لینن کی خفیہ محبوبہ انیسا آرمنڈ  کی کہانی(1)


1992 میں سوویت یونین کے انہدام کے بعد کمیونسٹ پارٹی کی خفیہ دستاویزات عوام کے لئے کھول دی گئیں۔ اس دوران جو دلچسپ ترین راز کھلے ان میں سے ایک لینن کی محرم راز اور منظور نظر انیسا آرمنڈ کا کردار تھا۔

The Sealed Train کے نام سے شائع ہونے والی معروف کتاب کے مصنف مائیکل پیرسن نے2002  میں ڈی-کلاسیفائیڈ کاغذات، خاندانی کاغذات اور انیسا آرمنڈ کے خاندان کے انٹرویوز کی مدد سے لینن کی داشتہ انیسا آرمنڈ  کی مستند سوانح حیات تحریر کی۔

انیسا چار زبانیں روانی سے بولتی تھی، پیانو بجانے میں مہارت رکھتی تھی۔ 1893 میں اس نے ماسکو کے ایک رئیس زادے سے شادی کی تھی۔ اس شادی سے اس کے چار بچے تھے لیکن اس کا حقیقی محبوب اپنے شوہر کا بھائی تھا جس سے اس کا ایک بیٹا بھی تھا۔ انیسا آرمنڈ انقلابی خیالات کی مالک تھی، اپنی باغیانہ سرگرمیوں کے لئے متعدد مرتبہ جیل کاٹ چکی تھی۔ لین سے انیسا کی ملاقات فرانس میں جلاوطنی کے دوران ہوئی تھی۔ انقلاب اکتوبر کے بعد روس میں بہت کم افراد جانتے تھے کہ حکومتی حلقوں میں انیسا آرمنڈ کو ماسکو کی سب سے طاقتور عورت سمجھا جاتا تھا۔  لینن سے رومانی قربت کے علاوہ انیسا آرمنڈ لینن کی قانونی بیوی نادیژدا کرپسکایا سے بھی قریب تھی۔

ولادیمیر ایلیچ اولیانوف لینن اور انیسا آرمنڈ 1909 میں پیرس کے ایک ایسے کیفے میں ملے جو اپنے جلاوطن روسی گاہکوں کی وجہ سے مشہور تھا۔ انیسا آرمنڈ ایک فرانسیسی اوپیرا سنگر کی ناجائز اولاد تھی اور زار کے خلاف سازش کے الزام میں جلاوطن تھی۔ لینن بھی اپنے انقلابی نظریات کی وجہ سے جانا جاتا تھا۔ لینن بھی شادی شدہ تھا مگر اس کی بیوی نادیژدا کرپسکایا نے “درمیانی عمر میں ہی بہت زیادہ وزن بڑھا لیا تھا اور آنکھوں میں تھایرائیڈ کی وجہ سے ایسا ابھار پیدا ہو گیا تھا جس کی وجہ اس کی آنکھیں مستقل گویا باہر کو نکلی ہوئی معلوم

krupskaya

ہوتی تھی۔

39 برس کا لینن 35 برس کی انیسا سے ملا اور اس کی انقلابی لگن سے اس قدر متاثر ہوا کہ اسے کوپن ہیگن میں ہونے والی 1910 کی سوشلسٹ انٹرنیشنل کی کانگریس میں شرکت کی دعوت دے دی۔ ان کی ملاقات دوبارہ بھی ہوئی جب اس نے کارل مارکس کی بیٹی اور داماد کے جنازے کے لئے اپنی تقریر کو فرانسیسی میں ترجمہ کرنے کے لئے انیسا آرمنڈ سے کہا۔ جلد ہی ایک فرانسیسی دوست نے یہ دیکھا کہ “لینن کی چھوٹی چھوٹی منگول آنکھیں مسلسل اس فرانسیسی حسینہ کا تعاقب کئے جاتی ہیں۔”

اس عشق بازی سے وہی حاصل ہونا تھا جو ہوتا آیا ہے اور وہ بھی بالشووک سوشل اور سیاسی ثقافت میں جہاں شادی بیاہ کو بورژوا ادارہ مانا جاتا تھا اور جہاں جنسی آزادی پر کھلے مباحث کئے جاتے تھے۔ ویسے جب انیسا نے آزاد محبت پر اپنا پمفلٹ لکھا تو کچھ کچھ پدرشاہی مزاج رکھنے والے لینن نے اس کا دس نکاتی اختلافی جواب لکھا۔ یہ اور بات کہ بعد میں نادیژدا کرپسکایا اور انیسا آرمنڈ میں بھی دوستی ہو گئی اور معاملات میں ویسی تلخی نہیں آئی جیسی کہ امید کی جاسکتی تھی۔ اس لئے مائیکل پیرسن کا دیا ہوا خطاب، لینن کی داشتہ حقیقت سے تجاوز کر کے کچھ کچھ شرارت پر مبنی معلوم ہوتا ہے۔ البتہ اس مین شک نہین کہ لینن اور انیسا مین رومانی تعلق ضرور موجود تھا۔

مگر انیسا ایک دلچسپ کردار تھی۔ پیرسن نے ایک ایسی مضبوط قوت ارادی کی حامل عورت کا نقشہ کھینچا ہے جس سے لینن بھی متاثر تھا۔ ماسکو سوسائٹی کی سیکریٹری سے لے کر 1917 کے انقلاب کے بعد اس کی انتہائی بااختیار پوزیشن تک، انیسا وہی کرتی تھی جو اس کا دل چاہتا، نتائج اور عواقب سے بے نیاز ہو کر۔ “کسی کو نہ بتانا کہ میں گرفتار ہوگئی ہوں” اپنی چھ برس کی بیٹی کوانیسا نے یہ تلقین تب کی جب پہلی دفعہ اس کی نڈر فطرت کی وجہ سے اس کو اور اس کےبچوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔ وکٹوریہ کے زمانے کی ایک تصویر میں کم سن انیسا اپنے دوستوں میں گھری ہوئی ایسے نظر آتی ہے کہ وہ اور ایک اور لڑکی نے کیمرے سے اپنی ناک لگا رکھی ہے۔ اس زمانے کے حساب سے یہ تصویر غیر معمولی ہے اورانیسا کی غیر معمولی فطرت اور اس کے مستقبل کے عزائم کا پتہ دیتی ہے۔ اپنے ارد گرد کے لوگوں کی طرح وہ بھی کھل کر اظہار کرنے کی عادی تھی اور اس نے بھی انہی کی طرح انقلاب سے قبل کے مصائب جھیلے تھے۔ اگرچہ پیرسن کا کہنا ہے “وہ کوئی ٹالسٹائی کی اینا کرینینا نہیں تھی” ، مگر اس نے سیاست اور قیدو بند کی مصروفیات کے باوجود ایک بھرپور جنسی زندگی گزاری۔

اگرچہ پیرسن سیدھا اس سیاسی جدو جہد کی طرف بڑھ جاتا ہے جس کی بدولت لینن اقتدار میں آیا مگر وہ اس کی زندگی کے نازک پہلوؤں کو بھی چھیڑتا ہے جنہیں انیسانے اجاگر کیا۔ ‘ایلیچ’، جیسا کہ انیسا اسے کبھی کبھی اس نام سے پکارتی تھی، کو موسیقی ایک بے کار اور ارادوں میں کمزوری پیدا کرنے والا شغل لگتا تھا مگر وہ انیسا سے کبھی کبھی “مون لائٹ سوناٹا” سننا پسند کرتا تھا۔ ایک دفعہ اس نے انیسا کو نہایت بے تکلفی اور وارفتگی میں لکھا “پیاری دوست، میں تمہارے بہت زیادہ پیارے، دوستی سے بھرے، جذبات لئے ہوئے اور خوبصورت خط کو پڑھ کر نہایت خوش ہوا ہوں”۔

اپنے تاریخی اقدامات پر لینن کو جو خوشی ملتی اسے وہ انیسا آرمنڈ سے ضرور بانٹتا جیسا کہ پراوادا اخبار کے شروع کرنے پر اس نے انیسا  کو ایک خط لکھا۔

1920 میں انیسا کی وفات ان چند مواقع میں سے ایک تھی جب لینن لوگوں کے سامنے رو دیا۔ بعد میں لینن کے لئے انیسا آرمنڈ کی اہمیت متنازع بنتی گئی۔ لینن کی موت کے بعد سٹالن لینن کی بیوی نادیژدا کرپسکایا کو ناپسند کرنے لگا تھا۔ اس دوران ایک مرتبہ غداری کا شبہ ہونے پر سٹالن نے 1925 میں نادیژدا کرپسکایا کو دھمکی دی کہ وہ “دنیا کو بتا دے گا کہ لینن کی اصل بیوی کون تھی”۔ انیسا کا کردار لینن کی دیومالائی زندگی کے لئے دھبہ بن گیا۔

پیرسن لکھتا ہے ” انیسا ایک مسئلہ بن گئی”، اس حقیقت کا افشا کہ انقلاب روس کے بانی لینن کے ایک عورت کے ساتھ ناجائز تعلقات تھا، ایک ہنگامہ کھڑا کر سکتا تھا۔ اس سے لینن کی رہنما حیثیت اور انقلاب کے بانی کے تصور کو دھچکا پہنچتا تھا۔

مگر انیسا آرمنڈ کے کردار کو لینن کی زندگی سے مٹایا نہیں جا سکتا تھا، وہ لینن کے جلاوطنی کے زمانے میں قریب ترین ساتھیوں میں شمار ہوتی تھی۔ وہ گروپ جو سوویت دیومالا میں افسانوی حیثیت اختیار کرچکا تھا۔ یہی خیال کہ وہ پرانے زمانے کے رئیس آرمنڈ خاندان سے تعلق رکھتی تھی نئے سوویت یونین کے تاریخ دانوں میں اس کی اہمیت بنانے کے لئے کافی تھا۔

(جاری ہے)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments