محترمہ قدسیہ ممتاز کی خدمت میں


 میرا نام زبیر صادق ہے۔ قصور شہر سے تعلق رکھتا ہوں۔ میں فلپائن میں business administration  کے مضمون میں PhD  کر رہا ہوں۔ پڑھنے لکھنے کے علاوہ کوئی شوق نہیں۔ پچھلے 6 سال سے منیلا میں مقیم ہوں۔ میں نے آپ (قدسیہ ممتاز) کے کچھ کالم دیکھے ہیں پہلے آپ نئی بات میں لکھ رہی تھیں اور اب آپ کے کالم 92 نیوز پر شائع ہوتے ہیں۔ آپ کی تحریر و بیاں سے مسلم دکھ درد کا گہرا احساس عیاں ہے۔

آج صبح میں فلپائنی مسلمانوں کے حالات اور فلپائن صدر کے بارے میں آپ کا آپ کا کالم پڑھا۔ آپ کے خیالات اور آپ کے اخذ کردہ نتائج پڑھ کر ایک دھچکا سا لگا اس لئے یہ سطور آپ کے گوش گزار کر رہا ہوں

آپ کی بیان کردہ معلومات 90 % سے زیادہ ناقص، خود ساختہ اور جھوٹ پر مبنی ہیں اس لئے آپ کے حاصل کردہ نتائج بھی دروغ پر مبنی ہیں۔ آپ یقین جانئے آپ یہاں ہوتیں تو اپنی تحریر پہ خود ہنستی۔ یا پھر لوگ آپ کا مذاق اڑاتے۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ہیاں لوگ اردو یا ہندی نہیں جانتے ورنہ ہماری بہت خواری ہوتی۔

اب آئے مسئلہ ھذا کی طرف۔ صدر دوترتے صاحب کسی خالق کو تو مانتے ہیں مگر کسی مذہب کو نہیں۔ ان کا سگا بیٹا اور اس کے بچے مسلمان ہیں۔ اور وہ بذات خود مسلمانوں کے لئے نرم گوشہ رکھتا ہے اسی وجہ سے مورو مسلم اس کے ساتھ تھے، ہیں اور رہے گے۔ پچھلے سال رمضان میں ملائشیاء سے مفتی منک صاحب اس کے مہمان بنے۔ آپ کے مطابق اس نے اوباما کو گالی دی۔ یہ بے بنیاد اور جھوٹ پہ مبنی بات ہے۔ جس کو آپ گالی سمجھتی ہیں وہ شیخ رشید صاحب کی زبان کی مثال ہے۔ آپ غیر سفارت زبان کہئے، گالی نہیں۔

آپ نے لکھا کہ مسجد میں قتل عام کیا۔ کیا ہو گا۔ مگر جنگل میں جہاں ابو سیاف کے کمپس تھے۔ وہاں مسجد ضرار تو ہو سکتی ہے بیت حرم نہیں۔

دوترتے 21 سال مئیر رہا کسی کو معاف نہیں کیا اپنے سگے بھائی کو قتل کیا۔ کسی جگہ ریڈ کے دوران۔ ہر جگہ وہ پولیس کے شانہ بشانہ لڑتا رہا۔ کیوں کہ تب منداناؤرہنے لائق نہیں تھا سب جرم وہاں پائے جاتے دوواؤ ان جرائم کا گڑھ تھا۔

صدر فلپائن بن جانے کے بعد دوترتے نے سب سے پہلی جو میٹنگ کسی غیر سرکاری آدمی سے رکھی وہ مسوری تھا چیف آف مورو اسلامک لبریشن فرنٹ (MILF)۔ اس کے گرفتاری کے وارنٹ بحکم خاص عدالت عظمی نے منسوخ کیۓ۔ 2 یا 3 ملاقاتیں ہوئیں اس کے ساتھ ساتھ کمیونسٹ گروپس کے ساتھ بھی۔ ان کے کچھ لوگ رہا کئے یہ کہہ کر کہ میں اپنے لوگوں کو نہیں ماروں گا امریکہ اور سپیں کی طرح۔ وہ تو غیر ملکی قوتیں تھیں۔ اس کے ساتھ ہی یک طرفہ سیز فائر کا علان بھی کیا۔

بات چیت جاری تھی مگر ابو سیاف گروپ نے جو 300 لوگوں پر مشتمل ہے کارروائیاں جاری رکھیں تو دوترتے نے اعلان کیا کہ ابو سیاف دہشت گرد ہے جو کہ وہ ہے۔ سب جانتے اور مانتے ہیں۔ ہم ان کو مٹا دیں گے اسی دوران ISIS کا علان ہو گیا پھر انہوں نے مراوی پر قبضہ کر لیا جب دوترتے روس میں تھا۔۔۔ تو واپسی سے پہلے اعلان کر دیا مارشل لاء کا ۔ پھر سب چھوڑ کر واپس آگیا۔ دس دن ہو گئے جنگ جاری ہے

70%  سے زائد علاقہ خالی ہو چکا۔ کافی لوگ اغوا ہیں جن میں پادری بھی شامل ہے۔ ابو سیاف کے لوگ لوگوں سے کلمہ سنتے تھے جسے نہیں آتا اس کو مار دیتے تھے

بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ اس کے پیچھے سی آئی اے ہو سکتی ہے جو دوترتے کی چین اور روس سے بڑھتی قربت کو اچھا نہیں سمجھتی۔ ورنہ ایسے اتنی جلدی شہر پر قبضہ ممکن نہیں۔ جس طرح کا یہاں آسان اور پانی کی طرح رواں سسٹم ہے ایسے سسٹم میں ان کا مسلمانوں کے مرکزی شہر پر قبضہ عقلا محال ہے۔ جبکہ کچھ دن پہلے تبلیغی جماعت کا اس خطے کا اجتماع مراوی شہر میں ختم ہوا ہو۔ جہان پورے فلپائن اور دیگر ملکوں سے لوگ آئے ہوں۔ یہ یہاں ہر سال بے شمار جماعتیں آتی ہیں بلا روک ٹوک اور لوگ بلا روک ٹوک ان کی میزبانی کرتے ہیں اور وہ ان علاقوں میں بھی جاتے ہیں پر مسلمان لڑاکے حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھاۓ ہوئے ہیں مگر حکومت کی طرف سے کبھی کوئی پابندی یا مزاحمت یا رکاوٹ نہیں آتی اس علاوہ جو دنیا بھر سے جماعتیں آتی ہیں ان کا شمار نہیں۔ تبلیغی جماعت کا مرکز فلپائن اس مراوی شہر میں ہے جس پر داعش نے قبضہ کی کوشش کی۔ فلپائن ان معدودے چند ملکوں میں سے ہیں جہاں ہم پاکستانیوں کی عزت کی کی جاتی ہے اور ہمیں کسی تعصب یا تکلیف کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ بات واضح رہے  کہ وہاں کی یونیورسٹی کو جلا دیا ہے٫ بلدیہ کے دفتر اور سکولوں کو آگ لگا دی ہے۔

سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ کسی مسلمان کو پکڑا نہ پوچھا نہ مارا نہ تنگ کیا۔ حتی کہ دہشت گردوں کی رشتہ داروں ک بھی نہیں۔۔۔ جیسا کہ پاکستان میں جو کچھ ہوا ہو رہا ہے اور سب کو علم ہے وزیرستان اور سوات کا بھی اور سی ٹی ڈی جو کچھ پنجاب میں کر رہی ہے۔ یہاں ایسا کچھ بھی نہیں۔ نہ کسی کو علم کہ یہاں حالت جنگ میں لوگ جی رہے اس سے دو ہاتھ آگے سوشل میڈیا پر جب کچھ سفید چمڑی والی قوم کے لوگوں نے اسلام اور مسلمان کے خلاف بات کی تو فلپینوں لوگوں نے ان کا جو حشر کیا وہ بھی جاننے کے لائق تھا

سپینیوں کے منیلا آنے سے پہلے منیلا سلطان آف برونائی کا باجگزار تھا یہاں کچھ مسلمان بھی بستے تھے۔ لیکن باقی ظواہر پرست اور بے حساب قبائل اور ان ک الگ خدا۔ سپینیوں یہاں کے مسلمانوں کو مورو کا کانام دیا مگر وہ کبھی منداناؤکے مسلم حصے پہ قابض نہ ہو سکا۔ قابض ہونا امریکہ کا کارنامہ ہے جس کی ایک مثال آپ نے بھی دی ہے۔

یہاں اس بات کو مجھنا ضروری ہے کہ منداناؤسارا کا سارا مسلمان نہ تھا نہ ہے یہاں بھی قبائل تھے جن میں سے کچھ قبائل مسلمان ہوۓ جو ملائشیا کے قریب کے علاقے ہیں جن کا آپ نے ذکر کیا۔ یہ علاقے منداناؤکا شائد ایک چوتھائی بھی نہیں بنتے۔ اور اکثریت جزائر پر مشتمل ہے جن میں سے سولو میں لڑائی ہوتی رہتی ہے۔ مسلمان قبائل میں سے زیادہ معروف اور بڑے قبائل کے نام۔ تاٶسگ جو کہ انڈونیشیا اور ملائشیاء اور برونائی میں بھی پاۓ جاتے ہیں۔ سلطان آف برونائی تاٶسگ ہے۔ مسلم منداناؤ سے اس کے اجداد کا تعلق ہے۔ ماراناٶ کاروباری قبیلہ ہے۔ ہر جگہ پورے فلپائن کے ہر شہر کی ہر مارکیٹ مارکیٹ میں آپ کو یہ لوگ ملتے ہیں ماگنداناٶ یہ آج بھی جنگلوں میں رہتے ہیں لڑائی ان کا مشغلہ ہے یہاں کی ہر تنظیم میں وہ وافر ہیں کیوں کہ جذباتی ہیں لوگ ان کی سادگی سے فائدہ اٹھا رہے ہیں

یاقان سمال اور اس کے علاوہ ایک اہر چھوٹا سا قبیلہ ہے جس کا نام میں بھولتا ہوں۔ یہاں فلپائن کو 14 ریجن میں بانٹا گیا ہے جس میں سے ایک مسلم اکثریت علاقہ جس کا آپ نے بھی ذکر کیا ہے۔ یہ 1994 میں MNLF اور اور حکومت کے ساتھ سمجھوتے کے تحت وجود میں آیا جس کا اپنا قانون اپنی اپنے لوگ اپنے ادارے ہیں۔ جو سب خود مختار علاقہ ہیں۔ جس میں اسلامک قوانیں رائج ہیں اور اسلامک عدالتیں بھی۔ اور مسلمان ہی کرتا دھرتا ہیں۔ لیکن MILF, BFF اور ابو سیاف پھر بھی حالت جنگ میں ہیں۔ ان سب کا مقصد کہنے کی حد تک مسلم آزاد خود مختار حکومت کا قیام ہے۔ مگر لوگوں کا اغوا معصوم لوگوں کا قتل اور اس کے علاوہ غنڈہ گردی۔

مسلم علاقے میں اپنی مخالفیں کا قتل حتی کے ان کی نسل کا خاتمہ معمولی بات ہے اس میں کوئ شک نہیں کہ منشیات میں مسلم ہی اصل dealer ہے جو چینیوں سے حاصل کرتا ہے۔ منشیات کے لئے ایک دوسرے کا قتل یہاں تک کے مسجد تک کو جلایا گیا ہے۔

رہی بات ڈرگ کے نام پر قتل کرنے کی  دوترتے حقیقت کم افسانہ زیادہ ہے۔ جب خود عوام کہیں کہ ڈرگ کا خاتمہ کرو چاہے کچھ بھی ہو تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کی فلاح کے لئے قدم اٹھائے

اس ڈرگ کلنگ میں نہ تو پاکستانی ANF یا CTD ملوث تھی اس لئے حوصلہ رکھئے۔ اس میں یا تو ان لوگوں کو قتل کیا گیا جو کارٹیل چلاتے تھے یا ان کو جو جرائم کو منظم کر رہے تھے اور تیسرے وہ لوگ تھے جو اپنی بیٹی بہن بھتیجی بھانجی یا آسان لفظوں میں گھر کے لوگوں کے ساتھ Rape میں ملوث تھا۔ یہاں نا تو پیٹی بھائی بچانے آئے نہ فوجی کولیگ نہ قومی اسمبلی کے حواری نا وزیر نا مئیر نا سینیٹر۔ سب کا قتل ہوا چاہے پولیس میں تھا یا فوج میں قومی اسمبلی میں تھا یا سینٹ میں مئیر تا وزیر سب سے اہم بات کسی بابو کو بھی معافی نہیں ملی حتی کہ دوترتے کے سگے بھائی کو بھی۔

مگر مسلمانوں کو کچھ نہیں کہا گیا چاہے وہ فلپائن کے کسی بھی کونے میں ہوں۔ سوائے ایک مسلمان عورت کے جو میئر بھی تھی۔ 3 مہینے اس کو سمجھایا گیا وارننگ دی۔ مگر وہ باز نہیں آئی اور مسلسل جھوٹ بولتی رہی آخر ایک دن ماری گئی۔

فلپائن میں اگر آپ ایک سائیکل پہ بھی کوئی چیز بیچنا چاہتے ہیں تو پرمٹ لینا پڑتا ہے ورنہ دکان بند۔ مسلمان جہاں بھی دکان کھولے وہ پرمٹ لینا گناہ سمجھتا ہے۔ لیکن حکومت کبھی پوچھتی نہیں۔ مگر عیسائی کو چھوڑتی نہیں۔ عیسائی حکومتی اجازت کے بغیر چرچ بنا نہیں سکتا مسلمانوں کی جہاں مرضی ہوتی عمارت بھی بناتا دکان کے لئے اور مسجد بھی۔ حکومتی زمین پہ قبضہ کر کے مگر حکومتی منع بھی نہیں کرتی اور سے پرمٹ بھی دیتی تعمیر کا کیونکہ آپ یہاں نہ کچھ گرا سکتے نہ بنا سکتے نہ کام کر سکتے ہیں جب تک پرمٹ نہ ہو۔ لیکن مسلم پھر بھی مظلوم سمجھ سے بالا۔ فلپائن کے80 صوبے ہیں جن میں سے 5 میں مسلم اکثریت ہیں۔ لیکن ہر صوبے کے ہر شہر کی ہر مارکیٹ پہ مسلمان قابض ہیں۔ پھر بھی کسی کو گلا نہیں کیونکہ وہ ایک قوم ہیں جس میں سب شامل اور سب برابر چاہے کسی بھی مذہب کا ہو۔ پھر بھی ممتاز قدسیہ کے لفظوں میں، مسلمان پھر بھی مظلوم۔۔

آخری بات MNLF میں مسلمان اور عیسائی سب شامل ہیں کیونکہ یہ کمونسٹ خیالات کی حامل۔ اس سے ایک گروپ الگ ہوا جس نے مسلم پہچان بنائی جس کا نامMORO ISLAMIC LIBERATION ARMY ( MILF) ہے۔ اس میں سے میں مزیز 3 گروپ بنے ابو سیاف اور (Bangsamoro freedom fighter) BFF

اس کے علاوہ داعش۔ اس وقت داعش اور ابو سیاف کے ساتھ لڑائی ہے۔ اور وہ بھی بسیلان کے جزیرے۔ مگنداناٶ۔ دواٶ کے جنگلوں میں۔ اس دوران اچانک مراوی شہر پر داعش کا قبضہ ہو گیا جس نے کہانی کا رخ بدل دیا ہے۔ داعش کا سربراہ سول انجنئر ہے۔  MILF BFF  کے ساتھ مزاکرات جاری ہیں حکومت نے ان سب کو سرکاری فوج میں شامل کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ملائشیا کا کردار کسی اسلامی سوچ پر نہیں بلکہ ملکی مفاد پر تھا کیوں کہ اس نے صبا  پر قبضہ کر رکھا ہے جو تاریخی تو پر فلپائن کا حصہ ہے۔ غالباً اسلحہ کی سپلائی میں بھی ملائشیا کا حصہ ہے۔

آخری بات یہ کہ جب امریکہ نے فلپائن پر قبضہ کیا تو یہاں گنے چنے لوگ عیسائی تھے باقی سب قبائل ظواہر پرست۔ اس لئے یہ کہنا کہ ارد گرد سے عیسائی لا کر منبداناٶ میں بساۓ عقلا محال ہے۔۔ شاید اگر جغرافیہ پہ نظر ڈالیں تو سمجھ آ جاتی ہے کہ یہ بات ٹھیک نہیں۔ مسلمان منداناؤکہ ایک کونے میں بستے تھے جہاں وہ آج بھی بستے ہیں۔ یہاں کی زندگی خانہ بدوشوں کی سی نقل مکانی عام روز مرہ کا حصہ تھی اور آج بھی ہے۔

محترمہ قدسیہ ممتاز کے کالم کا لنک ذیل میں دیا جا رہا ہے

 http://roznama92news.com/popup.php?newssrc=issues/2017-06-03/1855/p13-010.jpg


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).