ہارمونز (اینڈوکرنالوجی) کے ماہرین کی دنیا میں‌ شدید کمی


جب ہم لوگ علی گڑھ یونیورسٹی کے راجیو گاندھی ذیابیطس سینٹر کے ٹؤر پر گئے تو دیکھا کہ لوگ بیس روپے کی پرچی لے کر ادھر ادھر زمین پر اور درختوں‌ کے نیچے بیٹھے تھے۔ وہ اپنی باری کے لئے انتظار کررہے تھے اور پانچ اینڈوکرنالوجسٹس کی ٹیم آدھے دن میں‌ پانچ سو مریض‌ دیکھ رہی تھی۔ ہمارے کالج میں‌ الگ سے اینڈوکرنالوجی کا ڈپارٹمنٹ تھا ہی نہیں۔

آج کا مضمون خاص‌ طور پر کبوتر والے انکل اور ان کی بیٹی کے لئے لکھا ہے۔ اب آپ سوچیں‌ گے/گی کہ یہ کبوتر والے انکل کون ہیں؟ میری ایک فرینڈ کے ابو کے دوستوں‌ میں‌ سے ایک انکل ہیں جن کے فیس بک کی پروفائل میں‌ ان کی کبوتروں‌ کے ساتھ تصویریں‌ ہیں۔ ہماری فیملی میں‌ بھی ایک طوطا تھا جس کا نام تھا جولیس! وہ ایک مرتبہ گھر سے نکل گیا اور ایک اور بڑے پرندے نے اس پر حملہ کردیا۔ وہ زخمی حالت میں‌ ملا تھا اور اس کے سر میں‌ خون جمع ہونے سے وہ اپاہج ہوگیا اور اس کو ایک تکلیف دہ زندگی گزارنے کے بجائے دوا دے کر ہمیشہ کے لئے سلانے کا انتہائی تکلیف دہ فیصلہ کرنا پڑا۔ وہ بہت زہین تھا اور اس کو سب کی آوازوں‌ میں‌ بولنا آگیا تھا۔ اس کو کھونا ایسے ہی تھا جیسے کوئی فیملی ممبر کھو گیا ہو۔

ایک مرتبہ میری فرینڈ کے ابو نے پاکستانی خواتین کی وڈیو شئر کی جس میں‌ وہ انٹرویو دے رہی‌ ہیں۔ کوئی جہاز اڑا رہی‌ ہیں، کوئی سرجری کر رہی ہیں وغیرہ۔ ان کو دیکھ کر میں‌ نے نیچے لکھا کہ یہ تو بہت اچھا ہے کہ یہ سب خواتین معاشرے کے بنائے ہوئے پجن ہولز سے نکل کر ہر فیلڈ میں‌ قدم جما رہی ہیں۔ تو کبوتر والے انکل کو بہت برا لگ گیا تھا۔ مجھے انہوں‌ نے لکھا کہ یہ پجن ہولز نہیں‌ ہیں بلکہ خدا کے بنائے ہوئے میدان ہیں اور آپ آدمیوں‌ کی نوکریاں‌ لے رہی ہیں۔ یہ پڑھ کر مجھے سمجھ ہی نہیں‌ آیا کہ کیا جواب دیا جائے۔ لوگ حقیقی دنیا سے اس قدر کٹ چکے ہیں کہ گیپ اتنا ہوگیا ہے کہ اب کمیونیکیشن بھی مشکل ہے۔ اب تو ہنسی بھی نہیں‌ آتی ترس آجاتا ہے۔ ان سے یہی کہا کہ ہماری فیلڈ میں‌ دو ہی لوگ آدھی اسٹیٹ پر یہ جہاز اڑا رہے ہیں، مزید پائلٹ بھیج دیجیے۔

دو منٹ پہلے ایک نئی ای میل آئی۔ ہسپتال کی فارمیسی گلارجین انسولین کی جگہ ہسپتال میں‌ داخل مریضوں‌ کے لئے اب بیزاگلار انسولین استعمال کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ سستی ہے اور اس سے ہسپتال کے پیسے بچیں‌ گے۔ انہوں‌ نے پوچھا کہ اگر آپ کی طرف سے اوکے ہے تو ہم یہ تبدیلی کرسکتے ہیں۔ پچھلے ہفتے ڈاکٹرا لہارا کا لیکچر سننے گئی تھی جس میں‌ انہوں‌ نے ان دونوں‌ دواؤں‌ کا تقابل بتایا کہ کس طرح‌ دونوں‌ بالکل ایک جیسے مالیکیول ہیں اور کلنکل ٹرائل میں‌ بھی بالکل ایک جیسے نتائج سامنے آئے۔ انہوں‌ نے ڈیٹا پیش کیا کہ دونوں‌ سے ہیموگلوبن اے ون سی میں‌ برابر کمی واقع ہوئی۔ اس لئے فارمیسی کو یہی جواب لکھا کہ مجھے اس تبدیلی پر کوئی اعتراض‌ نہیں۔ اسٹیج پر جب شو چل رہا ہوتا ہے تو اس کے پیچھے بہت سارے لوگ بہت سارا کام کررہے ہوتے ہیں۔ یہ بات سمجھنے کی سب کوشش ضرور کریں۔ من و سلویٰ‌ آسمان سے نہیں‌ گرے گا، ہمیں‌ خود ہی زمین کھود کر ہل چلانا ہے۔ یہ دوائیں‌ اور مشینیں‌ ہمیں‌ ہی بنانی ہیں۔

اینڈوکرنالوجی کے ماہرین کی دنیا میں‌ شدید کمی ہے۔ پچھلے سات سال سے ہر ہفتے ایک جگہ سے جاب آفر آتی ہے کہ آپ ہمارے یہاں‌ نوکری کر لیں۔ وہ زیادہ تنخواہ، سائن آن بونس، موو ہونے کا خرچہ سب برداشت کرنے کو تیار ہیں۔ مڈل ایسٹ میں‌ ٹیکس بھی نہیں‌ دینا ہوتا۔ کچھ لوگ ٹیلی میڈیسن کی جاب کرنے کے لئے بھی کہتے ہیں۔ وہ کرنے کے لئے رات میں‌ سونا چھوڑنا پڑے گا۔ ان ریکروٹرز کے میسیجز سے تنگ آکر لینکڈ ان کو چیک کرنا ہی بند کردیا۔ گھر پر آنے والی ڈاک کو پھینکتے رہتے ہیں۔ جب آپ کے بچے ہائی اسکول میں‌ ہوں‌ اور ان کو کالج جانا ہو تو جس اسٹیٹ میں‌ پچھلے تین سال سے رہ رہے تھے اس میں ان اسٹیٹ فیس ہوتی ہے جو آؤٹ آف اسٹیٹ سے تین گنا کم ہوتی ہے۔ اگر آپ کے بچے اچھے نمبر بنائیں‌ تو ان کو اسکالرشپ بھی مل سکتا ہے۔ ہر کوئی جو بھی اپنی زندگی میں‌ فیصلے کرتا ہے وہ اس کے انفرادی حالات پر مبنی ہوتا ہے۔ یہ سب اس لئے لکھ رہی ہوں‌ تاکہ لیڈی ڈاکٹرز ہوں‌ یا مین ڈاکٹرز، مزید لوگ اس فیلڈ میں‌ مہارت حاصل کریں کیونکہ ذیابیطس دنیا میں‌ تیزی سے پھیل رہی ہے اور ایسے لوگوں‌ کی اشد ضرورت ہے جو خود کو تعلیم یافتہ بنا کر لوگوں‌ کی صحت بہتر بنا کر ان کی جانیں‌ بچائیں۔ دنیا کے سارے انسان خیالی دنیا میں‌ نہیں‌ رہ سکتے، کچھ کو اصلی دنیا میں‌ رہنا ہوگا۔

خاص طور پر پاکستان جیسے ملک میں‌ ہر شعبے میں‌ ہی کام کرنے والے لوگوں‌ کی کمی ہے۔ خاص طور پر خواتین سے متعلق فیلڈز میں‌ مزید خواتین کو آگے آکر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی اور دیگر خواتین کی صحت اور زندگی بہتر بنا سکیں۔ ایسے مضامین پڑھانے پر توجہ کی ضرورت ہے جن کی جابز کی ضرورت ہے۔ حال ہی میں‌ کئی جگہ پڑھا کہ مولویوں‌ کی نوکریاں‌ نہیں‌ ہیں اور ہر سال انڈیا اور پاکستان میں‌ بہت سے لوگ مولوی بن کر نکل رہے ہیں۔ آپ لوگ پارٹ ٹائم مولوی بنائیں جن کو کچھ ہنر بھی سکھا دیں جیسے ٹیکے لگانا، خون نکالنا، لیبارٹری چلانا، ویب سائٹس بنانا، ریسپائریٹری تھیراپسٹ، نرسنگ، ذیابیطس ایجوکیٹر اور ایکس رے ٹیکنیشن وغیرہ۔ لڑکوں‌ کی نرسنگ کے شعبے میں‌ بہت مانگ ہے کیونکہ وہ جسامت اور طاقت میں‌ زیادہ ہونے کی وجہ سے مریضوں‌ کو زیادہ آسانی سے اٹھا بٹھا سکتے ہیں۔ ہماری اپنی فیملی میں‌ کتنی نرسیں‌ ہیں۔ ان کی اچھی نوکریاں ہیں جہاں‌ سے ان کو سارے فائدے بھی حاصل ہیں‌ جیسے کہ ہیلتھ انشورنس اور لائف انشورنس اور ان کی تنخواہ بھی کافی اچھی ہے۔ لوگوں‌ کو اپنے دماغ میں‌ سے یہ بات نکال دینی ہوگی کہ کام کرنے سے کوئی چھوٹا بن جاتا ہے۔ ہر فرد محنت کرے گا تبھی گھر، خاندان اور ملک غریبی اور بدحالی سے نکلیں‌ گے۔

امریکہ میں‌ بہت ساری نرسیں‌ ہیں۔ ایک اعداد و شمار کے مطابق کم از کم ہر سو لوگوں‌ میں‌ سے ایک بالغ انسان نرس ہے۔ فیملی میں‌ نرس ہونے کے بہت فائدے ہیں۔ ان کو میڈیکل کے نظام کا کافی پتا ہوتا ہے، بیماریوں‌ کی ٹرمنالوجی کا پتا ہوتا ہے، کام کرنے کی وجہ سے وہ نہ صرف دیگر مریضوں‌ کی بلکہ اپنے خاندان کے لوگوں‌ کی بہت مدد کرسکتی ہیں۔ میں‌ دیکھتی ہوں‌ کہ جن مریضوں‌ کی فیملی میں‌ نرس ہوتے ہیں ان کے لئے کتنی آسانی ہوجاتی ہے۔ ہمارے اپنے خاندان میں‌ ایک صاحب کینسر کے ٹرمنل مریض‌تھے تو گھر پر ہی مارفین لگ جاتی تھی۔ ادھر ادھر ہسپتال کے دھکے کھانے سے بچت ہوئی۔ ڈاکٹر اور انجینئر کے باہر بھی دیکھنا ہوگا۔ اب ایسا بھی کیا ہے کہ یا تو ڈاکٹر بن جاؤ یا کچھ بھی نہ بنو۔ کچھ بھی کرلینا ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہنے سے بہت اچھا ہے۔

کبوتر والے انکل کے ساتھ اکثر نوک جھونک چلتی رہتی۔ پھر انہوں‌ نے اور میں‌ نے ایک دوسرے سے سائبر جنگ کرنا چھوڑ دی۔ ایک مرتبہ تھائرائڈ کی بیماری کا کسی مضمون میں‌ ذکر کیا تھا تو انہوں‌ نے لکھا کہ ان کی بیٹی کو تھائرائڈ کی پرابلم ہے اور میں‌ اس کی مدد کروں۔ اس بات کا اس لئے ذکر کیا کہ آرٹیفشل انٹیلیجنس میں‌ الگوریدم ہوتا ہے جس میں‌ اگر دو باتیں‌ ایک دوسرے کے متضاد ہوں تو وہ اس میں‌ سے بہتر چن کر آگے بڑھ جاتا ہے لیکن انسانی دماغ میں‌ یہ فیکلٹی نہیں‌ ہوتی اسی لئے آپ کو ایسے بہت سے لوگ ملیں‌ گے جن کے ذہن میں‌ دو بالکل متضاد باتیں‌ ایک ساتھ موجود ہوں‌ گی لیکن ان کو اس بات کا شعوری طور پر علم نہیں‌ ہوگا۔ ایک سرسری نظر سے یہ مسئلہ سمجھا جاسکتا ہے کہ ایک ہی وقت میں‌ آپ گھر میں‌ بھی بیٹھے رہیں‌ اور پھر پیچیدہ بیماریوں‌ کے شکار مریضوں‌ کی مدد بھی کریں، یہ دونوں‌ چیزیں‌ ایک جگہ اکھٹی نہیں‌ ہوسکتیں۔

تھائرائڈ گلینڈ کی جو عام بیماریاں‌ کلینک میں‌ دیکھی جاتی ہیں ان میں‌ مندرجہ ذیل شامل ہیں۔

پہلی۔ ہائپوتھائرائڈزم
دوسری۔ ہائپر تھائرائڈزم
تیسری۔ تھائرائڈ کے ٹیومر
چوتھی۔ تھائرائڈ کے کینسر
پانچویں۔ حمل میں‌ تھائرائڈ کی بیماریاں اور ان کے علاج
چھٹی۔ تھائرائڈ کی سرجری سے متعلق پرابلمز
ساتویں۔ تھائرائڈ کی ایمرجنسیاں
آٹھویں۔ بچوں‌ میں‌ تھائرائڈ کی بیماریاں

ان میں‌ سے ہر ایک پر جدا مضمون لکھا جائے گا۔ سب سے پہلے تو نارمل تھائرائڈ اور اس کے لیب ورک کو سمجھنا ہوگا اس کے بعد بیماریوں‌ کو۔

جاری ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).