بھارت میں مسلمان خاندان کی 4 خواتین سے اجتماعی زیادتی، گھر کا سربراہ قتل


بھارت میں جہاں آئے روز غیرملکی طلبا کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں وہیں ہندوانتہا پسند تنظیموں کی جانب سے  اقلیتوں کی زندگی عذاب بنارکھی ہے اور خاص طور پر مسلمانوں پر وحشیانہ تشدد، نوکریوں سے برطرف کئے جانے اور مسلم خواتین کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعات میں بتدریج اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دارالحکومت دلی کے قریب مغربی اترپردیش کے علاقے زیور میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک مسلمان خاندان سے ناصرف لوٹ مار کی گئی بلکہ چار خواتین کو ہوس کا نشانہ بھی بنا ڈالا جب کہ مزاحمت پر خاندان کے سربراہ شکیل کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

پولیس افسر لو کمار کے مطابق متاثرہ خاندان بلند شہر کے اسپتال میں اپنے ایک رشتہ دار کی عیادت کے لئے گھر سے روانہ ہوئے تھے کہ مغربی اترپردیش کے علاقے زیور کے گاؤں سبوتا کے قریب چند نامعلوم مسلح افراد جن کی تعداد 6 بتائی جاتی ہے نے گاڑی کو روکنے کی کوشش کی اور نہ رکنے پر گاڑی کے ٹائر پر گولی مار کر زبردستی روکا اور پورے خاندان کو یرغمال بنا کر لوٹ مار شروع کردی جس پر خاندان کے سربراہ شکیل نے مزاحمت کی جسے مسلح افراد نے گولی مار کر قتل کردیا اور گاڑی میں موجود 4 خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔

پولیس افسر کا کہنا ہے کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر سینئر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے تاہم کوئی گرفتار عمل میں نہیں آئی۔ محکمہ پولیس کے مطابق واقعے کی اطلاع مقتول شکیل کے بہنوئی شفیق نے دی اور اسی کی مدعیت میں قتل، گینگ ریپ اور ڈکیتی کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے اور معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).