شنگھائی تعاون کونسل کی رکنیت گیم چینجر ہے
شنگھائی تعاون کونسل میں پاکستان کی شمولیت ایک بہت بڑی خبر ہے جس پر بدقسمتی سے زیادہ بات نہیں ہو رہی۔ اس میں بھارت کو بھی ممبر شپ ملنا اس خبر کو مزید دلچسپ بنا دیتا ہے –
شنگھائی تعاون کونسل کا بنیادی منشور اول ممبر ممالک کے درمیان سیکورٹی کے معاملات میں معاونت ہے جبکہ دوسرا نقطہ معاشی تعاون ہے ۔سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان اور بھارت سیکورٹی کے معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے؟ یا سارک کی طرح دنوں ممالک کی باہم ضداضدی اس تنظیم کو بھی غیر فعال بنا دے گی؟ اس کا امکان کم ہے کہ یہ تنظیم پاکستان و بھارت کی کشمکش کے سبب غیر فعال ہو سکے –
حالیہ اجلاس کے دوران بھارت ڈھکے چھپے لفظوں میں پاکستان کو علاقہ کے لئے سیکورٹی رسک قرار دیتا رہا ۔مودی نے افغانستان کا ایشو خاص طور پر اٹھایا کہ بغیر افغانستان میں امن کے علاقہ غیر مستحکم رہے گا ۔اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحاد پر زور دیا اور باہمی تعلقات (connectivity ) کی بات کی –
پاکستانی وزیراعظم نے بھارت کو بھی ممبر شپ ملنے پر بھارت کو مبارکباد دی اور سینٹرل ایشیا کے ساتھ زیادہ سے زیادہ تجارتی تعلقات کی اہمیت کا ذکر کیا –
اگر یہ تنظیم فعال رہتی ہے ، پاکستان و بھارت سیکورٹی کے معاملات پر آپس میں تعاون کرتے ہیں اور معاشی تعلقات وسیع ہوتے ہیں تو پاکستانی خارجہ پالیسی میں بنیادی نوعیت کی تبدیلی بھی ناگزیر ہے –اس تنظیم کے آٹھ رکن ممالک ہیں: روس چین کرغستان کازکستان تاجکستان ازبکستان پاکستان اور انڈیا ۔پاکستان اور انڈیا کی شمولیت کے بعد یہ تنظیم اب دنیا کی چالیس فیصد آبادی کی نمائیندگی کرتی ہے ۔تنظیم کی آفیشل لینگویج چینی اور روسی زبان ہے –
تنظیم میں چین کا سب سے زیادہ اثر ہے ۔اس لئے مبصرین کا خیال ہے کہ بھارت کی شمولیت کے بعد انڈیا اور چین میں زیادہ اثرورسوخ کی مسابقت متوقع ہے، کیونکہ بھارت آبادی اور معیشت دونوں میں چین سے ہمسری کا دعوی کرتا ہے –
سینٹرل ایشیا کے تیل و گیس سے مالامال ممالک کے ساتھ بہتر تجارتی تعلقات بھارت کی دیرینہ خواہش تھی جس کے لئے وہ پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھانے کا بھی خواہش مند رہا ہے تاکہ اسے براستہ واہگہ اور درہ خیبر افغانستان اور دیگر سینٹرل ایشین ممالک سے تجارت کرنے کا راستہ مل سکے ۔پاکستان بھی سینٹرل ایشین ممالک سے گیس کی خریداری کی امید برسوں سے لگائے بیٹھا ہے ۔یوں دونوں ممالک کے درمیان کھلے امکانات کی پالیسی متوقع ہے –
مجھے ذاتی طور پر یہی لگتا ہے کہ شنگھائی تعاون کونسل میں پاکستان کی شمولیت ہمارے لئے ایک بہت اچھی خبر ہے جس سے علاقائی تعاون کے امکانات میں مزید وسعت آئے گی ، سیکورٹی اور معیشت میں تعاون امن و خوشحالی کی طرف ایک بہترین پیش رفت ثابت ہو گا ۔خارجہ پالیسی میں تبدیلی ناگزیر ہے وگرنہ ہم تنظیم میں بھی اپنی وقعت کھو دیں گے اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی –
- حماس اسرائیل قضیے میں چند گزارشات - 19/05/2021
- مولانا طارق جمیل سے اختلاف کس بات کا ہے؟ - 03/05/2021
- کیا اسٹیٹ بنک کی آزادی ضروری تھی؟ - 28/03/2021
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).