیٹ، چیتھم ہل، رشوم میں یہ آبادی زیادہ ہے۔ جو زیادہ تر لوگ ٹیکسی، ریسٹورینٹ، ٹیک اوے جیسے پیشوں سے وابستہ ہیں۔ یہاں یہودی، مسلمان، عیسائی، ھندو اچھے ہمسائیوں کی طرح رہتے ہیں اور سب کے ایک دوسرے سے اچھے مراسم ہوتے ہیں۔

مانچسٹر ایرینا جہاں دھماکہ ہوا ہے یہ ایک ایک انڈور وسیع تفریحی ہال ہےجہاں بیس ہزار کے قریب تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائیش ہے۔ اس ہال میں جہاں بڑے بڑے گلوکار، اداکار، جادوگر، ریسلر، وغیرہ اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہیں باکسنگ، ریسلنگ کے مقابلے بھی ہوتے ہیں۔

میں خود بھی اس مانچسٹر ایرینا کے قریب ہی کام کرتا ہوں اور میری رہائش بھی اس ہال سے تقریباً ایک ڈیڑھ میل دور ہے۔ اس ہال میں عام طور پر کوئی بھی ایونٹ چھ یا سات بجے شروع ہوتا ہے اور دس، ساڑھے دس بجے ختم ہوجاتا ہے۔

 مانچسٹر شہر جہاں لندن کے بعد برطانیہ کا کاروباری مرکز ہے وہیں یہ تفریحی سرگرمیوں کا مرکز بھی ہے۔ اور مقامی آبادی بھی زندہ دل ہے اور شہر میں ہونے والے کسی بھی ایونٹ میں بھرپور شرکت کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ مانچسٹر یونائٹڈ کا میچ ہو، یا مانچسٹر سٹی کا، ایرینا کا کوئی فنکشن ہو یا، پارک لائف کا کوئی ایونٹ، تھیڑ ہو یا فلم،اربن اتھلیٹکس ہوں یا سائکل ریلی، ویک ڈیز ہوں یا ویک اینڈ ہر طرف آپ کو زندہ دلان مانچسٹر کا ہزاروں کی تعداد میں، پر جوش ہجوم نظر آئےگا کیا بچے کیا جوان کیا بزرگ سب ہی بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہوتےہیں۔

یہی وجہ ہے کہ مانچسٹر کے باسیوں کے بارے میں کسی بھی دوسرے شہر یا ملک کے باشندے یہی کہتے ہوئے نظر آئیں گے کہ یہ لوگ بے حد خوش اخلاق، اچھی حس مزاح اور دوست نواز ہوتے ہیں۔ اور لندن کے بعد مانچسٹر کی آبادی اور کثیرالمنزلہ عمارتوں کی تعمیر اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ جو ایک دفعہ یہاں آتا ہے یہیں کا ہوکر رہ جاتا ہے۔ کیونکہ آپ کا تعلق کسی بھی کمیونٹی سے ہو یہ شہر آپ کو اپنے اندر جذب کرلے گا۔ حتیٰ کہ اب تو برطانیہ کا تمام میڈیا بھی مانچسٹر کے میڈیا سٹی میں منتقل ہورہا ہے۔ یہاں نہ صر ف لاہور کی طرح فوڈ اسٹریٹس ہیں جہاں ہر ملک کا کھانا حلال و حرام کھانا چکھ سکتے ہیں اسی طرح اپنی عمراور اپنے شوق کے مطابق کلب، کمیونٹی سنٹر، مے خانہ، مسجد، مندر، گوردوارے سنگاگ جہاں چاہیں اپنے سکون کے لمحات گزار سکتے ہیں۔اور یہ ورائیٹی بھی آپ کو صرف مانچسٹر سٹی میں ہی ملے گی جو دیگر شہروں کی بجائے ساری رات جاگتا ہے۔اور پوری رات کھانا پینا جاری رہتا ہے۔

گزشتہ رات جب دھماکہ ہوا تو میں کام پر نکلنے ہی لگا تھا کہ میں نے محسوس کیا کہ آج سڑک پر کچھ ایمرجنسی سروسز زیا دہ ہی حرکت میں ہے کہ پتہ چلا کہ مانچسٹر ایرینا میں دھماکہ ہوا ہے۔ ایمان سے دل دھک سے رہ گیا، کیا آج یہ دن بھی مانچسٹر کو دیکھنا تھا۔ یہ آئرش رپبلکن آرمی کے بعد دوسرا سانحہ تھا ۔ پھر مانچسٹر ایرینا کا علاقہ بھی کورڈن آف ہو گیا ۔ دکھی دل کے ساتھ واپس گھر آ گیا۔ کہ دل بار بار کہ رہا تھا کہ مانچسٹر تو ایسے دھماکوں کے لیے نہیں بنا۔۔ اور جہاں دھماکہ ہوا وہ بھی بچوں اور ٹین ایجر کا ایونٹ تھا لہذا زیادہ تر بچے اور نوجوان لقمہ اجل بنے جنکی تعداد اب تک 22 بتائی گئی ہے اور تقریباً 60 زخمی ہیں۔

مگر پھر جوں جوں رات کو وقت گزرتا گیا تو ہر نیو کاسٹر کی زبان پر مانچسٹر کے باشندوں کی تعریف بھی کہ جیسے ہی دھماکہ ہوا تمام ٹیکسی ڈرائیورز نے متاثرین کو دیگر سروسز کے ساتھ ریسکیو کیا بلکہ شدید صدمے کے شکار متاثرین کو ان کے گھروں تک بھی بخیر وعافیت پہنچایا اور ان سے کرایہ اصرار کے باوجود بھی لینے سے انکار کردیا۔ مہنگے ہوٹلوں اور قریبی گھروں نے اپنے دروازے متاثرین کے لیے کھول دئیے۔ اور لوگ بھاری تعداد میں لوگ خون کو عطیہ دینے ہسپتالوں میں پہنچ گئے۔ فیس بک پر گمشدہ بچوں کے لئے پیج بن گئے۔ غرض جو کسی سے ہوسکا اس نے اپنے طریقے سے دھماکے کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کر کے دھشت  گردوں کو ایک واضح پیغام دیا کہ ہم مانچسٹر کے باسی ان کی اس بزدلانہ کاروائی کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔اور کسی لیت و لعل اگر مگر کے بغیر تمام کیمیونیٹیز بشمول مسلمان کیمیونیٹی نے کھل کر دھشت گردوں کی مزمت کی۔ اور ہر کوئی عہد کررہا ہے کہ یہ جگہ دھشت گردوں کے لیے نہیں ہے بلکہ یہاں صرف اور صر ف امن ۔ پیار اور محبت کرنے والے ہی رہ سکتے ہیں۔ آپ میرے دوسرے وطن مانچسٹر کے لیے دعا کیجے جو مجھے آج میرے جنم بھومی شہر لاہور کی طرح ہی زندہ دل لگ رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).