عامر زکی ۔۔۔۔۔ گٹار کا تار ٹوٹ گیا


آج کہیں سے 1990-2000ء دور کے پرانے پاکستانی راک میوزک کے گانے یوٹیوب پر نظر آگئے۔ ان گانوں کی مسحور کن دھنوں میں وہ چاشنی اور اپنائیت تھی کہ گزرا ہوا زمانہ یاد آگیا۔

بچپن کے وہ دن جب سردیوں کی شامیں اپنے پورے جوبن کے ساتھ بھی کہر نہیں برساتی تھیں بلکہ خوشبوئے دوام کے ساتھ پرامن رہتی تھیں۔

raza akhtar

یہ میرے دور کے اس بچپن کی بات ہے جب گرم لحاف میں بیٹھ کر سب گھر والے ٹی وی پر چلنے والے پی ٹی وی کے شاہکار ڈرامے بڑے شوق سے دیکھتے تھے اور ان ڈراموں کی کہانیوں میں تعصب، گروہ بندی اور ساس بہو کے مسئلوں کی بجائے رومانیت، محبتیں اور اپناپن عیاں ہوتا۔

گانے سنتے سنتے جہاں بچپن کی یاد دماغ کی کھڑکیوں سے کھیل رہی تھیں وہیں ان محسور آوازوں اور یادوں کے کھو جانے کا غم بھی آنکھوں میں تھا۔

اچانک عامر زکی کا گانا ‘میرا پیار تم تو، تم ہی تو ہو’ پلے ہوا، دھن سننے کی دیر تھی کہ کانوں میں رس گھل گیا۔ وہ دور، وہ یادیں مزید محو ہو گئیں۔

میں نے عامر زکی کے مزید گانے سرچ کیے تو پتا چلا کہ اب وہ بطور گٹارسٹ فنی خدمات میں پیش پیش ہیں اور انہیں ہونا بھی چاہیئے کیونکہ پاکستانی موسیقی کے ادوار میں ان جیسا گٹارسٹ میں نے آج تک نہیں دیکھا۔

لیکن افسوس آج دوپہر تک وہ تاحیات تھے اور کئی سالوں بعد میں نے آج ان کی پوری البم سنی۔ وہ دل کے عارضہ میں مبتلا تھے اور شدید بیمار تھے لہذا آج ہمیں ہماری یادوں میں ہی تنہا چھوڑ کر خود آکیلے سفر پر نکل گئے۔

انہوں نے بطور موسیقار کئی ہٹس دیے۔ بطور موسیقار اپنی پہلی البم سگنیچر (Signature) کے نام سے 1995ء میں شائع کی۔ جسے میوزک کمپنی ساؤنڈ کرافٹ (یو-کے) کی جانب سے گولڈ ڈسک کا ایوارڈ دیا گیا۔

اس پہلی البم میں دو انگلش اور ایک اردو گانا شامل تھا۔ ان کی دوسری البم ‘ رف کٹ’ ایک انگلش البم تھی جس میں مشرقی اور مغربی موسیقی کا تڑکا تھا۔ اس میں انہوں نے پہلی مرتبہ طلبہ اور چھ عددی بیس سروں کو شامل کیا جس میں ان کا ساتھ حدیقہ کیانی نے دیا۔

زکی پہلی مرتبہ ایک مشہور سنگر کے طور پر تب سامنے آئے جب انہوں نے اس وقت گائیک عالمگیر کے ساتھ بھارت، یو کے، امریکہ اور انگلینڈ کا مشترکہ دورہ کیا۔

اس دوران عالمگیر نے اپنی ایک البم لانچ کی جس کے دو گانوں کے میوزک میں بطور گٹار پلئیر عامر زکی نے ہی اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور یہ دونوں گانے ہٹ ہوئے۔ ان میں ‘ کہہ دے ناں’ اور ‘البیلا راہی’ شامل ہیں۔

عامر امریکن گٹارسٹ لیڈٰی رینڈی روہڈز سے متاثر تھے اور انہی کی طرح فائو v بیس گٹار بجانا پسند کرتے تھے۔

انہوں نے عالمگیر کے ساتھ ملکر تین روک بینڈز بھی تشکیل دیے جن کی کمان خود سنبھالی۔

The barbicans, Axe attacks, scratch, اپنے دور کے مشہور بینڈز ثابت ہوئے۔

اس دور میں Axe attacks وہ واحد بینڈ تھا جس نے اپنی ذاتی البم لانچ کی اور اس میں ایک گانا Boom شامل کیا گیا جو کہ بوہری بازار بم بلاسٹ کے حقیقی واقعہ پر مبنی تھا۔

انہوں نے بطور پاکستانی سنگر ایک انگلش البم بھی بنائی لیکن بدقسمتی سے یہاں کی تمام میوزک کمپنیوں نے شائع کرنے سے منع کر دیا۔

یہ بدقسمتی ان کی نہیں تھی بلکہ یہاں کی میوزک کمپنیوں کی تھی کیونکہ کچھ عرصہ بعد موسیقار ندیم اشتیاق انہیں اپنے ساتھ آسٹریلیا لے گئے، جہاں انہوں نے اپنی اس البم کے گانے ریڈیو پر ریلیز کیے اور انہیں مغربی شائقین میں خوب پذیرائی ملی۔

بعد ازاں پھر وہ واپس پاکستان چلے آئے اور یہاں بطور موسیقار اور گانے لکھنے میں اپنے فن کا جادو جگانے لگے۔

22 سال کی عمر میں انہوں نے شادی بھی کی لیکن یہ شادی محض دو سال ہی چل سکی اور 24 سال کی عمر میں وہ ایک بار پھر تنہا ہو گئے۔

انہوں نے سنگنیچر کی ریلیز پر اپنی ساری محنت اور سارا سرمایہ لگا دیا، اس البم میں ان کی مدد کے اور کوئی نہیں تھا۔

 البم کی پہلی سی ڈی انگلینڈ میں بنی اور سونک کمپنی نے اسے ریلیز کیا۔ سی ڈی امید سے کہیں بڑھ کر فروخت ہوئی اور لوگوں نے اس کے گیتوں کو پسند کیا۔

اس ابھرتے مقام کے ساتھ زکی کو کئی آفرز ہوئیں اور انہوں نے وائٹل اور آواز بینڈ کے ساتھ بھی کام کیا۔

انہوں نے ہمیشہ اپنے گیت لائیو گانے کو ترجیح دی اور یہی وجہ ہے کہ ٹی وی پر نہ آنے کی وجہ سے بہت سے لوگ ان کی آواز اور گیتوں سے تو واقف ہیں لیکن چہرے سے نہیں۔

انہوں نے کارا جیز فیسٹول میں گایا جبکہ بلیو کیفے کراچی ہمیشہ سے ان کے گٹار کی دھنوں سے گونجتا رہا۔

زکی اپنی انگلیوں کے جادو سے گٹار کی وہ بیس ایجاد کرتے کہ شائقین خوشی سے چلا اٹھتے۔

وہ ایک دفعہ بلیو کیفے میں پرفارم کر رہے تھے کہ ایک شخص نے چلا چلا کر ان سے کہا کہ گٹار کی بیس اور بڑھاؤ، اور بڑھاؤ اور جیسے جیسے بیس بڑھتا گیا وہ شخص خوشی سے جھومتا رہا۔

آج وہ عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ہم میں نہیں رہے اور مجھ سمیت 90ء کے دور کے ہر شخص کا آج ایک دلفریب یادوں اور سروں بھرا سنہری باب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ہو گیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).