بالی ووڈ کی نمبر ون ہیروئن میرا ہے، پریانکا چوپڑا نہیں


ممتاز نمبر ون ہیروئن محترمہ میرا نے ہمارے نمائندے قلقل خرگوشی سے خصوصی بات کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں جو ہم اپنے قارئین کے لئے پیش کر رہے ہیں۔

میرا: قلقل خرگوشی صاحب، میں آپ کے توسط سے دنیا کو بتا دینا چاہتی ہوں کہ پاکستانی فلم انڈسٹری مر چکی ہے مگر میں زندہ ہوں اور ابھی بھی نمبر ون ہوں۔

قلقل خرگوشی: فلم انڈسٹری مر چکی ہے تو آپ کیسے نمبر ون ہیروئن ہیں؟

میرا: فلم انڈسٹری مری ہے، میں تو زندہ ہوں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اب میں بالی ووڈ کی نمبر ون ہیروئن بن چکی ہوں۔

قلقل خرگوشی: بالی ووڈ کی نمبر ون ہیروئن تو پریانکا چوپڑا ہیں۔ پچھلے برس انہوں نے صرف ٹی وی سے ہی 11 ملین امریکی ڈالر کمائے ہیں اور ٹی وی کی سب سے مہنگی اداکارہ بن چکی ہیں۔ بے واچ میں بھی وہ کام کر رہی ہیں۔ وہ دیپکا پاڈوکون سے بھی آگے نکل گئی ہیں اور فوربس میگزین نے انہیں آمدنی کے لحاظ سے دنیا کی نمبر ون ٹی وی اداکارہ قرار دیا ہے۔

میرا: فور بس۔ اس چار بسوں والے رسالے کے نام سے ہی ظاہر ہے کہ یہ فٹ پاتھ پر بکنے والا چیتھڑا ہے۔ مجھے فور مرسیڈیز میگزین نے اس سال کی سب سے مہنگی اداکارہ قرار دیا ہے۔

قلقل خرگوشی: اس رسالے نے آپ کی کتنی آمدنی بتائی ہے؟

میرا: اس رسالے نے صاف صاف لکھا دیا ہے کہ ایک فلم کا میں اتنا زیادہ معاوضہ لیتی ہوں کہ کوئی پروڈیوسر مجھے کاسٹ کرنا افورڈ ہی نہیں کرتا ہے۔ اس لئے آپ کو میری فلمیں باکس آفس پر دکھائی نہیں دیتی ہیں۔ نمبر ون ہونے کے بعد اداکارہ کو کم فلموں میں کام کرنا پڑتا ہے۔

قلقل خرگوشی: پریانکا ایک پرفارمنس کے کئی کروڑ روپے لیتی ہیں۔ اب وہ ایک فلم کا معاوضہ دس کروڑ پاکستانی روپے سے بھی زیادہ لیتی ہیں۔ ایفا ایوارڈز کی تقریب میں انہوں نے پرفارم کرنے کے تین کروڑ روپے لئے تھے۔

میرا: پریانکا شوخی ہے۔ میں تو اپنی پرفارمنس اور اس کی کمائی کو ہمیشہ سیکرٹ رکھتی ہوں۔

قلقل خرگوشی: آپ نہ بڑی سکرین پر دکھائی دیتی ہیں اور نہ چھوٹی پر، مگر پھر بھی آپ نمبر ون کیسے ہیں؟

میرا: کبھی آپ نے اخبارِ پریشاں کے سینٹر فولڈ پر پریانکا کی تصویر دیکھی ہے؟ میری تصویر وہاں ہر دوسرے مہینے چھپتی ہے۔ اخبارِ پریشاں کا فلم فوٹو گرافر عکس ماہی تو سارا سارا ہفتہ میرے پاس بیٹھا رہتا ہے کہ میڈیم مجھے اپنی تصویر لینے دیں مگر کہتی ہوں کہ میں اتنی زیادہ مصروف ہوں کہ ٹیم نہیں ہے، ویک اینڈ پر آنا۔

قلقل خرگوشی: پریانکا تو بالی ووڈ پر بھی چھائی ہوئی ہیں اور اب بالی ووڈ کی فلمیں بھی کرنے لگی ہیں۔ یعنی ان کی فلموں کا معاملہ تو چوپڑی اور وہ بھی دو دو والا ہے۔

میرا: دیکھیں خر گوشی صاحب۔ اس کی وجہ یہ ہے اعلی معیار کا کام دیکھنے والا ایک نہایت مختصر، باشعور اور دیدہ دلیر طبقہ ہوتا ہے۔ میری فلمیں عام طور پر وہی محدود سرکل دیکھتا ہے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ اچھا پرفیوم اسی وجہ سے اچھا سمجھا جاتا ہے کہ اس کے صارف بہت کم ہوتے ہیں جبکہ سو روپے کے پرفیوم کی بوتل والے کروڑوں کی تعداد میں ہوتے ہیں۔ اب پریانکا کی فلمیں ہر سینما میں سو سو روپے کا ٹکٹ لے کر دکھائی جاتی ہیں تو اسی سے اندازہ کر لیں کہ وہ کس کوالٹی کا کام کر رہی ہے۔ میری فلموں کے عام لوگوں کی پہنچ سے دور رہنے کی وجہ یہی ہے کہ وہ انہیں افورڈ نہیں کرتے ہیں۔

قلقل خرگوشی: آپ نے بالی ووڈ کی صرف ایک فلم میں کام کیا ہے اور اس کا ہیرو بھی آپ کو آنٹی کہہ کر بلاتا تھا۔ جبکہ پریانکا بالی ووڈ کی بے شمار فلموں میں کام کر چکی ہے اور اس کے ہیرو اسے بے بی کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ کیا آپ کی پرفارمنس اتنی زیادہ پرانی ہے کہ آپ کے اپنے بھی اسے دیکھ دیکھ کر عاجز آ چکے ہیں؟

میرا: دیکھیں اس لڑکے نے میری پرفارمنس کو دیکھا تو اسے پتہ چل گیا کہ میرے آگے وہ بچہ ہے۔ اسے اداکاری کی الف بے نہیں آتی ہے۔ اس لئے احترام کی وجہ سے آنٹی کہہ رہا تھا۔ ابھی تو آپ کو یہ نہیں پتہ کہ میری فلم کے پریمئیر پر مبمئی کے تماش بینوں نے کیا تبصرہ کیا تھا۔ میں برقع پہن کر پریمئیر شو میں بیٹھی تھی۔ جیسے ہی سکرین پر میرا پہلا سین آیا تو میری اداکاری دیکھتے ہی ہر طرف سے آوازیں آنے لگیں کہ یہ تو ہیروئن کی دادی لگ رہی ہے۔ یعنی اندازہ کریں، آپ نے سنا ہو گا کہ فلاں شخص فلاں فن کا باپ ہے، مجھے تو ممبئی والوں نے اس سے بھی ایک درجے آگے کا تسلیم کر لیا اور اداکاری کی دادی قرار دیا۔ صرف ایک فلم اور دیکھیں کتنا بڑا اعزاز ملا ہے۔

قلقل خرگوشی: صرف ایک فلم، پھر آپ نمبر ون کیسے ہیں؟ آپ کی فلموں کو تو بہت کم لوگ دیکھتے ہیں، اور پریانکا چوپڑا کے تو بے شمار مداح موجود ہیں جو اس کی ہر فلم پر کھڑکی توڑ رش لگاتے دکھائی دیتے ہیں۔ بلکہ آپ کی تو فلمیں ہی دکھائی نہیں دیتی ہیں۔

میرا: رینکنگ اس چیز سے نہیں بنتی ہے کہ کتنے بندے دیکھتے ہیں۔ رینکنگ اس چیز سے بنتی ہے کہ کتنے بندے چھپ چھپ کر دیکھتے ہیں جن کا کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا ہے۔ ویسے بھی جمہوریت کا اصول ہے کہ سیکرٹ بیلٹ ہوتا ہے۔ سیکرٹ بیلٹ میں میں نمبر ون ہوں۔

قلقل خرگوشی: آپ کی سیکرٹ بیلٹ والی بات تو سمجھ آتی ہے۔ اس لحاظ سے تو واقعی آپ نمبر ون ہیں۔ آپ کے مداح واقعی اتنے سیکرٹ ہیں کہ کسی کو دکھائی ہی نہیں دیتے مگر آپ کو ووٹ ڈال جاتے ہیں۔

میرا: شکر ہے کہ آپ بات کو سمجھتے ہیں۔ ورنہ لوگ تو یہی دیکھتے ہیں کہ سینما میں کتنی فلمیں لگی ہوئی ہیں اور کون سی اداکارہ کتنی فلموں میں کام کر رہی ہے۔ ویسے اب ہماری بے تکلفی ہو گئی ہے تو یہ بتائیں کہ آپ کے نام خرگوشی کا کیا مطلب ہے؟

قلقل خرگوشی: خر اور گوش۔ یہ دو فارسی الفاظ ہیں۔ پہلے لفظ خر کا مطلب ہے گدھا، اور دوسرے کا مطلب ہے کان۔ خرگوشی، یعنی گدھے کے کانوں والا۔

میرا: میرا یہی اندازہ تھا۔ میرے نمبر ون ہونے کا دعوی صرف عالی دماغ خرگوش ہی تسلیم کرتے ہیں۔

قلقل خرگوشی یہ سنتے ہی خواب خرگوش کے مزے لینے لگے اور اس سنہری زمانے کو یاد کرنے لگے جب وہ خود بھی نمبر ون ہوا کرتے تھے۔ یوں ان کا عالم رویا کا یہ انٹرویو اختتام کو پہنچا۔ خواب دیکھنا تو سب کا حق ہوتا ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar