مذہبی موقف کا ایک برا ترجمان


\"inam-rana\"کسی بھی نظریہ، موقف یا جماعت کیلیے ایک اچھے ترجمان کی اہمیت اتنی ہی ہے جتنی نظریہ سازوں کی۔ اچھے بھلے نظرئیے کو ایک برا ترجمان ناپسندیدہ اور ایک عام سے نظریہ کو عوام میں مقبول بنا دیتا ہے۔
ایک اچھے ترجمان کے لیے ضروری ہے کہ شیریں دہن ہو، اپنے نظریے کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ کمزوریوں سے بھی واقف ہو، برداشت اور تحمل کا حامل ہو اور وقت کے تقاضوں سے واقف ہو۔

وومن پروٹیکشن بل کی قانونی اہمیت، افادیت اور قابل عمل ہونے پر بات پھر سہی۔ مگر ہمارے ’دینی طبقے‘ نے حسب توقع اسے اسلام اور مدارس کے خلاف سازش کے طور پر ہی لیا ہے۔ ان کا اس حوالے سے ایک مخصوص نظریہ ہے مگر ردعمل اس قدر شدید تھا جیسے ہر \”دینی مسلمان\” روز بیوی کو مار کر نماز عشا ادا کرتا ہے اور اسے یہ اپنے خلاف سازش لگی۔ اس بل کے حوالے سے ان کے تحفظات ان کا حق ہیں مگر ضرورت تھی کہ اس موقف کی ترجمانی ایسے ترجمان کرتے جو اس موقف کا بہتر انداز سے ابلاغ کرتے۔

افسوس کہ اس نکتہ نظر کی ترجمانی ایک ایسے شخص کے ہاتھ میں آئی جو پورے ملک کو اپنے مدرسے کا طالب علم سمجھ کر غراتا ہے؛ بلکہ شاید ایک آدھ لگانے کی کوشش بھی کرتا ہو دل ہی دل میں۔ حضرت ہر عورت کو بھی نازیبا حد تک متعصب رویے کی آنکھ سے دیکھتے ہیں، خدا معلوم ان کی کیا نفسیاتی الجھنیں ہیں۔ کوئی عورت ان کی نظر میں فاحشہ ہے تو کوئی جھوٹی۔ غصہ کا یہ عالم کہ نہ یہ سمجھ آیا کہ حضرت کا موقف کیا ہے اور نہ یہ کہ اس کے دلائل کیا ہیں۔ شاید دھمکی اور بدگوئی ہی دلیل تھی۔ افسوس ایسے ترجمان ان لوگوں کو بھی بدگمان کر دیتے ہیں جو ان کے موقف کے قریب نہ سہی اس کو برداشت کرنے کے حامی ضرور ہوتے ہیں۔ کاش اپنے حجرے کی چار دیواری میں قید شخص کو کوئی بتائے کہ دنیا بدل گئی ہے۔ اب عورت کو کمروں میں بند بھی رکھو تو چھوٹے سے موبائل پہ بیٹھی آپ کے منہ پر کالک مل سکتی ہے۔ کاش میں منہ کھول سکتا کہ اسی فیس بک پر معروف دینی گھرانوں کی دبی ہوئی اور گھٹن کی شکار عورتیں ان باکس میں کیا رویہ اختیار کرتی ہیں ۔ عورت کے اس حق کو مغربی سازش سمجھ کر بدکنے سے پہلے یہ سمجھیے کہ اب عورت وہ مقام مانگتی ہے جو اسے اسلام نے دیا مگر اسلام کے مرد \”ترجمانوں\” اور فقیہوں نے اس سے چھین لیا۔ آپ نے جس سپرنگ کو طاقت سے دبا رکھا تھا اب وہ اس شدت سے باونس بیک کیا ہے کہ آپ کی آنکھیں چندھیا کر رہ جائیں گی۔ اور رہی زبان، تو اس کی کارکردگی اب ایک دنیا نے دیکھ لی۔

میں آپ کے موقف سے متفق ہوں یا نہیں مگر آپ کے موقف کے احترام کا قائل ضرور ہوں۔ براہ کرم کسی ایسے ترجمان کو سامنے لائیے جو کم از کم اللہ کا یہ حکم ہی پورا کر دے کہ اپنی بات احسن طریقے سے کہو۔ شاید کہ آپ کی بات کسی کی سمجھ میں آ جائے۔

انعام رانا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

انعام رانا

انعام رانا لندن میں مقیم ایک ایسے وکیل ہیں جن پر یک دم یہ انکشاف ہوا کہ وہ لکھنا بھی جانتے ہیں۔ ان کی تحاریر زیادہ تر پادری کے سامنے اعترافات ہیں جنہیں کرنے کے بعد انعام رانا جنت کی امید لگائے بیٹھے ہیں۔ فیس بک پر ان سے رابطہ کے لئے: https://www.facebook.com/Inamranawriter/

inam-rana has 36 posts and counting.See all posts by inam-rana

Subscribe
Notify of
guest
10 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments