افغانستان اب امریکہ بنے گا


امریکی افغانستان سے عاجز آ چکے ہیں۔ انہوں نے یہاں ایک لاکھ فوج اتار کر دیکھ لیا۔ کچھ نہیں بنا اس فوج کی تعداد آٹھ ہزار کر کے دیکھ لی پھر کچھ نہیں بنا۔ وہی طالبان ہیں وہی حملے ہیں وہی ڈھیلی سی افغان حکومت ہے۔ پاکستان بھی وہی ہے بھارت کے افغانستان میں شوق بھی وہی ہیں۔ امریکی سر پکڑ کر بیٹھے ہیں کہ کریں کیا۔

لیکن اب کاروباری مزاج ٹرمپ آ گیا ہے۔ جس کو نتائج چاہئیں۔ اس نے ایک ٹیم بنا لی ہے اسے اختیار دے دیا ہے۔ انہیں بتا دیا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے۔ اب اس ٹیم کو ہر صورت یہ نتائج حاصل کر کے دکھانے ہیں۔

مک ماسٹر وہ صاحب ہیں جنہیں افغانستان سے متعلق تمام اختیارات دے دیے گئے ہیں۔ جنرل مک ماسٹر افغانستان میں وقت گزار چکے ہیں۔ وہاں افغان حکومت کی کرپشن کے بارے میں ایک تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی بھی کر چکے ہیں۔ افغانوں کو قریب سے دیکھنے کی وجہ سے وہ افغان حکومتی اہلکاروں کی نا اہلی اور کرپشن کو افغان مسائل کی ایک بڑی وجہ مانتے ہیں۔

امریکی اب افغانستان میں برطانیہ بہادر کا ہندستانی ماڈل آزمانے کی سوچ رہے ہیں۔ برطانوی ماڈل میں تمام حکومتی اختیارات وائسرائے کے پاس ہوتے تھے۔ اہم عہدوں پر گورے افسر تھے جو برطانیہ کی وفادار مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر انتظام چلاتے تھے۔

اگر یہ ماڈل اپلائی کیا جاتا ہے تو پھر پاکستان ایک دم سے امریکہ کا ہمسایہ ہو جائے گا۔ بلکہ یہ سعادت افغانستان کے سارے ہی ہمسایہ ممالک کو مل جائے گی جن میں ایران بھی شامل ہے۔ ویسے تو امریکہ کو دنیا کے ہر ملک کا ہمسایہ ہی سمجھا جاتا ہے۔ امریکی پہلے سے ہی افغانستان میں موجود بھی ہیں۔ اب بھی کہا جاتا ہے کہ سارا انتظام انہیں کے ہاتھ میں ہے۔ لیکن کہنے سے کیا ہوتا کابل حکومت بہرحال موجود ہے۔

امریکی اگر یہ ماڈل افغانستان میں واقعی لے آئے۔ تو جہاں بہت سی بری باتیں ہوں گی وہاں یہ بھی ہو گا کہ افغان انتظامیہ ایک دم سے فعال ہو جائے گی۔ یہ انتظامیہ پھر ڈنگ ٹپاؤ کی بجائے اپنی حقیقی رٹ بحال کرے گی۔ ڈھیلی ماٹھی سی افغان فورسز کو جب امریکی لڑائیں گے۔ اس فورس کی سپورٹ کے لیے امریکی ملٹری مائیٹ موجود ہو گی تو گیم بدل جائے گی۔

اس نئے ماڈل کے ساتھ پاکستان کے لیے بے پناہ خدشات بھی خطرات سامنے آئیں گے۔ لیکن امکانات بھی ساتھ ہی موجود ہوں گے۔ اتنی بڑی پالیسی شفٹ کے بعد پاکستان کے لیے بھی اپنی پرانی اٖفغان پالیسی جاری رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔

جب سب ہی پالیسیاں بدل رہے ہوں گے تو ظاہر ہے طالبان بھی کچھ تو کریں گے۔ اگر انہوں نے حسب معمول لڑائی کا ہی انتخاب کیا تو پھر۔

جن لوگوں کو اس حوالے سے کچھ جاننا ہے وہ نصرت جاوید صاحب کا نوائے وقت میں کالم پڑھ لیں۔ اس سے بھی زیادہ علم حاصل کرنا ہے تو وال سٹریٹ جنرل میں بلیک واٹر کے مالک ایرک کا مضمون پڑھ لیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi