کراچی کی بجلی اور اہل ایمان پر عذاب کی داستانِ مسلسل


آپ ہر دور میں دیکھیں تو ایک طرف چند ظالم لوگ کھڑے دکھائی دیں گے اور دوسری طرف مظلوم اہل ایمان۔ فرعون کو ہی دیکھ لیں۔ کیا کیا ظلم نہیں کیا اس نے خدا کے نیک بندوں پر۔ پہلے ان کو غلام بنایا اور پھر بھی دل نہیں بھرا تو ان کے پہلوٹھی کے بیٹوں کو قتل کرنے لگا۔ رحمت خداوندی جوش میں آئی اور موسیؑ نامی خدا کا بندہ اٹھا اور خدا کے دیے ہوئے اپنے کراماتی عصا سے ظالموں کو غرق دریا کر دیا۔

اصحاب کہف کی کہانی پڑھ لیں۔ وقت کے ظالم لوگوں نے ان کا جینا مشکل کیا تو وہ بستی چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوئے۔ دور ویرانے میں ایک غار میں پناہ لی۔ ایک مرتبہ آنکھ کھلی تو ان میں سے ایک بستی میں گیا کہ کچھ کھانے پینے کو لائے تو علم ہوا کہ کئی سو برس تک سوتے رہے تھے۔ واپس آ کر غار میں دوبارہ سوئے تو اب روز قیامت ہی اٹھیں گے۔

دور کیوں جاتے ہیں۔ زمانہ طلوعِ اسلام کا منظر ہی دیکھ لیں۔ کیا کیا ستم نہیں توڑے ظالموں نے۔ صحرائے عرب کی گرمی، سورج ایسا تیز کہ بدن کو جلا ڈالے۔ ریت ایسی گرم کہ پاؤں رکھو تو جلد اتار لے۔ ایسے میں اہل ایمان کو اس گرم ریت پر لٹا کر اوپر تن پر بھاری پتھر رکھے جاتے تھے کہ حرارت جسم کے اندر تک اتر جائے۔ مگر اہل ایمان بھی تو استقامت کے پہاڑ تھے، ایمان سے نہ پھرے۔

کہنے کا مطلب یہ ہے ہر دور ایسا ہی گزرا ہے کہ جب نیک لوگ خدا سے لو لگاتے ہیں اور اس کی عبادت کرنے لگتے ہیں تو کوئی نہ کوئی ظالم ان کا امتحان لینے آن پہنچتا ہے۔ لیکن انجام یہی ہوتا ہے کہ ظالم یا تو خود ایمان دار ہو جاتا ہے یا فنا ہو جاتا ہے۔

اب یہی حال ماہ رمضان میں اہل کراچی کا ہو رہا ہے۔ کراچی کے لوگوں کے نالے یہاں لاہور تک پہنچ رہے ہیں کہ تپتا ہوا سماں ہے۔ مئی اور جون وہاں کے گرم تین مہینے ہوتے ہیں۔ اور اطلاعات یہ ہیں کہ بیشتر کراچی میں بجلی کبھی کبھار ہی آتی ہے۔ کنکریٹ کا تپتا ہوا جنگل، آگ برساتا سورج، ہوا میں 60 فیصد سے زیادہ نمی اور بجلی ندارد۔ لوگوں کے یو پی ایس کے بعد جنریٹر بھی جواب دے چکے ہیں۔ ستم بالائے ستم یہ کہ بجلی غائب کرنے کے لئے چنا بھی رمضان کا مہینہ گیا ہے جب بیشتر لوگ روزے سے ہوتے ہیں۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنی ’کے الیکٹرک‘ کی یہ پالیسی بیان کی جاتی ہے کہ وہ ان علاقوں میں زیادہ لوڈ شیڈنگ کرتی ہے جہاں بجلی کی چوری زیادہ ہوتی ہے اور ان علاقوں میں کم بجلی جاتی ہے جہاں سے بجلی کے بل پورے پورے وصول ہوتے ہیں۔ کراچی والوں کی آہ و بکا دیکھ کر گمان ہونے لگا ہے کہ پورا کا پورا کراچی ہی بل نہیں دیتا ہے اور کنڈے لگائے کھڑا ہے۔ اگر یہ بات ناقابل یقین لگتی ہے تو پھر کوئی دوسری وجہ ہو گی۔

دوسری وجہ بھی سننے میں آتی ہے کہ اتنے سو میگا واٹ کا شارٹ فال ہو گیا ہے، یا بجلی کی ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کر گئی ہے اور ’کے الیکٹرک‘ اس کی مرمت کر رہی ہے۔ جس طرح بجلی ناپید ہونے کی خبریں ہیں اس سے تو یہی گمان ہوتا ہے کہ سردیاں آنے تک یہ مرمت جاری رہے گی۔

بہرحال کراچی والے صبر کریں۔ اس کے علاوہ وہ کیا کر سکتے ہیں۔ رمضان میں سحری افطاری کے وقت ’کے الیکٹرک‘ کے حق میں دعائیں کریں۔ اور اپنے حق میں بھی کریں کہ خدا کراچی والے اہل ایمان کی آزمائش بند کرے اور ظالموں کو راہ راست پر لائے۔ اگر صحرائے مکہ کی تپتی ریت پر اہل ایمان کے بدن جلانے والوں کو خدا ہدایت دے سکتا ہے تو اس کی رحمت سے بعید نہیں ہے کہ ’کے الیکٹرک‘ والوں کو بھی راہ راست پر لائے اور وہ اہل کراچی کو گرمی میں ابالنا بند کر دیں۔

ویسے حکومت سے ایک ضمنی سا سوال ہے۔ اس وقت کراچی کی بے پناہ گرمی سے مجبور ہو کر یا کسی دوسرے سبب سے کوئی شخص روزہ نہ رکھے اور اس کا کام ایسا ہو کہ اسے روزی کمانے کے لئے تپتی دوپہر میں سڑکوں پر پھرنا پڑتا ہو، تو وہ پانی پی سکتا ہے یا اس پر احترام رمضان قانون پوری طاقت سے نافذ کیا جائے گا؟ ایک جگہ پڑھنے میں آیا ہے کہ ایک حاملہ خاتون کو ٹیکسی میں ڈال کر ہسپتال لے جایا جا رہا تھا۔ اس پر غشی طاری ہونے لگی تو اسے پانی پلانے کی کوشش کی گئی۔ اس نے انکار کر دیا کہ پولیس مجھے پکڑ لے گی اور ہوش سے بیگانہ ہو گئی۔ ایسی شدید گرمی میں آپ بلاامتیاز ہر شخص پر پانی پینے کی پابندی نہیں لگا سکتے، اسی لئے تو خدا نے روزے میں سو طرح کی چھوٹ دی ہے اور قضا اور مساکین کو کھانا کھلانے کی سہولت دی ہے۔ سورہ بقرہ میں روزے کے احکامات ہی کے دوران روزے کی مستثنیات بیان کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے ، سختی کرنا نہیں چاہتا‘۔ الہامی قوانین میں تو نرمی ہے اور انسانوں کی مجبوریوں کا خیال رکھا گیا ہے مگر پاکستانی قوانین میں ان کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

ریاست کو یہ سوچنا چاہیے کہ قوانین انسانوں کی فلاح کے لئے ہوتے ہیں یا ان کی جان لینے کے لئے؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar