رمضان کی بیس اہم پیش گوئیاں۔ شیطان انہیں شئیر کرنے سے آپ کو روکے گا


مملکت پاکستان میں رمضان کا آغاز ہو گیا ہے۔ جیسا کہ آپ سب آگاہ ہیں کہ ہم اپنی بنت میں خاص ہیں۔ دنیا کی واحد اسلامی نظریاتی مملکت ہیں۔ اسلام کا قلعہ ہیں۔ وغیرہ وغیرہ تو ہماری اس 97 فی صد مسلم آبادی والے ملک میں یہ ماہ خاص بھی باقی دنیا سے مختلف ہوتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں ہم امت مرحومہ سے بہت الگ اور بہت منفرد دکھائی دیتے ہیں اور یہ اب سے نہیں ہے۔ ان روایات کی بنیاد ہم نے برسوں پہلے رکھ دی تھی اور ان اس پر ایک عالیشان برج خلیفہ تیار ہوتا جا رہا ہے۔ آئیے 2017 کے رمضان کی کچھ جھلکیاں دیکھتے ہیں۔ انہیں آپ پیشین گوئیاں بھی سمجھ سکتے ہیں اور چونکہ یہ سو فی صد درست ثابت ہونے والی ہیں اس لیے ایک ماہ تک ہم اپنی گدی کا کوئی اچھا سا نام سوچ لیتے ہیں۔ فی زمانہ یہ واحد کاروبار ہے جس میں بارہ مہینے خسارے کا امکان نہیں۔ تو آئیے  جام جم میں جھانکتے ہیں۔

1۔ رمضان کا آغاز حسب معمول رویت کے جھگڑے سے ہو چکا ہے  اس میں ایک طرف تھے مفتی منیب صاحب جوبیس منزلہ عمارت پر آنکھوں پر ایک موٹا چشمہ چڑھائے توپ نما دوربین سے چاند ڈھونڈتے رہے تاکہ ننگی آنکھ سے زمین پر کھڑے رویت کی شرط پوری ہو جائے۔ اگر دوربین کے عدسے کا قطر بڑھا دیا جائے اور مفتی صاحب کو ستر ہزار فٹ پر  پرواز کرنے والا ایک بوئنگ 747 دے دیا جائے تو وہ 28 تاریخ کو بھی اگلے مہینے کا چاند ڈھونڈ سکیں گے۔ یہ تجویز رویت ہلال کمیٹی کی اگلی میٹنگ میں زیر غور آنی چاہیے۔ اور اس جھگڑے میں دوسری جانب تھے مفتی پوپلزئی صاحب۔ مفتی صاحب کا ٹریک ریکارڈ بتاتا ہے کہ نہ صرف وہ رات کے بارہ بجے چاند دیکھ سکتے ہیں جو کہ سات بجے کا غروب ہو چکتا ہے بلکہ وہ اس چاند کو بھی دیکھ سکتے ہیں جس کی ابھی پیدائش بھی نہیں ہوئی۔ ہماری غیر مصدقہ اطلاع کے مطابق ہبل رصد گاہ نے مفتی صاحب سے کئی دفعہ رابطہ کیا ہے تاکہ وہ ان کہکشاوں کو قوت ایمانی سے ڈھونڈھ سکیں جہاں ہبل دوربین کے پر جلتے ہیں۔ اب تک ملت اسلامیہ کے وسیع تر مفاد میں مفتی صاحب نے ہر ایسی پیشکش کو ٹھوکر رسید کی ہے پرہم ان کا ایسے ہی مذاق اڑاتے رہے تو کہیں ڈاکٹر عبدالسلام کی طرح ہم انہیں بھی نہ کھو دیں۔ بہرحال رویت کا یہ جھگڑا انتہائی دل چسپ ہے اور اس سے  رمضان کا ایک سسپنس اور تھرل سے بھرپور آغاز ہوتا ہے ورنہ سخت بوریت ہوتی۔ ابھی قوم نے ایک ہفتہ حسب معمول اس پر خوب جھگڑنا ہے۔ ٹی وی شوز کو کئی دن اس مسالے کو چلانا ہے۔ علماء کرام نے اپنے اپنے مورچوں سے حسب حیثیت اپنے اپنے مفتی کے لیے فائرنگ کرنی ہے۔ دعائیں دیجیے مفتی منیب اور مفتی پوپلزئی صاحب کو۔ کتنوں کا روزگار ان کی چپقلش سے وابستہ ہے۔

2۔ رمضان صحیح ہے کہ رمدان ۔ اس پر بحث و تمحیص اور طعن و تشنیع کا دفتر پورا ماہ کھلا رہے گا۔

3۔ بہت کچھ جو حلال تھا اچانک حرام ہو جائے گا تاہم تیس دن بعد جذبات معمول پر آجائیں گے اور حرام حلال کی بحث کسی اور سمت نکل جائے گی

4۔ رمضان میں اچانک قوم کا تجسس انگڑائی لے کر نہ صرف بیدار ہو جائے گا بلکہ انتہائی چوکس ہو جائے گا۔ جن لوگوں کو آپ ٹھیک سے جانتے بھی نہیں وہ بھی چلا کر پوچھیں گے ” روزہ رکھا ہے؟ ” چند دن گزریں گے تو سوال کی نوعیت بدل جائے گی ” ہاں بھئی کتنے روزے رکھے ہیں؟ میں نے تو سارے سترہ کے سترہ رکھے ہیں۔” اور کہیں غلطی سے آپ کہہ بیٹھیں کہ روزہ نہیں رکھا یا گنتی میں تھوڑی کمی ہے تو آپ  کو ایسے دیکھا جائے گا جیسے ابھی ابھی آپ ڈاکہ مارتے ہوئے پکڑے گئے ہیں۔  حیرت انگیز طور پر یہ آپ سے کوئی رمضان میں بھی نہیں پوچھے گا کہ “ہاں بھئی، نمازیں کتنی پڑھی ہیں؟” سارے فرض فرض ہوتے ہیں لیکن کچھ فرض شاید زیادہ فرض ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم ۔

5۔ نت نئے طریقوں پر غور ہو گا جس سے خصوصی محافل میں ان لوگوں کی غیبت کی جا سکے جو روزے نہیں رکھتے۔ ایسی محفل کا اختتام ایک ایسی قراداد پر ہو گا جہاں ایسے تمام مجرمین کو شیطان کا پیروکار قرار دیا جائے گا۔ قرارداد کی عمر ایک ماہ ہوگی اور شوال میں خطاکاروں کو گیارہ ماہ کے لیے عام معافی مل جائے گی۔

6۔ کاروباری میل جول، دفتری سیاست اور خفیہ معاہدوں کے سارے قضیے افطار پارٹیوں میں نمٹائے جائیں گے۔

7۔ دوپٹے دراز کی تاریکی سے نکل کر گلے کی رسی کی صورت ہوتے ہوئے سر پر جا ٹکیں گے۔ ایک ماہ بعد یہی دوپٹے سر سے اتر کر گلے سے ہوتے ہوئے دوبارہ دراز میں کہیں نیچے دفن ہو جائیں گے

8۔ مسلمانوں کو اچانک پتہ لگے گا کہ دن میں پانچ نمازیں ہوتی ہیں۔ یہ احساس جتنا اچانک ہو گا اتنا ہی عارضی ہو گا۔ اس احساس کی کل عمر 29 سے 30 دن ہوگی۔

9۔ تراویح کی صورت میں مقابلہ ختم قرآن کا ملک گیر آغاز ہو گا۔ کسی کو پتہ نہیں چلے گا کہ کیا پڑھا جا رہا ہے پر یہ مقابلہ اصل میں اس بات کا ہو گا کہ کون کتنا تیز پڑھ سکتا ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس سے اخلاق اجتماعی کی کوئی خاص تربیت مقصود ہوتی ہے

10۔ چھوٹے بچوں کو اکسا کر روزے رکھوائے جائیں گے اور ایک بڑی سی پارٹی میں ان کی روزہ کشائی کر کے انہیں بچپن سے ہی یہ احساس دلا دیا جائے گا کہ روزہ اصل میں لوگوں کو متاثر کرنے کا دکھاوا ہے۔ پھر پورا رمضان بچے اکڑ اکڑ کر ایک دوسرے سے روزوں کی تعداد کا مقابلہ کریں گے

11۔ بازار میں  سموسے، پکوڑے اور کچوریاں سب سے زیادہ منافع کمانے والی اجناس بن جائیں گی۔ سادہ اور لو کولیسٹرول غذا سے روزہ افطار کیا جائے تو غالبا گناہ ملنے کا امکان ہوتا ہے

12۔ دفاتر میں کام مکمل طور پر ٹھپ ہو جائے گا۔ مسلمان رمضان میں اپنی تمام تر توانائی صرف قرآن کی تلاوت اور نوافل پر صرف کریں گے یوں بھی کام کی اخلاقیات کا تصور کافروں کی ایجاد ہے

13۔ شاندار افطار پارٹیوں میں ٹنوں کے حساب سے کھانا ضائع کرنے کے بعد ملک میں غریبوں کی حالت زار پر آٹھ آٹھ آنسو بہا کر خدا سے رحم کی دعائیں مانگی جائیں گی۔

14۔ دن میں کسی بازار، گلی ، چوک یا چوراہے پر خوراک اور پانی کے نام پر کچھ نہیں ملے گا۔ بچے، مزدور، غیر مسلم، بوڑھے، بیمار، مخصوص ایام سے گزرتی خواتین اور تمام دوسرے غیر روزہ دار گھر سے کسی بھی وجہ سے باہر نہ نکلیں ورنہ ڈی ہائڈریشن یا کمزوری کی وجہ سے ان کی بے ہوشی یا وفات کی ذمہ داری انہیں پر عائد ہو گی۔

15۔ اگرچہ روزہ قرآن کے مطابق خاص اللہ کے لیے ہے پر رمضان میں اس کا نفاذ یاروں کے اخلاقی دباو، احتساب کرتی نظروں، رشتہ داروں کے طعنوں، ہجوم کی لاتوں، پولیس کے ڈنڈوں اور احترام رمضان آرڈیننس کے ذریعے عمل میں لایا جائے گا۔ آجکل لوگ اللہ اور بندے کے تعلق پر کوئی خاص اعتبار نہیں کرتے۔

16۔ اگر آپ درزی ہیں تو آخری عشرے میں آپ کائنات کے سب سے اہم آدمی متصور ہوں گے۔

17۔ غربت سے نمٹنے کے لیے تمام بڑے شاپنگ مالز میں بے پناہ پیسہ خرچ کیا جائے گا تاکہ معاشی تیزی آئے۔ پیسے کا بہاو بڑھے اور خدا کی مخلوق کے درمیان تفاوت دور ہو جائے۔ رمضان کا اور اس سے بہتر کیا درس ہو سکتا ہے

18۔ نفس کو مار کر ہی معرفت کی منزل ملتی ہے۔ ٹیلی ویژن سکرین پر اس عظیم مقصد کی رمضان کے مقدس مہینے میں تکمیل کےلیے ڈاکٹر عامر لیاقت، فہد مصطفی، فیصل قریشی، مایا خان اور شائستہ واحدی جیسے نابغے لوگوں کو نفس سے ایک قدم آگے اپنی عزت نفس کی دھجیاں اڑانے کے طریق سکھائیں گے اور داد پائیں گے۔

19۔ آخری چند دنوں میں ملک گیر مبارک شبینہ کا آغاز ہو گا تاکہ تراویح میں بنائے گئے رفتار کے ریکارڈز کو توڑا جا سکے

20۔ رمضان کا اختتام عین اس جگہ ہو گا جہاں اس کا آغاز ہوا تھا۔ رویت کا ایک اور میچ روایتی حریفین مفتی منیب اور مفتی پوپلزئی کے درمیان کھیلا جائے گی اور قوم کی خوشیوں میں اضافے کی خاطر کم ازکم دو اور دن اچھا چڑھا ہو تو تین عیدین کی بیک وقت نوید ملے گی۔

آپ سب کو رمضان مبارک / رمدان مبارک

حاشر ابن ارشاد

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

حاشر ابن ارشاد

حاشر ابن ارشاد کو سوچنے کا مرض ہے۔ تاہم عمل سے پرہیز برتتے ہیں۔ کتاب، موسیقی، فلم اور بحث کے شوقین ہیں اور اس میں کسی خاص معیار کا لحاظ نہیں رکھتے۔ ان کا من پسند مشغلہ اس بات کی کھوج کرنا ہے کہ زندگی ان سے اور زندگی سے وہ آخر چاہتے کیا ہیں۔ تادم تحریر کھوج جاری ہے۔

hashir-irshad has 183 posts and counting.See all posts by hashir-irshad