سربراہان اسلامی ممالک بنام ڈونلڈ ٹرمپ


بلند نسب و بلند اقبال حضرت ڈونلڈ ٹرمپ ! صدر ریاست ہائے متحدہ امریکہ و سرپرست اعلیٰ جہان ِ رنگ و بو !

سلام عقیدت ! کورنش غائبانہ بجا لانے کے بعد بصد مسرت عرض ہے کہ آپ کی ولولہ انگیز قیادت اور شفیق سرپرستی میں دنیا جس سرعت سے ترقی کی منازل طے کر رہی ہے ، اسی تیزی سے امن کا گہوارہ بننے کی جانب بھی گامزن ہے ۔ حالیہ عرب اسلامک امریکہ کانفرنس سے آپ کا پر مغز خطاب جناب کی انہی کاوشوں کی ایک کڑی ہے ، جسے کڑا کہنا زیادہ مناسب ہوگا کیونکہ کڑی مونث ہے اور ہمارے ہاں مونث کو ذرا کم تر تصور کیا جاتا ہے جبکہ طاقت کا اصل مرکز مذکر ہے ۔

جناب عالی! آج کے اس عریضے کا بنیادی مقصد کانفرنس ہذا سے خطاب اور عالمی مرکز برائے انسداد انتہا پسندی کے افتتاح پر آپ کا خصوصی شکریہ ادا کرنا ہے ۔ بلا شبہ جس طرح آپ نے اپنی گوناگوں مصروفیات سے وقت نکال کر ہم ایسے قطروں کوگہر کیا ، کانفرنس سے مہرباں خطاب کیا اور ہمیں پند ونصاع اور اسلحے سے نوازا ، وہ ہمارے لیے اعزاز اور مقام فخرو مباہات ہے ۔ اپنی صدارتی مہم کے دوران عالم اسلام کے خلاف آپ کے ارشادات اور عزائم قطعاً آپ جیسی اعلیٰ ظرف ہستی کے شایانِ شان نہ تھے ، جن سے ہمارے ہاں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔ تاہم آپ نے ثابت کردکھایا ہے کہ وہ محض سیاسی بیانات تھے اور عملاًآپ اپنی اعلیٰ روایات کی پاسداری میں ہم پر شفقت اور ہماری رہنمائی کا فریضہ جاری رکھیں گے ۔ یہاں ایک نکتے پر آپ کو خصوصی خراج تحسین پیش نہ کرنا بخل ہو گا کہ آپ کے اسلام پر ایمان افروز لیکچر نے ہماری آنکھیں کھول دی ہیں اور دینِ برحق کے وہ گوشے بھی ہمارے سامنے آ گئے ہیں ، جو شاید ہماری کوتاہ نظری کے سبب ہم سے اوجھل تھے ۔ بے شک 55اسلامی ممالک کو دہشت گردی کے خلاف اکٹھا کر دینا ، ناممکن کو ممکن بنا دینے والے آپ جیسے کسی صاحب کمال ہی کے ہاتھوں ممکن تھا ۔ ایں سعادت بزور بازو است ۔

جناب والا ! اس پر مسرت موقع پر رقص العرض پر آپ کی مہارت دیکھ کر تو خود عرب بھی حیران رہ گئے ۔ خود آپ نے پچھلے دنوں فرمایا ہے کہ اب تک جتنی بے عزتی آپ کی ہوئی ہے ، تاریخ میں کسی کی نہیں ہوئی مگر ہم تو یہ عرض کریں گے کہ جتنی عزت افزائی آپ نے ہماری کی ہے ، تاریخ میں کسی کی نہیں ہوئی ۔ ہم نے بھی اپنے سرپرست کی تابع فرمانی میں کبھی کوتاہی نہیں کی ۔ آپ نے دس لاکھ مسلمانوں کا خون بہایا ، دجلہ کا پانی لہو رنگ کیا ، عراق پر کارپٹ بمباری کی ، افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجائی ، لیبیا کو تباہ کیا، شام کو برباد کیا مگر ہم نے اُف تک نہ کی۔ اب بھی ہم آپ کے ارشاداتِ عالیہ سے ہر گز روگردانی نہ کریں گے ۔ آپ نے فرمایا کہ مسلمان ، یہودی اور عیسائی مل جائیں تو دنیا میں امن ہو جائے گا۔ یقینا ہو جائے گا ۔آپ نے اس ارفع مقصد کی خاطر ہمارے ایک برادر اسلامی ملک ایران کو تنہا کرنے کا حکم دیا ہے ۔ انشاءاللہ تعمیل ہو گی ۔ بلا شبہ ہمارا یہ گستاخ بھائی فساد کی جڑ ہے ، جو آپ جیسے عالی مرتبت سرپرست کو آنکھیں دکھاتا ہے ۔ شام، لبنان اور یمن کے شرپسندوں کے پیچھے ہمارا یہی برادر ہی تو کھڑا ہے ۔ کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کے خلاف اس انقلابی صف بندی سے بدون ایران، شام وغیرہ بننے والا اتحاد اسلامی اخوت کی بہترین مثال شمار ہوگا۔ آپ کے منہ میں گھی شکر ، آپ نے فرمایا کہ امن کا راستہ مقدس سعودی زمین سے نکلتا ہے ۔ لاریب ! دنیا میں امن کا راستہ اسی سر زمین سے نکلتا رہا ہے اور نکلتا رہے گا، انشاءاللہ ۔

حضور والا ! جہاں اتنی قربت، محبت اور عقیدت ہو ،وہاں تھوڑے بہت گلے شکوے پیدا ہونا بھی فطری سی بات ہے ، سو بصد معذرت ہمارے ممدوح تھوڑا سا گلہ بھی سن لیں کہ آپ اور آپ کی اقتداءمیں چلنے والے غیر مسلم یورپی حکمرانوں کی چند پسماندہ اور بیمار حرکات ہمیں دنیا میں ذلیل کرنے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتیں۔ تازہ مثال نومنتخب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکخواں صاحب کی ہے جو اپنی افتتاحی تقریب میں نہایت معمولی اور کم قیمت لباس پہن کر شریک ہوئے ، جبکہ ان کی اہلیہ نے اس تقریب کے لیے کپڑے ایک فیشن ہاﺅس سے کرائے پر حاصل کیے تھے ۔ آپ کے پیش رو باراک اوبامہ نے دوران صدارت اپنی معصوم بچی کو ایک ریستوران میں ویٹر کی نوکری پر بھرتی کرا دیا جو وہاں گاہکوں کو کھانا پیش کرنے کے علاوہ میز بھی صاف کرتی تھیں۔ ہمارے ایک برادر اسلامی ملک کے سربراہ تو برملا کہتے ہیں کہ یہ حرکتیں سستی شہرت حاصل کرنے کا بہانہ ہیں ۔ کبھی برطانوی کراﺅ ن پرنس شہزادہ چارلس پولیس کو کچھ دے دلا کر اپنا چالان کراتے ہیں ۔ کبھی ہالینڈ اور ڈنمارک کی ملکائیں یا کوئی وزیراعظم سائیکل چلاتے ہوئے فوٹو بنواتے ہیں ۔ کبھی اپنے دور میں برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی بیگم ٹرین میں سفر کرتے ہوئے جان بوجھ کر ایک سٹاپ آگے اترتی ہیں اور جرمانہ دیتی ہیں ۔مارگریٹ تھیچر کو آئرن لیڈی کہلانے کا بڑا شوق تھا مگر محترمہ اپنے وزراتِ عظمیٰ کے دورمیں تمام اخلاقی حدود پھلانگتے ہوئے اپنے اور بچوں کے کپڑے دھوکر 10ڈاﺅننگ سٹریٹ کے مختصر صحن میں سوکھنے کے لیے ڈالتی نظر آتی ہیں ۔ ڈیوڈ کیمرون صاحب کو دیکھئے ، یوریپن یونین کے حوالے سے محض ایک ریفرنڈم ہارنے پر مستعفی ہو گئے ۔ اس ناخوشگوار موقع پر موصوف اس خوشگوار موڈ میں اپنا سامان وزیراعظم ہاﺅس سے اپنے ہاتھوں سے نکال رہے تھے ، جیسے انہوں نے کوئی قابل فخر کارنامہ انجام دیا ہو ۔ اپنی وزارت عظمیٰ کے دورا ن موصوف نے بیگم صاحبہ کو پندرہ سو پاﺅنڈ میں سیکنڈ ہینڈ چھوٹی کار خرید کر دی اور اپنے لیے جگ ہنسائی کا ساماں کیا۔ سویڈن کی تاریخ کی کم عمر ترین خاتون وزیر کو مقررہ حد سے زیادہ شراب پی کر گاڑی چلانے پر پولیس نے پکڑ لیا اور اسے وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے ۔آپ کے قیمتی وقت کا لحاظ کرتے ہوئے محض چند شرمناک مثالیں عرض کی گئی ہیں ورنہ آپ لوگوں کی ایسی ناقابل رشک حرکات پر تو دیوان لکھے جا سکتے ہیں۔

گستاخی معاف حضور! حکمرانی دنیا کا سب سے معزز اور طاقتور ”پیشہ“ ہے ، جس کی آبرو طمطراق ،تزک و احتشام ،کروفر، جاہ و تکبر اور گردن کی بلندی میں پنہاں ہے ۔ اختیارات اچار ڈالنے کے لیے نہیں ، خوب استعمال کرنے کے لیے ہوتے ہیں ۔ بندہ اگر اقتدار میں رہ کر بھی ریاست کے وسائل استعمال نہ کرے اور بچوں کے کل کے لیے چند ٹکے اکٹھے کرنے کی بجائے عوام کی طرح دھکے کھاتا پھرے ، جرمانے ادا کرتا رہے اور بات بات پر استعفیٰ دیتا رہے تو پھر تُف ہے ایسے اقتدار پر ۔ ہمارے ہاں تو معمولی سرکاری اہلکار بھی ایسی نیچ حرکات کا نہیں سوچ سکتا اور خود ہم اپنے بچوں تو کیا ، بھتیجوں اور کزنوں کے لیے بھی وزارت سے کم منصب خاندان کی توہین سمجھتے ہیں۔ آپ کو زِچ کرنا مقصود نہیں فقط آپ کا ضمیر جگانے کی غرض سے اشاراة ً عرض ہے کہ آپ کے ملکوں میں ہم مسلم حکمرانوں کی جائیدادیں اور اکاﺅنٹس آپ سے زیادہ ہیں ۔ یورپی ساحلوں اور فرانس کی تین تین سو سالہ قدیم شاہی حویلیوں سے لیکر ہسپانیہ ، یونان اور اٹلی کے تفریحی جزیروں اور انکے محلات کی ملکیت تک ، نیز اپنے اپنے ممالک میں شاہی محلات، ذاتی جہازوں اور بحری بیڑوں تک ، ہم پر اللہ کا بڑا فضل ہے ۔

جناب والا ! جس نامعتبر طرزِ حکمرانی پر یہ چند سطور عرض کی گئی ہیں وہ ہمارے ملکوں میں عوام کے اندر بے چینی پیدا کرتی ہیں اور ہمارے عوام آپ کی مثالیں دے کر ہم پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔ہم تابع فرمانی میں تو کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں گے مگر ہماری شاہانہ شاندار رروایات اس قسم کی فقیرانہ حکمرانی کی اجازت نہیں دیتیں ۔ امید واثق ہے کہ آپ ہماری وفاداری کے صدقے اپنے متذکرہ چال چلن پر نظر ثانی فرمائیں گے تاکہ آبروئے حکمرانی کو بحال کیا جا سکے ۔

دعا گو : بادشاہان اسلامی دنیا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).