مسلمان ملکوں سے سعودی عرب کی معذرت


پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا نے اُن مسلمان ممالک کے سربراہان سے ذاتی طور پر معذرت کی ہے جن کو عرب اسلامی امریکی سربراہی کے دوران گفتگو کرنے کا موقع نہیں مل سکا۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ‘ہمیں بتا دیا گیا تھا کہ یہ اُس شام وقت کی کمی کی وجہ سے ہوا تھا کیونکہ تقریباً 30 ممالک کے مسلمان رہنماؤں کو تقاریر کرنی تھیں لیکن وقت کی شدید قلت کی وجہ سے سعودی بادشاہ اور امریکی صدر کے علاوہ چند رہنما ہی بات کر پائے۔‘

نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ اِس کے بعد سعودی فرمانروا نے ذاتی طور پر اُن رہنماؤں سے معذرت کر لی تھی جو اُس موقع پر گفتگو نہیں کر پائے۔

دہشت گردی سے متاثرہ ممالک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کا نام نہ لینے کے سوال کے جواب میں ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ اگر صدر ٹرمپ کی تقریر کا بغور جائزہ لیا جایے تو اُنھوں نے صرف اُن ممالک کا نام لیا تھا جو اجلاس میں موجود نہیں تھے جن میں روس، چین، جنوبی افریقہ، یورپ اور انڈیا شامل تھے۔

نفیس دکریا کے مطابق اپنی تقریر میں اِس کے بعد صدر ٹرمپ نے مسلم ممالک کی قربانیوں کا تفصیل سے تذکرہ کیا جن میں عرب ممالک اور مشرقِ وسطی کی ریاستیں شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پیر کے روز سعودی عرب میں منعقد ہونے والے عرب اسلامی امریکی سربراہی کے دوران پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف کو تقریر کا موقع نہ ملنے پر پاکستان میں ذرائع ابلاغ، سوشل میڈیا اور حزبِ مخالف کی جماعتوں نے اِسے پاکستانی خارجہ پالیسی کی ناکامی قرار دیا تھا۔

اِس کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے دوران دہشت کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار یا شدت پسندی سے متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان کا نام نہ لیئے جانے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp