بھارت نے دہشت گردی اور جاسوسی سے حالات خراب کیے، صدر ممنون حسین


پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران صدر مملکت نے کہا کہ سیاسی عمل کو افراتفری اور گروہی مفاد سے آزاد ہونا چاہیے، اختلاف رائے غیر فطری نہیں لیکن یہ خیر کا باعث ہونا چاہیے، اختلاف رائے سے ترقی کا عمل رکنا نہیں چاہیے، پاکستان میں جمہوریت نے کئی نشیب و فراز دیکھے، جمہوریت نے قوم کی ترقی کی کئی منازل طے کی ہیں۔ پارلیمنٹ کا مقاصد کے حصول کے لیے سفر جاری ہے، پارلیمنٹ نے مشکل حالات میں قومی اتحاد کا ثبوت دیا جس کی وجہ سے تاریخ اس پارلیمنٹ کا کردار ہمیشہ یاد رکھے گی۔

صدر مملکت نے کہا کہ ترقی کے دھارے میں سب کو شامل کیا جانا ضروری ہے، پیچھے رہ جانے والوں کو قومی دھارے میں لانے کا احساس قوی ہورہا ہے، بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کے اقدامات جاری ہیں۔ معاشرے کا ہر طبقہ قومی تعمیر نو میں حصہ ڈالے۔

ملک کی معاشی صورت حال پر صدر نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کی اہم معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے، مہنگائی کم جب کہ شرح نمو 10 سال کی بلند ترین سطح پر ہے،عالمی بینک نے بھی پاکستان کو بہترین کارکردگی والی معیشتوں میں سے ایک قرار دیا ہے،  آیندہ بجٹ میں ترقیاتی بجٹ میں تین گنا اضافہ کیا گیا ہے۔ ویژن 2025 ملک کے لیے اہم اقدام ہے، حکومت اور سیاسی جماعتیں اسے متفقہ طور پر قومی منصوبہ قرار دے۔ ہ میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں مزید توجہ کی ضرورت ہے، برآمدات میں اضافے کے لیے مسئلے کا حل نکالا جائے۔ زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن زراعت کے شعبے کو سب سے بڑا چیلنج موسمیاتی تبدیلی ہے۔موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلیے عالمی سطح کی منصوبہ بندی ضروری ہے۔

پاک بھارت تعلقات پر صدر ممنون حسین نے کہا کہ ہمارے دنیا کے کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم نہیں، بھارت کےساتھ تمام مسائل حل کرنا چاہتے ہیں، خطے کے امن وامان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بھارت ہے، بھارت نے دہشت گردی اور جاسوسی سے حالات خراب کیے، پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ جموں و کشمیر ہے۔ بھارت کشمیریوں پر مسلسل مظالم ڈھارہا ہے، بھارت کے جارحانہ طرزعمل کی سخت مذمت کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کےمطابق حل کیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).